مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آپریشن بے گھری کا سبب، یو این ادارے
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں بے گھر فلسطینیوں کو درپیش سنگین حالات میں مزید بگاڑ آ رہا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام نے مغربی کنارے کے شمالی علاقے میں واقع نور شمس پناہ گزین کیمپ میں 16 سے زیادہ عمارتوں کو منہدم کرنا شروع کر دیا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے کے دوران دو درجن سے زیادہ گھر بھی تباہ کر دیے گئے تھے۔ Tweet URLان کارروائیوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے لوگ جنین اور تلکرم میں قائم کردہ پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جن کی بڑی تعداد بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کے مطابق، امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ بے گھر ہونے والوں کی بڑی تعداد خوراک کے حصول کی استطاعت نہیں رکھتی جن میں بہت سے لوگ فاقوں پر مجبور ہیں اور ان کے بچے تعلیم کے حصول سے محروم ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی اقداماتجنوری میں مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں اسرائیل کی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد امدادی شراکت دار بے گھر ہونے جانے والے فلسطینیوں کو خوراک سمیت ضروری امداد پہنچانے میں مصروف ہیں۔
اس دوران جنین، تلکرم اور طوباس میں پانچ ہزار سے زیادہ خاندانوں کو بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے نقد امداد فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ انہیں بستر، پانی جمع کرنے کا سامان، موبائل بیت الخلا اور خواتین کی مخصوص ضروریات کے حوالے سے صحت و صفائی کا سامان بھی مہیا کیا گیا ہے۔
نقل و حرکت میں رکاوٹیں'اوچا' نے بتایا ہے کہ فروری میں تیاسیر کی چیک پوسٹ بند کیے جانے کے باعث 60 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کی نقل و حرکت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ماہ رمضان کے پہلے روز ان رکاوٹوں کے باعث ہزاروں فلسطینی عبادت گزار مقامات مقدسہ تک پہنچنے سے محروم رہے۔اگرچہ اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم اور ہیبرون کے علاقے ایچ 2 میں جانے کی اجازت دے دی ہے لیکن اس راستے پر سیکڑوں آہنی رکاوٹیں بھی کھڑی کر دی گئی ہیں اور ان جگہوں سے گزرنے والوں کو اسرائیل کے جاری کردہ اجازت نامے دکھانا ہوتے ہیں۔
'اوچا' نے ان حالات میں فلسطینیوں کو لاحق ممکنہ خطرات کی نشاندہی کے لیے ٹیمیں تعینات کی ہیں۔غزہ میں امداد پر پابندیامدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ تقریباً ایک ہفتے سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بند ہے جس سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بلاتاخیر بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی بنیادی ضروریات کی تکمیل یقینی بناتے ہوئے غزہ میں امداد کی فراہمی پر عائد حالیہ پابندی کا فوری خاتمہ کرے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے فلسطینیوں کو سے زیادہ بے گھر کے لیے
پڑھیں:
گریٹا تھنبرگ کی امن مشن کشتی،غزہ جانے والی امداد کو روکنے کا حکم، اسرائیلی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ (Israel Katz) نے اسرائیلی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی امدادی کشتی میڈلین کو غزہ پہنچنے سے قبل روک دے، یہ کشتی اسرائیلی ناکہ بندی توڑ کر غزہ کے مظلوم شہریوں تک امدادی سامان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میڈلین کشتی اس وقت مصر کے ساحل کے قریب موجود ہے اور غزہ کی جانب بڑھ رہی ہے، کشتی میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے 12 افراد سوار ہیں، امدادی مشن کا آغاز 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے کیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہود مخالف گریٹا اور اس کے حماس نواز ساتھیوں کو میں صاف پیغام دیتا ہوں کہ واپس لوٹ جاؤ، تمہیں غزہ تک نہیں پہنچنے دیا جائے گا،فوج اس کشتی کو زبردستی روک کر اسرائیل کے بندرگاہی شہر اسدود منتقل کرے گی، جہاں عملے کو گرفتار اور بعد ازاں ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
دوسری جانب گریٹا تھنبرگ نے کشتی پر سے پیغام دیا کہ وہ اسرائیلی ناکہ بندی، غزہ میں جاری جنگی جرائم اور انسانی بحران کے خلاف آواز بلند کرنے آئی ہیں، کشتی علامتی طور پر کچھ ضروری امدادی سامان جیسے چاول اور بچوں کا دودھ لے جا رہی ہے، تاکہ دنیا کو اس انسانی المیے کی شدت کا احساس دلایا جا سکے۔
فریڈم فلوٹیلا کی ترجمان کے مطابق کشتی اس وقت غزہ سے 160 ناٹیکل میل (تقریباً 296 کلومیٹر) دور ہے اور عملہ کسی بھی ممکنہ اسرائیلی حملے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب اسرائیل نے امدادی مشن کو روکا ہو۔ 2010 میں اسرائیلی کمانڈوز نے ترک بحری جہاز ماوی مرمرا پر حملہ کرکے 10 کارکنوں کو شہید کر دیا تھا جو غزہ کے لیے امداد لے جا رہا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 36 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 80 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اسرائیل پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات دنیا بھر میں بڑھتے جا رہے ہیں۔