رمضان المبارک : 200 روپے کلو ملنے والا لیموں 400 روپے کلو فروخت ہونے لگا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
سکھر (نیوز ڈیسک) رمضان میں دیگر اشیاء کی قیمتوں کی طرف لیموں کی قیمت بھی دگنی ہوگئی،دو سو روپے کلوملنے والا لیموں اب چارسو روپے کلو فروخت ہونے لگا۔
تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک میں دیگرمشروبات کے ساتھ لیموں کے استعمال میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے خاص طور پر افطار کے وقت لیموں پانی کا استعمال جسم میں پیدا ہونے والی پانی کی کمی کو بھی پورا کرتا ہے اور جسم کو تروتازہ بھی کردیتا ہے۔
ماھ مقدس میں دیگر اشیاء خوردونوش کے قیمتوں کے ساتھ ساتھ لیموں کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے اور رمضان سے قبل 200 روپے کلو ملنے والا لیموں اب 400 روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔
سبزی فروشوں کا کہنا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران لیموں کی مانگ میں اضافے کے ساتھ ہی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ماہ مقدس میں اشیاء خوردونوش کی دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ لیموں کی بڑھتی ہوئی قیمت کو بھی کم کیا جائے۔
مزیدپڑھیں:مریم نواز کی ڈانٹ کا نشانہ بننے والے ایم ایس میو اسپتال کا تین دن پہلے ہی استعفیٰ دینے کا انکشاف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لیموں کی روپے کلو کے ساتھ
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔