پی ٹی آئی کے گرفتار سینیٹر عون بپی ایوانِ بالا پہنچ گئے، چیئرمین سینیٹ سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی آئی کے گرفتار سینیٹر عون عباس بپی ایوان بالا پہنچ گئے جہاں انہیں سینیٹ کے سارجنٹ ایٹ آرمز کے حوالے کیا گیا۔
بعد ازاں عون عباس بپی نے چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف سینیٹ سینیٹر شبلی فراز بھی موجود تھے۔ عون عباس بپی نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر چیئرمین سینیٹ کا شکریہ ادا کیا۔
ایوان بالا آمد کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عون بپی سے سوال کیا گیا کہ پنجاب پولیس کا کیا رویہ تھا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ کوئی خاص نہیں، بس 12 گھنٹے سفر کرنے کے بعد ڈالے میں تھوڑی طبیعت ضرور خراب ہوئی ہے۔ باقی سب ٹھیک ہے، آپ کو اندازہ ہے۔ صحافی کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ ڈالا سفید رنگ کا تھا۔
صحافی نے پوچھا کہ آپ کو پیش کیا گیا ہے، اعجاز چوہدری کو پیش نہیں کیا گیا، کیا آپ کو متنازع کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے یا آپ کو کسی چھترچھایا میں رکھا گیا ہے کہ آپ کو فوری پیش کردیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے کہ یہ گیلانی صاحب کے لیے اسپیس بنائی گئی ہے، شاید میرے لیے سافٹ کارنر، کیوں کہ گیلانی صاحب نے ایک اصولی اقدام کیا ہے، یقیناً میرے پروڈکشن آرڈر پر عمل کرکے انہیں راضی کیا گیا ہے، ہماری حکمت عملی ابھی آپ کو پتا چل جائے گی۔
بعد ازاں عون عباس بپی نے سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا۔ ان کے علاوہ نومنتخب سینیٹر اسد قاسم نے بھی رکنیت کا حلف اٹھایا۔ واضح رہے کہ اسد قاسم سابق سینیٹر قاسم رونجھو کے بیٹے ہیں جو آزاد حیثیت سے سینیٹ کے رکن بنے ہیں۔
حلف برداری کے بعد شیری رحمن نے وقفہ سوالات مؤخر کرنے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عون عباس بپی کیا گیا
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بےضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کرنے کے لیے ایوان صدر کو خط تحریر کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے۔
یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جبکہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔