رہنما پی پی پی شازیہ مری---فائل فوٹو 

رہنما پاکستان پیپلز پارٹی شازیہ مری نے کہا ہے کہ سیاست سے تعلیم تک، خواتین تبدیلی لا رہی ہیں اور مستقبل کی تشکیل کر رہی ہیں، ایک عورت تعلیم حاصل کرتی ہے تو پورا گھر اور معاشرہ تعلیم یافتہ ہوتا ہے۔

شازیہ مری نے عالمی یومِ خواتین کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ خواتین کی معاشرے میں صلاحیتوں کو تسلیم کرنے کے لیے عالمی یومِ خواتین منایا جاتا ہے، اس سال خواتین کا عالمی دن ہر خاتون کے حقوق اور مواقع تک مساوی رسائی یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی خواتین نے ہر شعبۂ زندگی میں ثابت قدمی، بہادری اور قیادت کا مظاہرہ کیا ہے، خواتین کو بااختیار بنانا ہماری قومی ترقی کے لیے ناگزیر ہے، خواتین کو مساوی حقوق، مواقع دینے سے معاشرے زیادہ خوشحال، پُرامن اور پائیدار ہوتے ہیں۔

یومِ خواتین کا آغاز کب ہوا اور رواں برس کا موضوع کیا ہے؟

ہر سال کی طرح آج (8 مارچ کو) دنیا بھر میں یومِ خواتین منایا جا رہا ہے۔

شازیہ مری کا کہنا ہے کہ خواتین کے تحفظ، تعلیم اور معاشی آزادی کے لیے پالیسیاں بہتر بنانے کے لیے سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، معاشی ترقی کے لیے پاکستان کی لیبر فورس میں خواتین کی شراکت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔

شازیہ مری نے کہا کہ اکثر خواتین کو کام کرنے کے لیے سازگار ماحول میسر نہیں ہوتا، صنفی بنیادوں پر تشدد، امتیازی سلوک اور معاشی عدم مساوات کا خاتمہ ضروری ہے، کوئی قوم کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک اس کی نصف آبادی پیچھے رہ جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مضبوط قوانین، مساوی تنخواہ، لڑکیوں کی تعلیم، اور صنفی تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

شازیہ مری نے یہ بھی کہا کہ حقیقی برابری کے لیے پورے معاشرے کو کردار ادا کرنا ہے، مردوں کو خواتین کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا ہوگا، آج کے دن ہمیں یہ عہد کرنا ہو گا کہ پاکستان کی ہر عورت آزاد، بااختیار اور مساوی ہوگی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: شازیہ مری نے نے کہا کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے، وضو کیلئے دیے گئے پانی میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے تفصیلی پیغام میں سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔

نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔

میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔ قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔

میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔

8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"

متعلقہ مضامین

  • مارشل آرٹ میں پاکستان کا نام روشن کرنے والی کوئٹہ کی باہمت خواتین
  • ایئرپورٹ پر کپڑے اتروا کر طبی معائنہ؛ آسٹریلوی خواتین کی مقدمے میں کامیابی
  • لاہور: پنجاب حکومت کا اعلیٰ تعلیمی اداروں کے قیام، معیار تعلیم بلند کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ: بانجھ پن پر عورت کو نان و نفقہ سے محروم کرنا غیر قانونی قرار
  • اب صرف ‘ٹَیپ’ کریں اور کیش حاصل کریں، پاکستان میں نئی اے ٹی ایم سہولت متعارف
  • قرآن و سنت کی تعلیمات کے بغیر کسی اسلامی معاشرہ کی بقا اور اس کے قیام کا تصور ممکن نہیں، پیر مظہر
  • شازیہ منظور نے جان بوجھ کر دھکے دے کر ریمپ واک کے دوران اسٹیج پر گرایا، علیزے شاہ
  • جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
  • ہیپاٹائٹس سے بچاؤ
  • شاہ محمود قریشی شیر پاؤ پل کیس میں بری، مقدمے کے دوران کب کیا ہوتا رہا؟