الجولانی کے مخالفین نے لاذقیہ میں "سطامو" فوجی ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق شامی پاپولر ریزسٹنس ماؤنٹین بریگیڈ نے ملک کے مغرب میں لبنان کے ساتھ ملک کی سرحد کے تمام علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شورش زدہ عرب ملک شام میں الجولانی کے مخالفین نے لاذقیہ میں سطامو فوجی ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق الجولانی کی سربراہی میں شامی عبوری حکومت کی مخالفت نے ملک کے مغرب میں واقع "سطامو" فوجی ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ شام کے ذرائع ابلاغ کے مطابق الجولانی کی سربراہی میں شام کی عبوری حکومت کی مخالف قوتوں نے لاذقیہ کے دیہی علاقوں میں واقع "سطامو" ہوائی اڈے کو خالی کرا لیا تھا۔
ذرائع کے مطابق الجولانی کی افواج نے گزشتہ چند گھنٹوں میں ساحلی صوبوں میں اپنے مخالفین کو دبانے کے لیے اس ہوائی اڈے اور اسکے طیاروں کا استعمال کیا تھا۔ دوسری جانب شامی پاپولر ریزسٹنس ماؤنٹین بریگیڈ نے ملک کے مغرب میں لبنان کے ساتھ ملک کی سرحد کے تمام علاقوں پر کنٹرول حاصل کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ماؤنٹین بریگیڈ نے طرطوس صوبے میں الشیخ بدر کے علاقے پر قبضہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ ترک فوج اور سازوسامان باب الحوا سرحدی گزرگاہ کے ذریعے شام میں داخل ہونیکی اطلاعات بھی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
چین نے روس کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے سے متعلق یوکرین کی رپورٹس کو مسترد کردیا
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 27 مئی ۔2025 )چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماﺅ نِنگ نے روس کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے سے متعلق یوکرین کی رپورٹس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں جاری تنازع میں کسی بھی فریق کو کبھی مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے . چینی ادارے چائینہ گلوبل کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے منگل کے روز پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا کہ چین نے یوکرین میں جاری تنازع میں کسی بھی فریق کو کبھی مہلک ہتھیار فراہم نہیں کیے اور وہ دوہری استعمال کی فوجی اور سویلین اشیا پر سخت کنٹرول رکھتا ہے ان کا کہنا تھا کہ یوکرینی فریق اس بات سے بخوبی واقف ہے، اور چین بے بنیاد الزامات اور سیاسی چالوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے.(جاری ہے)
یاد رہے کہ یوکرین کی انٹیلیجنس چیف نے گزشتہ روز یہ دعویٰ کیا تھا کہ چین روس کی 20 فوجی فیکٹریوں کو مشین ٹولز، بارود اور دیگر اہم مصنوعات فراہم کر رہا ہے یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب روس اور یوکرین ترکی میں مذاکرات کے بعد قیدیوں کے تبادلے کر رہے ہیں، چند روز قبل قیدیوں کے تبادلے میں دونوں ممالک نے 390،390 فوجی اور شہریوں کا تبادلہ کیا تھا ہفتے کو یوکرینی صدر وولوڈیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا تھا کہ مزید 307 یوکرینی قیدی کریملن کے ساتھ معاہدے کے تحت وطن واپس آ گئے ہیں. دونوں ممالک نے کل ایک ایک ہزار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا، قیدیوں کا یہ تبادلہ 3 سال کے بعد دونوں فریقوں کی پہلی ملاقات کے بعد ہوا جو ترکی میں ہوئی گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان دو گھنٹے کی طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی، جس میں یوکرین میں جنگ بندی کے امریکی منصوبے پر بات چیت کی گئی. صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ روسی صدر بات چیت بہت اچھی رہی انہوں نے توقع ظاہر کی کہ روس اور یوکرین فوری طور پر جنگ بندی کی مذاکرات شروع کریں گے اور جنگ ختم ہوگی تاہم پیوٹن کا کہنا تھا کہ وہ صرف یوکرین کے ساتھ ممکنہ امن کے لیے ایک یادداشت پر دستخط کریں گے لیکن 30 دن کی جنگ بندی قبول نہیں کی. واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملے کا آغاز کیا اور اس وقت ماسکو یوکرین کے تقریباً 20 فیصد علاقے پر قابض ہے جس میں کریمیا بھی شامل ہے یوکرین کا جنوبی جزیرہ نما جسے روس نے 2014 میں ضم کر لیا تھا.