امریکی ریاست ساؤتھ کیرولینا کی ایک جیل میں ایک مجرم کو موت کی سزا دیدی گئی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں 15 برسوں میں پہلی بار کسی قیدی کو کرسی پر بٹھا کر باندھا گیا اور چہرہ کپڑے سے ڈھانپ کر گولی ماری گئی۔

سزائے موت کے 67 سالہ مجرم کو پولیس کے 3 اہلکاروں نے براہ راست گولیاں ماریں۔ موت کی تصدیق کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی گئی۔

سزائے موت پر عمل درآمد کا یہ طریقہ قیدی سیگمن کی درخواست پر اپنایا گیا تھا۔ امریکا میں عمومی طور پر سزائے موت زہریلہ انجکشن دے کر دی جاتی ہے۔

قیدی سیگمن کے وکیل نے بتایا کہ ان کے مؤکل کو خدشہ تھا کہ موت کا انجکشن زیادہ تکلیف کا باعث ہوگا اور اس سے جان نکلنے میں وقت بھی زیادہ لگے گا۔

سیگمن پر 2001 میں اپنی خاتون دوست کے والدین کو بی سبال کے بلّے سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کا الزام تھا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سزائے موت

پڑھیں:

خلیل الحیہ قاتلانہ حملے کے بعد پہلی بار میڈیا پر

عرب ٹی وی سے اپنی ایک گفتگو میں حماس کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی خونریزی اور قتل عام کے مناظر اس قدر شدید ہیں کہ انسان، ذاتی غم بھی بھول جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دوحہ پر صیہونی حملے کے بعد، فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ "خلیل الحیہ" پہلی بار عوامی سطح پر ظاہر ہوئے۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں استقامت كاروں كے صبر اور قربانیوں کو سراہا۔ خلیل الحیہ نے اسرائیل کے دوحہ میں حماس کے رہنماؤں پر حملے کے بعد، پہلی بار ٹیلی ویژن کے ذریعے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا كہ ہم خواتین، بچوں، بوڑھوں اور مجاہدین سمیت ہزاروں فلسطینیوں کی شہادتوں پر غمگین ہیں۔ ہم اپنی عوام کے غم میں برابر كے شریک ہیں۔ ہم ان کے صبر کی قدر کرتے ہیں۔ آج غزہ، پوری امت اسلامی کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی بے مثال قربانیوں اور صبر کے ساتھ فلسطین کے مسئلے کا بوجھ اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں دکھوں کے پہاڑ کا سامنا ہے۔ اپنے ہزاروں بچوں، رشتہ داروں اور ساتھیوں کو کھونا بہت دردناک ہے۔ ہمارے بچے، پوتے، بھائی اور تمام عوام، ایک خاندان کی مانند ہیں۔

ہم اس عظیم خاندان یعنی فلسطینی قوم کا حصہ ہیں، خاص طور پر غزہ کے رہنے والے جو آج اپنی استقامت، مزاحمت اور قربانیوں کے باعث پوری امت اسلامی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ خلیل الحیہ نے فلسطینی شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے دعا کی کہ خدا شہداء کے لواحقین کے دلوں پر صبر و سکون نازل فرمائے اور دشمن کے منصوبوں و سازشوں کو ناکام بنائے۔ حماس کے مذاکراتی وفد کے سربراہ نے مزید کہا کہ غزہ میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی خونریزی اور قتل عام کے مناظر اس قدر شدید ہیں کہ انسان، ذاتی غم بھی بھول جاتا ہے۔ آخر میں انہوں نے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ان شہیدوں کا خون فتح اور بیت المقدس کی آزادی کا راستہ بنے۔ یہ راستہ جلد ہی عزت و سربلندی سے متصل ہو گا۔ اور ظالم دشمن آخرکار ضمیر کے غیض و غضب کے ہاتھوں تاریخ کے کوڑے دان میں دفن ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کا دماغ خراب ہے اسے ایک اور گولی کی ضرورت ہے، شیخ رشید
  • سعودی عرب کی پہلی خاتون سفیر، ریما بنتِ بندر بن سلطان، سعودی معاشرے میں سماجی و معاشی تبدیلی کی علامت
  • جب محافظ ہی مجرم بن جائیں: پولیس اہلکاروں کے جرائم اور عوام کی بے بسی، حل کیا ہے؟
  • کراچی: فائرنگ کے مختلف واقعات میں دو خواتین سمیت تین افراد زخمی
  • کراچی: بھانجی سے زیادتی کے کیس میں مجرم کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی
  • تاریخ میں پہلی بار بٹ کوائن 3 کروڑ 52 لاکھ سے زائد کا ہوگیا
  • داماد نے سسر کو گولی ماردی
  • سپر ہائی وے سے نوجوان کی گولی لگی لاش برآمد
  • خلیل الحیہ قاتلانہ حملے کے بعد پہلی بار میڈیا پر
  • جناح اسپتال: گائنی وارڈ میں فائرنگ سے خاتون جاں بحق