سنبھل تشدد کے الزام میں بے قصور فرحانہ 87 دنوں تک جیل میں رہیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
انسپکٹر لوکیندر تیاگی نے بتایا کہ سنبھل میں پولیس اہلکار پر پتھر بازی کے الزام میں 26 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے 25 کے خلاف چارج لگایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے سے متعلق 24 نومبر 2024ء کو ہوئے تشدد میں 4 افراد کی جان چلی گئی تھی۔ جبکہ 25 سے زیادہ پولیس و انتظامیہ کے افسران اور ملازمین بھی زخمی ہوئے۔ پولیس پر پتھر پھینکنے کے الزام میں 45 برس کی فرحانہ بھی جیل گئی تھیں لیکن اب وہ بے قصور قرار دی گئی ہیں اور انہیں بڑی راحت ملی ہے۔ اطلاعات کے مطابق فرحانہ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات میں قتل کی کوشش، فساد کرنے، آن ڈیوڈی سرکاری ملازمین کے کام میں رخنہ اندازی کرنے سمیت کئی سنگین دفعات میں مقدمے درج تھے۔ معاملے کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے سی جے ایم کورٹ میں کلوزر رپورٹ لگا دی ہے۔
ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ کہا کہ فرحانہ کا وزن 120 کلو ہے اور وہ چھت پر چڑھ ہی نہیں سکتی ہے۔ انسپکٹر لوکیندر تیاگی نے بتایا کہ سنبھل میں پولیس اہلکار پر پتھر بازی کے الزام میں 26 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے 25 کے خلاف چارج لگایا گیا، لیکن فرحانہ کے خلاف کوئی بھی ثبوت نہیں ملا۔ انسپکٹر نے عدالت میں اپیل کرتے ہوئے فرحانہ کی عدالتی حراست کو نہیں بڑھائے جانے کی اپیل بھی کی۔ فرحانہ کے اہل خانہ نے اسے برا دور قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے الزام میں کے خلاف
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔