UrduPoint:
2025-09-23@06:41:08 GMT

شام میں تشدد کی لہر جاری، پانچ سو سے زائد افراد ہلاک

اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT

شام میں تشدد کی لہر جاری، پانچ سو سے زائد افراد ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مارچ 2025ء) شام سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ملک کے ساحلی علاقے الاذقیہ میں عبوری حکوت اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جاری جھڑپوں میں آج آٹھ مارچ بروز ہفتہ ہلاکتوں کی تعداد پانچ سو سے زائد ہو چکی ہے۔

شامی امور پر نظر رکھنے والی برطانیہ میں قائم غیر سرکاری تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (ایس او ایچ آر) کے مطابق ان لڑائیوں میں اب تک کم از کم 120 باغی اور 93 سرکاری فوجی مارے گئے ہیں۔

ایس او ایچ آر کا کہنا ہے کہ عبوری حکومت کی جوابی کارروائیوں میں کم از کم 340 شہری مارے گئے ہیں۔

اس تنظیم نے شہریوں کی ہلاکتوں کو''قتل عام‘‘ قرار دیا۔ ایس او ایچ آر کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا کہ علوی شہریوں بشمول خواتین اور بچوں کو''قتل‘‘ کیا گیا اور'' ان کے ''گھروں اور املاک کو لوٹ لیا گیا۔

(جاری ہے)

‘‘ اس ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ علوی ''نوجوانوں کو اس طرح سے ختم کیا گیا جو سابقہ (اسد حکومت) کی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں سے مختلف نہیں تھا۔

‘‘ شام میں تشدد کے پھیلنے کی وجہ کیا ہے؟

شام میں جمعرات کو ملک کی علوی اقلیت کے اکثریتی ساحلی قصبے جبلہ کے ارد گرد پھوٹ پڑنے والا تشدد بحیرہ روم کے ساحل تک پھیل گیا۔ یہ علاقہ سابق صدر بشار الاسد کے ملک کی علوی قبیلے کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ شام کی جنرل انٹیلی جنس سروس کے مطابق،''ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ان جرائم کی منصوبہ بندی میں معزول حکومت کے فوجی اور سکیورٹی رہنما ملوث ہیں۔

‘‘

وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ سرکاری فورسز نے تیزی سے زمینی کارروائی کی ہے اور ان علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے، جہاں سکیورٹی فورسز پر حملےکیے گئے تھے۔ شامی حکام نے ہلاکتوں کی تعداد شائع نہیں کی، لیکن سرکاری خبر رساں ایجنسی سانا نے ایک نامعلوم سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ متعدد افراد سرکاری سکیورٹی فورسز پر حالیہ حملوں کا بدلہ لینے کے لیے ساحل پر گئے تھے۔

اہلکار نے کہا کہ حکومت ''کچھ انفرادی خلاف ورزیوں‘‘کی اطلاعات سے آگاہ ہے اور کہا کہ وہ ''ان کو روکنے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘‘ عبوری صدر کی اسد کے حامی جنگجوؤں سے ہتھیار ڈالنے کی اپیل

دریں اثناء شام کے عبوری صدر احمد الشراع نے سابق صدر بشار الاسد کے حامی جنگجوؤں پر زور دیا کہ وہ ''بہت دیر ہونے سے پہلے‘‘ ہتھیار ڈال دیں۔

میسجنگ ایپ ٹیلی گرام پر نشر ہونے والی ایک تقریر میں شامی عبوری صدر نے اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ ہتھیار صرف ریاستی اداروں تک محدود کر دینے کے لیے کام جاری رکھا جائے گا اور ملک میں مزید غیر قانونی ہتھیار نہیں رکھنے دیے جائیں۔

خیال رہے کہ سابق حکومت سے روابط رکھنے والے مسلح گروہ پہاڑی ساحلی علاقے کے متعدد قصبوں اور دیہاتوں میں سرگرم عمل ہیں۔

جرمنی کا 'تشدد کی لہر‘ کے خاتمے کا مطالبہ

دریں اثناء جرمنی کی وزارت خارجہ نے شام میں جاری لڑائی کے تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ''تشدد کے چکر‘‘ کو ختم کر دیں۔ جرمن وزارت خارجہ کی جانب سے جمعے کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا، ''ہم شام کے مغربی علاقوں میں تشدد سے بے شمار افراد کے متاثر ہونے سے صدمے میں ہیں۔

ہم تمام فریقوں سے پرامن حل، قومی اتحاد، جامع سیاسی مذاکرات اور انصاف کی تلاش اور تشدد پر قابو پانے کے لیے کہتے ہیں۔‘‘

جنوری میں شام کے دارالحکومت دمشق کے دورے کے دوران جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے سمیت کچھ دیگر شرائط پوری کرنے پر شام کی عبوری حکومت کو حمایت کی پیشکش کی تھی۔

ش ر⁄ ع ب (میٹ فورڈ، دمیترو ہوبینکو، ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

بھارتی ریاست کیرالا میں ’دماغ کھانے والے جراثیم‘ کی وبا شدت اختیار کرگئی، 19 افراد ہلاک

بھارتی ریاست کیرالا میں ایک خطرناک نایاب بیماری ’برین ایٹنگ ایمیبا‘ (Brain-eating Amoeba) یعنی پرائمری ایمیوبک مینینگو اینسیفلائٹس (PAM) نے اب تک 19 افراد کی جان لے لی جبکہ درجنوں متاثر ہو چکے ہیں۔

یہ بیماری ناگلیریا فاولیری نامی خوردبینی جراثیم سے پھیلتی ہے جو عموماً نیم گرم میٹھے پانی اور مٹی میں پایا جاتا ہے۔ یہ ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہو کر دماغی خلیات پر حملہ کرتا ہے جس سے دماغ میں شدید سوجن اور سوزش پیدا ہوتی ہے اور اکثر چند دنوں میں موت واقع ہو جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کیا ٹوائلٹ سیٹ سے جنسی و دیگر بیماریاں لگ سکتی ہیں؟

حکام کے مطابق مریضوں کی عمریں 3 ماہ کے بچے سے لے کر 91 سالہ بزرگ تک ہیں جس کے باعث متاثرہ مقامات یا ایک ہی ذریعہ آلودگی تک رسائی کی نشاندہی مشکل ہو رہی ہے۔

کیرالا کی وزیر صحت وینا جارج نے اس صورتحال کو سنگین عوامی صحت کا مسئلہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اس طرح کے کیسز کسی ایک آبی ذخیرے سے منسلک پائے گئے تھے لیکن اس بار یہ الگ الگ اور تنہا کیسز ہیں جس نے تحقیقات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

وزیر صحت کا کہنا تھا کہ بروقت تشخیص سے زندگی بچائی جا سکتی ہے۔ ان کے مطابق کیرالا میں مریضوں کی بقا کی شرح 24 فیصد ہے جو کہ عالمی اوسط 3 فیصد سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ کامیابی جلدی تشخیص اور ملٹی فوسین نامی اینٹی پیراسائٹک دوا کے استعمال سے ممکن ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ، پاکستان میں لوگ بائیکاٹ کیوں کررہے ہیں؟

محکمہ صحت کے مطابق اگرچہ کیسز کی تعداد زیادہ نہیں لیکن ریاست بھر میں بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں تاکہ بروقت علاج کیا جا سکے۔ حکام نے پانی کی صفائی کے اقدامات سخت کر دیے ہیں اور عوام کو جمے ہوئے میٹھے پانی کی جگہوں پر نہانے یا تیراکی سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ مرض براہ راست پانی پینے سے نہیں پھیلتا بلکہ آلودہ پانی ناک میں داخل ہونے سے لگتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایمیبا بیماری جراثیم وائرس وبا

متعلقہ مضامین

  • منی پور میں بھارتی فوجی قافلے پر بڑا حملہ، کئی اہلکار ہلاک و زخمی
  • وادی تیراہ میں ایک کمپاؤنڈ میں دھماکا خیز مواد پھٹنے سے 24 افراد ہلاک
  • فلپائن میں طوفان کے باعث ہزاروں افراد محفوظ مقامات پر منتقل
  • فلپائن میں سمندری طوفان‘ ایمرجنسی نافذ‘ ہزاروں افراد کی نقل مکانی
  • خیبر: دھماکا خیز مواد کے ذخیرے میں دھماکا، 24 افراد ہلاک
  • شام میں عبوری پارلیمنٹ کے انتخابی عمل کا اعلان، نئی پارلیمان کی ابتدائی مدت 30 ماہ ہوگی
  • کراچی: گارڈن میں گٹر کی صفائی کیلئے جانے والے 3 خاکروب دم گھٹنے سے ہلاک
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملے جاری، مزید 80 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے
  • کراچی: نجی سوسائٹی میں گھر پر 10 سے 15 ڈاکوؤں کا دھاوا، تشدد سے بزرگ شہری جاں بحق
  • بھارتی ریاست کیرالا میں ’دماغ کھانے والے جراثیم‘ کی وبا شدت اختیار کرگئی، 19 افراد ہلاک