سینیٹ اجلاس:شیری رحمن اورشبلی فراز آمنے سامنے آگئے۔
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
سینٹ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی شیری رحمن اورپاکستان تحریک انصاف کے شبلی فراز آمنے سامنے آگئے۔تفصیلا ت کے مطابق پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسائل اور مشکلات کو بغیر گالی گلوچ کے حل کرنا چاہیے،خندہ پیشانی اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔ پی ٹی آئی کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے شیری رحمن نے کہا کہ آپ کے لیڈر اسیری میں ہیں آپ احتجاج کرسکتے ہیں،آپ کے لیڈر میں تکبر تھا اور دھمکیاں دیتا تھا،ہم ایسا نہیں کریں گے جو آپ کے لیڈر نے کیا، وہ جیل میں ہیں تو اپنے تکبر پر نظرثانی کریں گے،آپ کے لیڈر سی کلاس جیل کی دھمکی دیتے تھے، آپ کے لیڈر کو جیل میں سی کلاس نہیں دی۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے جمہوری اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا، آج جو آپ نے کیا ہم آپ کے ساتھ ہیں،عون عباس بپی کو ایوان میں موجود ہونا چاہیے تھا،ہمارے ساتھ یہ سب کچھ ہوچکا ہے اور پروڈکشن آرڈرز کی بھی تعمیل نہیں ہوئی۔اپوزیشن لیڈراور رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز نے شیری رحمن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم سیاسی جماعت ہیں سیاست کریں گے، عوام نے جس کو ووٹ دیا اسے حق حکمرانی ہونا چاہیے، ایسے نہیں کہ الیکشنز میں دھاندلی کرکے ہارجانے والوں کو حکمران بنا دیں،شیری رحمن خواتین کے دن پر قرارداد لائی تھیں،ہم قرارداد کو سپورٹ کرنے کوتیار ہیں، قرارداد میں خواتین کے ساتھ سیاسی انتقامی کارروائی شامل کریں،شیری رحمن کو جب یہ کہا تو وہ چلی گئیں۔شبلی فراز نے کہاکہ یاسمین راشد کینسر کیساتھ 2سال سے قید میں ہیں وہ مزاحمت کی علامت بن چکی ہیں، قرارداد آپ اپنے عالمی آڈینس کیلئے لے آئیں لیکن زمینی حقیقت اور ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آپ کے لیڈر کہا کہ
پڑھیں:
گنڈا پور مولا جٹ کی طرح بیانات دیتے ہیں کے پی میں تو آپریشن چل رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر خیبرپختونخوا
خیبرپختونخوا کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور بس مولا جٹ کی طرح بیانات دیتے ہیں، صوبے میں تو آپریشن جاری ہیں۔ سی ایم سیکریٹریٹ، کے پی اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے 11 کروڑ کے بسکٹ اور 60 کروڑ کے نمک منڈی میں تکے کھا لیے۔
اپوزیشن لیڈر خیبر پختونخوا اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ نے ایکسپریس پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ڈیڑھ سال میں کیا کیا ؟ اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ یہ اعداد و شمار بتائے تھے کہ سی ایم سیکریٹریٹ کے پی اوروزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے 11 کروڑ کے بسکٹ اور 60 کرو ڑ روپے کے نمک منڈی میں تکے کھائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب ہم سے بڑا صوبہ ہے لیکن اس کا خرچہ کے پی صوبے سے کم ہے۔ میں چیلنج کرتا ہوں کہ صوبائی حکومت نے کوئی کام کیا ہو تو دکھائے، اگر دو کمروں کا اسکول کوئی یونیورسٹی بنائی ہے تو دکھائے۔
سینیٹ الیکشنز سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے سینیٹ الیکشن میں حکومت ا ور اپوزیشن کے درمیان سیٹوں کی تقسیم کا فارمولا تجویز کیا تھا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ 91 آزاد ارکان ہیں، یہ نوٹ کر لیں۔ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی والے خود نہیں چاہتے کہ بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئیں یہ اپنے ورکرز کو آئی واش کے لیے مختلف تاریخیں دیتے ہیں ۔
صوبائی حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں نہ جانے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں ڈیڑھ سال سے کہہ رہا ہوں کہ صوبے کا اصل ایشو امن و امان کی صورتحال ہے، ڈیڑھ سال میں ہم نے دہشت گردی پر ڈیڑھ گھنٹے بات نہیں کی۔ ہم دہشت گردی پر سیاست نہیں کرنا چاہتے ہیں ۔
گورنر ہاؤس میں ہم نے اے پی سی رکھی تھی سوائے پی ٹی آئی کے سب اسٹیک ہولڈر آئے تھے۔ پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی کے سہولت کار ہیں، دہشت گردوں کو لانے والے بھی یہ ہی ہیں۔
اپوزیشن لیڈر کے پی اسمبلی نے کہا کہ ماضی میں جب اے پی ایس اٹیک ہوا تھا تو سب کو ساتھ بٹھایا گیا ، اس کو بھی بلایا گیا جو اس وقت کنٹیر پر گالیاں نکال رہا تھا، اس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا تھا۔
کے پی صوبے میں آپریشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی کو کچھ علم نہیں، وہ بس ڈائیلاگ مارتے ہیں، مولا جٹ کا ڈائیلاگ مارا کہ میرے ہوتے ہوئے کوئی آپریشن نہیں ہو سکتا، آپریشن تو ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں صوبائی مسئلے کا کوئی حل نکل جائے، ہم دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لیے اپنا ان پُٹ بھی دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک لوکل سپورٹ نہ ہو تو مشکل ہو گی، عوام کی سپورٹ تب ہی ہو گی جب سب کو آن بورڈ لیا جائے اور لوگوں کے خدشات دور کیے جائیں۔