وزارت داخلہ کی تمام افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو31 مارچ تک پاکستان سے نکلنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
فوٹو فائل
وزارت داخلہ نے تمام افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک پاکستان سے نکلنے کی ہدایت کردی، اس کے ساتھ ہی تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کو بھی31 مارچ تک پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ حکومت نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکی31 مارچ تک رضاکارانہ واپسی یقینی بنائیں۔
افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز 31 مارچ تک رضاکارانہ واپسی یقینی بنائیں، یکم اپریل 2025 سے بےدخلی کا عمل شروع کر دیا جائے گا، باوقار واپسی کےلیے پہلے ہی مناسب وقت دیا جا چکا ہے۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ بے دخلی کے دوران کسی سے ناروا سلوک نہیں کیا جائے گا، واپس جانے والوں کے لیے خوراک اور طبی سہولیات کا بندوبست کر دیا گیا ہے۔
پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر اپنے وعدے پورے کر رہا ہے،
پاکستان میں قیام کے لیے تمام قانونی تقاضے پورے کرنا لازم ہوں گے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: وزارت داخلہ مارچ تک
پڑھیں:
حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔
حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔