انسپکٹر لوکیندر تیاگی نے بتایا کہ سنبھل میں پولیس اہلکار پر پتھر بازی کے الزام میں 26 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے 25 کے خلاف چارج لگایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے سے متعلق 24 نومبر 2024ء کو ہوئے تشدد میں 4 افراد کی جان چلی گئی تھی۔ جبکہ 25 سے زیادہ پولیس و انتظامیہ کے افسران اور ملازمین بھی زخمی ہوئے۔ پولیس پر پتھر پھینکنے کے الزام میں 45 برس کی فرحانہ بھی جیل گئی تھیں لیکن اب وہ بے قصور قرار دی گئی ہیں اور انہیں بڑی راحت ملی ہے۔ اطلاعات کے مطابق فرحانہ کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات میں قتل کی کوشش، فساد کرنے، آن ڈیوڈی سرکاری ملازمین کے کام میں رخنہ اندازی کرنے سمیت کئی سنگین دفعات میں مقدمے درج تھے۔ معاملے کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے سی جے ایم کورٹ میں کلوزر رپورٹ لگا دی ہے۔

ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں یہ کہا کہ فرحانہ کا وزن 120 کلو ہے اور وہ چھت پر چڑھ ہی نہیں سکتی ہے۔ انسپکٹر لوکیندر تیاگی نے بتایا کہ سنبھل میں پولیس اہلکار پر پتھر بازی کے الزام میں 26 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے 25 کے خلاف چارج لگایا گیا، لیکن فرحانہ کے خلاف کوئی بھی ثبوت نہیں ملا۔ انسپکٹر نے عدالت میں اپیل کرتے ہوئے فرحانہ کی عدالتی حراست کو نہیں بڑھائے جانے کی اپیل بھی کی۔ فرحانہ کے اہل خانہ نے اسے برا دور قرار دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے الزام میں کے خلاف

پڑھیں:

کراچی؛ ماں اور سوتیلے باپ پر کمسن بچے کے قتل کا الزام، دونوں ملزمان گرفتار

کراچی:

شریف آباد پولیس نے کم سن بچے کو مبینہ طور پر تشدد سے ہلاک کرنے کے الزام میں سوتیلے باپ اور بچے کی ماں کو گرفتار کرلی اور مقتول علی کے چچا کی مدعیت میں قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

ڈی ایس پی لیاقت آباد اقبال شیخ نے بتایا کہ ایف سی ایریا میں رہائش پذیر اسد کی رمشا نامی خاتون کی دوسری شادی ہوئی تھی جبکہ رمشا کا پہلے شوہر سے 3 سال کا بیٹا علی تھا۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اسد اپنے سوتیلے بیٹے کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا جبکہ اس کی والدہ پر بھی یہ الزام ہے کہ وہ بھی اپنے بیٹے تشدد کرتی تھی اور اہل محلہ کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔

اقبال شیخ نے بتایا کہ بدھ کی شب بچے کی حالت خراب ہونے پر اسے پہلے نجی اسپتال بعدازاں عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا جہاں بتایا گیا کہ بچہ سیڑھیوں سے گر گیا تاہم کمسن بچے کے جاں بحق ہونے پر اس کی لیاقت آباد مقامی قبرستان میں تدفین بھی کر دی گئی۔

پولیس افسر نے بتایا کہ کمسن علی کے جاں بحق ہونے کی اطلاع پر پولیس نے دونوں میاں بیوی کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا جہاں وہ ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہے اور ان کے بیانات میں تضاد پایا گیا۔

ایس ایچ او شریف آباد مہر یوسف نے بتایا کہ اسد اور رمشا کی 2 ماہ قبل شادی ہوئی تھی جبکہ مقتول علی کی ہلاکت کا مقدمہ اس کے چچا کی مدعیت میں دفعہ 302 کے تحت والدہ اور اس کے سوتیلے باپ کے خلاف درج کرلیا اور انہیں مزید تفتتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران ضرورت پڑنے پر قبر کشائی بھی کرائی جائے گی تاہم انوسٹی گیشن پولیس گرفتار میاں اور بیوی سے مزید معلومات حاصل کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ ماں اور سوتیلے باپ پر کمسن بچے کے قتل کا الزام، دونوں ملزمان گرفتار
  • کراچی: کمسن بچہ ماں اور سوتیلے باپ کے تشدد سے جاں بحق
  • پہلگام حملے کے بعد بھارت بھر میں کشمیری طلاب پر ظلم و تشدد کیا گیا
  • کراچی، تھانے میں طلبہ کی توڑ پھوڑ، فائرنگ سے 4 زخمی
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
  • کراچی: فلیٹ سے بزرگ خاتون کی ہاتھ اور پاؤں بندھی تشدد زدہ لاش برآمد
  • لاہور: شہریوں کا اے ایس آئی پر مبینہ تشدد، ملزمان گرفتار
  • احتجاج و پولیس پر تشدد: علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری