کراچی: عدالت نے دعا زہرا اور ظہیر کے نکاح کو درست قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) عدالت نے دعا زہرا اور ظہیر کے نکاح کو درست قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق کراچی کے سٹی کورٹ میں معزز جج نے دعا زہرا اور ظۃیر کے نکاح نامہ کو جعلی قرار دینے کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے کہا کہ تنسیخ نکاح کے لیے متعلقہ فورم کو استعمال کیا جائے، دعا زہرا کو کمسن قرار دے کر شیلٹر ہوم منتقل کیا گیا تھا۔
شیلٹر ہوم سے دعا زہرا اپنے گھر منتقل ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ دعا زہرا نے والد کے ذریعے تنسیخ نکاح کی درخواست دائر کی تھی
یاد رہے کہ گزشتہ سدال جولائی میں عدالت نے لڑکی کی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے والدین کو 2 لاکھ روپے کےذاتی مچلکے بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔
عدالت نے کہا کہ جب تک بچی بالغ نہیں ہوجاتی مستقل طورپروالدین کےساتھ رہےگی، بچی کی فلاح وبہبودکومدنظر رکھتےہوئےحقیقی والدین کےحوالےکیاجارہاہے۔
فیملی کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ بچی کی تمام ضروریات،تعلیم،خوارک کا خیال رکھا جائے اور بچی کوجب بھی عدالت طلب کرے پیش کرنا ہوگا۔
عدالے نے کہا کہ بچی نےخوشی سے والدین کے ساتھ جانے پر رضا مندی ظاہرکی ہے، ظہیر احمد ثابت کرنے میں ناکام رہے بچی کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جارہا۔
کورٹ کے مطابق ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے والدین نےبچی کو محفوظ رکھنے کی بھرپورکوشش کی اور سندھ ہائیکورٹ نے بچی عارضی کسٹڈی پہلے ہی والدین کےحوالےکرنے کا فیصلہ دیا۔
دنیا کا ایسا ملک جہاں 96 سال سے کوئی بچہ پیدا نہیں ہوا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ کسی اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کے زیر التوا ہونے کے سبب ازخود چیلنج شدہ فیصلے پر عمل درآمد رک نہیں جاتا، زیر التوا اپیل کی بنیاد پر فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کا تحریر کردہ 4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کر دیا گیا، چیف جسٹس یحیی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی۔فیصلہ کے مطابق معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین سے متعلق تنازع پر شروع ہوا، لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بنچ نے 2015 میں معاملہ ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا، ہائیکورٹ نے ریونیو حکام کو ہدایت کی تھی کہ قانون کے مطابق دوبارہ فیصلہ کریں۔
جاری کردہ فیصلہ میں بتایا گیا کہ ایک دہائی گزرنے کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے فیصلہ نہیں کیا، ہائیکورٹ کے ریمانڈ آرڈر پر عملدرآمد میں 10 سال تاخیر ہوئی، ریونیو حکام نے ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا ہے کہ کسی عدالت کا سٹے آرڈر نہیں تھا جو فیصلہ پر عمل درآمد سے روکتا۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ریمانڈ آرڈرز کو اختیاری سمجھنا غیر آئینی طرز عمل ہے، اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکتی، یہ عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے، محض زیر التوا مقدمے کی بنیاد پر عملدرآمد روکنا قابل قبول نہیں۔فیصلہ کے مطابق عدالت نے چیف لینڈ کمشنر کو پالیسی گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کر دی، چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں تمام ریمانڈ کیسز کی مانیٹرنگ کا وعدہ کیا جس پر عدالت نے تمام پٹیشنز غیر موثر ہونے پر نمٹا دی۔
عدالت عظمی نے فیصلہ دیا ہے کہ تین ماہ میں ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرائی جائے، تمام متعلقہ اتھارٹیز کو ریمانڈ آرڈرز پر فوری عملدرآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ ٹی ٹی پی کے نمبرز اور گروپس بلاک کیے جائیں، وزیر مملکت طلال چوہدری کا واٹس ایپ سے مطالبہ شوگر ملز کی جانب سے 15ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف آئی ایم ایف نے حکومت سے گیس کے گردشی قرضے ختم کرنے کا مکمل پلان مانگ لیا حکومت نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کرینگے ، ملی یکجہتی کونسل عمران خان کے بیٹوں کی ٹرمپ کے ایلچی رچرڈ گرینل سے ملاقات، رہائی کیلئے امریکا میں مہم شروع کر دی پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم