امریکا میں 15 سال بعد پہلی بار گولی مار کر سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
امریکی ریاست ساؤتھ کیرولینا کی ایک جیل میں ایک مجرم کو موت کی سزا دیدی گئی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں 15 برسوں میں پہلی بار کسی قیدی کو کرسی پر بٹھا کر باندھا گیا اور چہرہ کپڑے سے ڈھانپ کر گولی ماری گئی۔
سزائے موت کے 67 سالہ مجرم کو پولیس کے 3 اہلکاروں نے براہ راست گولیاں ماریں۔ موت کی تصدیق کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی گئی۔
سزائے موت پر عمل درآمد کا یہ طریقہ قیدی سیگمن کی درخواست پر اپنایا گیا تھا۔ امریکا میں عمومی طور پر سزائے موت زہریلہ انجکشن دے کر دی جاتی ہے۔
قیدی سیگمن کے وکیل نے بتایا کہ ان کے مؤکل کو خدشہ تھا کہ موت کا انجکشن زیادہ تکلیف کا باعث ہوگا اور اس سے جان نکلنے میں وقت بھی زیادہ لگے گا۔
سیگمن پر 2001 میں اپنی خاتون دوست کے والدین کو بی سبال کے بلّے سے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کا الزام تھا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سزائے موت
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس — ظاہر جعفر کی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
نور مقدم قتل کیس میں سزایافتہ مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں اپنے خلاف سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل دائر کر دی ہے یہ اپیل سینئر وکیل خواجہ حارث کے توسط سے جمع کرائی گئی ہے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کا مناسب جائزہ نہیں لیا جبکہ سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی گئی تھی جس پر عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں دیا درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سزا کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا جبکہ ان ویڈیوز کو ٹرائل کے دوران نہ درست ثابت کیا گیا اور نہ ہی عدالت میں چلایا گیا مجرم کو یہ ویڈیوز فراہم بھی نہیں کی گئیں وکیلِ صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ فیصلے میں متعدد قانونی اور فنی خامیاں موجود ہیں جن کی بنیاد پر سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ نظرثانی کی ٹھوس وجوہات موجود ہیں اور انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے اس اپیل کو سنا جانا ضروری ہے