5 ارب 74 کروڑ روپے کے ای چالانوں کی وصولی کیلئے سفارشات تیار
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مارچ2025ء)ٹریفک پولیس نے سیف سٹیز اتھارٹی کے کیمروں کے ذریعے ہونے والے 5ارب74کروڑ روپے کے چالانوں کی وصولی کے لئے سفارشات تیار کر لیں ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں جبکہ عام شہریوں کو شناختی و پاسپورٹ بنوانے و تجدید سمیت دیگر سرکاری سہولیات ای چالانز کی ادائیگی تک فراہم نہ کرنے کی سفارشات عدالت کو بھجوا دی گئیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق سیف سٹیز کیمروں سے ہونے والے ای چالانز کی5ارب 74 کروڑکے جرمانے شہریوں کی جانب سے ادا نہیں کئے گئے۔(جاری ہے)
ٹریفک پولیس حکام کے مطابق ای چالاننگ کی وصولی موثربنانے کیلئے اہم تجاویز تیار کرکے عدالت میں پیش کردی گئی ہیں جس میں تجویز کیا گیاہے کہ ای چالان نادہندہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے زیر ادا رقم سے کاٹی جائے،اکائوٹنٹ جنرل اس بات کا پابند ہوکہ تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی کی جارہی ہے۔
ای چالان نادہندہ شہریوں کوشناختی کارڈ،پاسپورٹ و دیگر دستاویزات بنوانے یا تجدید کی ادائیگی تک اجازت نہ دی جائے،غیر رجسٹرڈ اور 10سے زائد ای چالانز نادہندگان کی گاڑیاں بند کی جائیں۔ای چالاننگ کی وصولی کا سسٹم موثر بنانے کیلئے تمام متعلقہ محکموں کوہدایات جاری کی جائیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی وصولی
پڑھیں:
قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے والی 10 پاور کمپنیاں کون سی ہیں؟
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے انکشاف کیا ہے کہ مالی سال 2023-24 کے دوران ملک کی 10 بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث قومی خزانے کو 276 ارب 81 کروڑ روپے کا بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں:پاور ڈویژن اور بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا ہر ملازم ماہانہ کتنی مفت بجلی حاصل کررہا ہے؟
میڈیا رپورٹ کے مطابق ان کمپنیوں کی جانب سے ترسیل و تقسیم کے نقصانات کم کرنے میں ناکامی کو نقصان کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
پشاور، لاہور اور کوئٹہ کی بجلی کمپنیوں کو نقصان میں سب سے بڑا کردار ادا کرنے والے ادارے قرار دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) نے سب سے زیادہ نقصان کیا، جس کی مالیت 97 ارب 17 کروڑ روپے رہی۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے نیپرا کے مقرر کردہ ہدف سے 47 ارب 63 کروڑ روپے زیادہ نقصان کیا، جب کہ کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا نقصان 36 ارب 75 کروڑ روپے رہا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بجلی کے بلوں کی ناقص وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے میں 235 ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں:سولر نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی، پاور ڈویژن اور سولر صارفین کا اس پر کیا مؤقف ہے؟
صارفین سے صرف 3,885 ارب روپے وصول کیے جا سکے، جب کہ وصولی کا ہدف 4,081 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا۔
ترسیل و تقسیم کے نقصانات میں 6.54 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہوا، جو بڑھ کر 18.31 فیصد تک پہنچ گئے، جب کہ نیپرا کا ہدف 11.77 فیصد تھا۔
حکومت کی جانب سے 163 ارب روپے کی سرمایہ کاری کے باوجود کوئی واضح بہتری سامنے نہ آ سکی۔
دیگر کمپنیوں میں سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے 29 ارب روپے، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) نے 23 ارب 18 کروڑ روپے، اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) نے 22 ارب 66 کروڑ روپے کا نقصان ریکارڈ کیا۔
گوجرانوالہ میں نقصان 9 ارب 22 کروڑ روپے، اسلام آباد میں 5 ارب 87 کروڑ روپے اور فیصل آباد میں 5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاور کمپنیاں پیسکو حیسکو سیپکو قومی خزانہ لیسکو میپکو