گورنر سندھ کا بڑا اعلان؛ اورنگی، قصبہ، علی گڑھ کے مکینوں کا مسئلہ حل کرانے کی یقین دہانی
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
کراچی:
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اورنگی ٹاؤن، قصبہ، علی گڑھ کے مکینوں کے شناختی کارڈ بنانے کے دیرینہ مسئلے کے لیے ان کی آواز بننے کا اعلان کردیا ۔
اورنگی ٹاؤن، قصبہ، علی گڑھ میں واقع نجی ریسٹورنٹ پر سحری کی تقریب میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے شرکت کی، جہاں انہوں نے اورنگی ٹاؤن، قصبہ، علی گڑھ کے مکینوں کے شناختی کارڈ کا مسئلہ وزیر اعظم پاکستان کے پاس جا کر حل کروانے کی یقین دہانی کروادی ۔
کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ شہر کا دوسرا بڑا مسئلہ پانی کا ہے، جس کے حل کے لیے کل ہی ایم ڈی واٹر بورڈ کو بلا کر کہوں گا کہ جتنا پانی دوسرے علاقوں کو دیا جارہا ہے اتنا ہی اورنگی ٹاؤن کے مکینوں کو بھی دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس شہر کے مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔ شہر سے جو لوٹا ہوا مال ہے، وہ واپس کرنا ہوگا اور شہریوں کو روشنیاں، روزگار، پانی، گیس، بجلی اور جرائم سے پاک شہر میں جینے کا حق دینا ہوگا۔
گورنر سندھ نے کہا کہ ڈمپر مافیا کے ہاتھوں روزانہ شہری ٹریفک حادثات کا شکار ہورہے ہیں۔ مجھے سنگین دھمکیاں ملی ہیں، میں پھر بھی عوام کے ساتھ موجود ہوں۔ عوام کی بات کرنے پر کوئی ہٹاتا ہے تو سو بار ہٹا دے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو شکایت ہے تو گورنر ہاؤس کے باہر ایک بیل لگی ہے، اس کو بجا کر دیکھیں اور کوئی پوچھے تو بتایا جائے کہ گورنر کا بھائی ہوں۔
اس موقع پر گورنر سندھ نے اورنگی ٹاؤن، قصبہ، علی گڑھ کے مکینوں کے لیے گورنر ہاؤس میں کروائے جانے والے آئی ٹی کورسز کے لیے بغیر کسی ٹیسٹ کے داخلے کا بھی اعلان کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اورنگی ٹاؤن گورنر سندھ کے لیے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ، سرجانی ٹاؤن ڈائریکٹر عامر کمال جعفری اور مافیا گٹھ جوڑ
ڈی جی شاہ میر خان بھٹو کی غفلت چار منزلہ اجازت پر دس منزلہ عمارت تعمیر
رائل گلف ریزیڈنسی کرپشن کی علامت، عوام کی طرف سے احتجاج کا اشارہسرجانی ٹاؤن میں بلڈنگ مافیا نے قانون کو یرغمال بنا لیا ہے ۔ رائل گلف ریزیڈنسی کے نام سے تعمیر ہونے والی بلند و بالا عمارت اس کی واضح مثال ہے جہاں صرف چار منزلوں کی اجازت تھی،مگر ضابطوں کو روندتے ہوئے دس منزلہ عمارت کھڑی کر دی گئی۔علاقہ مکینوں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ سب کچھ ڈائریکٹر ضلع غربی عامر کمال جعفری کی مبینہ سرپرستی اور ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی شاہ میر خان بھٹو کی مجرمانہ غفلت کے باعث ممکن ہوا۔ شہریوں کے مطابق کرپشن اور ملی بھگت کے بغیر یہ تعمیرات ممکن ہی نہ تھیں۔بلڈنگ مافیا نے نہ صرف چھ اضافی منزلیں تعمیر کیں بلکہ فائر سیفٹی ہنگامی اخراج اور پارکنگ جیسے لازمی تقاضے بھی مکمل طور پر نظرانداز کر دیے ۔اداروں کی خاموشی نے شہریوں کے غصے کو بھڑکا دیا ہے ۔سروے پر موجود جرأت سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے اہلِ علاقہ نے کہا ہے کہ کراچی اب یا تو بلڈنگ مافیا کے قبضے میں ہے یا عوامی بغاوت کے دہانے پر! اہل علاقہ نے اس موقع پر خبردار کیا ہے کہ اگر فوری کارروائی نہ ہوئی تو وہ عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کے ساتھ سڑکوں پر احتجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے ۔