مظفرآباد: 8 اکتوبر 2005 کے زلزلے کے 20 سال بعد 2 لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
پاکستان کے شمالی علاقوں میں آئے 8 اکتوبر 2005 کے زلزلہ کے 20 سال بعد دو افراد کی لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پلیٹ کے مقام پر کھدائی کے دوران مزید لاشیں ملنے کا امکان ہے، اسی وجہ سے کھدائی رکوا دی گئی ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ پلیٹ کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ میں دبے مکانات سے ملبہ ہٹانے کے دوران لاشیں ملیں۔
کونسلر محمود بیگ کا کہنا ہے کہ پلیٹ کے مقام پر ایک بڑی عمارت تھی جو زلزلہ میں منہدم ہوگئی تھی۔ جس کے باعث عمارت میں رہائش پذیر کئی طلبا ملبے تلے دب گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ڈی این اے نمونوں کی بنیاد پر لاشیں ورثا کے حوالے کی جائیں گی۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ ریڈ کریسنٹ کے یاسر جوش کا کہنا ہے کہ اس مقام پر ریڈ کراس نے بہت سی لاشیں دفنائی تھیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔