ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان امریکی مصنوعات پر بہت زیادہ ٹیکس عائد کرتا ہے، جس کیوجہ سے ان مصنوعات کو ہندوستانی مارکیٹ میں فروخت کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بھارت نے اپنے محصولات (ٹیکس) میں کافی حد تک کمی کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے اس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو یہ مودی حکومت کا مکمل سرنڈر ہے اور اس کا ہندوستانی معیشت پر سنگین اثر پڑے گا۔ انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان امریکی مصنوعات پر بہت زیادہ ٹیکس عائد کرتا ہے، جس کی وجہ سے ان مصنوعات کو ہندوستانی مارکیٹ میں فروخت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ان کے اس تازہ انکشاف پر ابھی تک ہندوستانی حکومت کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ اس وقت بھارتی وزیر تجارت پیوش گوئل امریکہ کے سرکاری دورے پر ہیں، جس پر کانگریس نے سوال اٹھایا ہے۔

پون کھیڑا نے کہا کہ 140 کروڑ ہندوستانی شہری اپنی حکومت کی تجارتی پالیسی امریکی صدر ٹرمپ کے ذریعے جان رہے ہیں۔ کیا مودی حکومت نے اپنے قریبی دوست ٹرمپ کے دباؤ میں آ کر ٹیکس میں کٹوتی کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر واقعی کوئی تجارتی معاہدہ ہوا ہے تو اسے عوام اور پارلیمنٹ سے کیوں چھپایا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میکسیکو اور کینیڈا جیسے ممالک اگر امریکہ کے ساتھ متوازن ٹیکس مذاکرات کر سکتے ہیں تو ہندوستان ایسا کیوں نہیں کر سکتا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ منموہن سنگھ کی حکومت نے قومی مفادات کے پیش نظر امریکہ کے ساتھ تاریخی نیوکلیائی معاہدہ کیا تھا، جبکہ مودی حکومت ٹرمپ کے دباؤ میں آ کر فیصلے کر رہی ہے۔ پون کھیڑا نے دعویٰ کیا کہ حالیہ بجٹ میں ہارلے ڈیوڈسن جیسی امریکی موٹر سائیکلوں پر عائد درآمدی ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے اور امریکی بربن وسکی پر ٹیکس 150 فیصد سے گھٹا کر 100 فیصد کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی واشنگٹن سے درآمد کئے جانے والے سیبوں پر بھی محصول 50 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد کر دیا گیا ہے، جو ہندوستانی کاشتکاروں کے لئے نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔

انہوں نے سوال کیا "کیا مودی حکومت نے اپنے مخصوص دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے ہندوستانی چھوٹے کاروباروں اور کسانوں کے مفادات کو قربان کر دیا ہے، کیا یہ سب امریکی دباؤ میں ہو رہا ہے"۔ انہوں نے مودی حکومت کی تجارتی پالیسی کو تباہ کن قرار دیا اور کہا کہ اگر محصولات میں کمی کا یہ فیصلہ حقیقت پر مبنی ہے تو اس سے ہندوستانی معیشت مزید کمزور ہوجائے گی۔ دوسری جانب کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے بھی ٹرمپ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر لکھا "جب پارلیمنٹ کا اجلاس 10 مارچ کو دوبارہ شروع ہوگا تو وزیراعظم کو اس معاملے پر وضاحت دینی چاہیئے کہ حکومت نے امریکہ سے کیا معاہدہ کیا ہے اور آیا اس سے ہندوستانی کسانوں اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کے مفادات پر سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مودی حکومت انہوں نے حکومت نے ٹرمپ کے کہا کہ

پڑھیں:

امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان

واشنگٹن:

امریکا نے جنوب مشرقی ایشیا سے امریکا درآمد ہونے والے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک کے بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 یہ اقدام چین کی مبینہ سبسڈی اور ڈمپنگ کے خلاف ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے جس کا مقصد امریکی مقامی سولر انڈسٹری کا تحفظ ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پیر کے روز بتایا کہ یہ ڈیوٹیز کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر لاگو ہوں گی تاہم ان پر عمل درآمد سے قبل جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن (ITC) کی توثیق درکار ہوگی۔

یہ فیصلہ ایک سال قبل امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی درخواست پر شروع ہونے والی اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد، ملائیشیا سے جنکو سولر کی مصنوعات پر 40 فیصد، ویتنامی مصنوعات پر 245 فیصد، تھائی لینڈ سے ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زائد اور دیگر ویتنامی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔

2023 میں امریکا نے ان چار ممالک سے تقریباً 11.9 ارب ڈالر مالیت کے شمسی سیل درآمد کیے تھے۔

 اب یہ مجوزہ محصولات اگر نافذ ہوگئے تو نہ صرف عالمی سطح پر شمسی توانائی کی سپلائی چین متاثر ہوگی بلکہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلگام حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی کا نتیجہ، مودی حکومت ذمہ دار ہے: کانگریس
  • بی جے پی کی حکومت کو تمام جماعتوں سے بات چیت کرنی چاہیئے، ملکارجن کھرگے
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • امریکی عدالت نے وائس آف امریکہ کی بندش رکوادی، ملازمین بحال
  • ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • امریکی کانگریس مین کا ایک بار پھر عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • امریکی رکن کانگریس جیک برگ مین نے بھی عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کردیا
  • امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
  • امریکی رکن کانگریس جیک برگمین کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ