تہران:ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری پروگرام پر بات چیت کے لیے بھیجے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کے لیے تہران کو دھمکایا نہیں جاسکتا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں ’رائٹرز اور اے ایف پی‘ نے ایرانی سرکاری میڈیا کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ایران کے سینئر عہدیدران کے ساتھ ملاقات میں آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے واشنگٹن کی پیشکش کا مقصد اپنی توقعات مسلط کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض غنڈہ حکومتوں کا مذاکرات پر اصرار مسائل کو حل کرنے کے لیے نہیں، بلکہ وہ اپنی توقعات مسلط کرنا چاہتا ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ ان کے لیے بات چیت نئی امیدوں کا ایک راستہ ہے، یہ صرف ایران کے جوہری مسئلے سے متعلق نہیں ہے، ایران یقینی طور پر اسے قبول نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خط لکھ کر جوہری ہتھیاروں کی تیاری روکنے یا ممکنہ فوجی کارروائی کا سامنا کرنے کا انتباہ دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس بزنس کو بتایا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں ایک خط لکھا تھا، جس میں کہا تھا کہ مجھے امید ہے کہ آپ مذاکرات کرنے جا رہے ہیں کیونکہ اگر ہمیں فوجی راستہ اختیار کرنا پڑا تو یہ ان (ایران) کے لیے ایک خوفناک چیز ہو گی۔
امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران سے نمٹنے کے دو طریقے ہیں، فوجی طور پر یا پھر وہ معاہدہ کر لیں، میں معاہدہ کرنے کو ترجیح دوں گا، ایران کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتا۔
قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے خبردار کیا ہے کہ ایران کی خلیج کے ساحلی جوہری تنصیبات پر حملہ خطے کے تمام ممالک کو پانی سے محروم کر دے گا۔
دائیں بازو کی امریکا کی میڈیا شخصیت ٹکر کارلسن کے ساتھ ایک انٹرویو میں قطری وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دوحہ نے حملے کے اثرات کا اندازہ لگایا ہے، جس سے سمندر ’مکمل طور پر آلودہ‘ ہو جائے گا اور قطر میں تین دنوں میں پانی ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد سے آبی ذخائر کی تعمیر سے پانی کی گنجائش میں اضافہ ہوا ہے، لیکن خطرہ خطے میں ’ہم سب‘ کے لیے برقرار ہے۔
قطری وزیر اعظم نے اسی دن انٹرویو دیا تھا، جس دن ٹرمپ نے ایران کو جوہری مذاکرات کی دعوت دی تھی، شیخ محمد بن عبدالرحمن نے کہا تھا کہ پانی نہیں ہوگا تو مچھلیاں بھی نہیں ہوں گی اور کچھ نہیں، کوئی زندگی نہیں ہوگی۔
ایران کے جنوب میں 190 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اپنے پانی کی فراہمی کے لیے ڈی سیلینیشن پلانٹس پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے، جیسا کہ خشک صحرائی خطے میں دوسرے خلیجی عرب ممالک کرتے ہیں۔
ایران کا خلیجی ساحل پر بوشہر میں جوہری پاور پلانٹ ہے، حالانکہ اس کی یورینیم افزودگی کی سہولیات سیکڑوں کلومیٹر اندر واقع ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے کے لیے تھا کہ

پڑھیں:

7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس

آپریشن سندور کی ناکامی پر شکست خوردہ مودی کی خاموشی پرپورا بھارت سیخ پا ہے۔ 

آپریشن سندور میں عبرتناک شکست کے بعد بھارتی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیا ہوا ہے۔

کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہا  کہ نریندر مودی ایک بزدل انسان ہے جس کے پاس کوئی وژن نہیں ہے۔ یہ سچائی ہے کہ نریندر مودی امریکی  صدر ٹرمپ کے سامنے کھڑے  نہیں ہو سکتے۔

راہول گاندھی نے کہا کہ نریندر مودی میں ہمت ہے تو بتائیں کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں۔ مودی اس بات کو  نہیں جھٹلا سکتا کہ اس نے  آپریشن سندور رکوایا۔

دوسری جانب کانگریس لیڈر سوپریا شری نیت کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق 7طیارے مار گرائے گئے، اس پر نریندر مودی کی خاموشی اسے تسلیم کرتی ہے۔ نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شدید خوفزدہ رہتے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ مودی کی بزدلی کی وجہ سے پورے بھارت کی عزت داؤ پر لگ چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • 7 طیارے گرانے کے دعوے پر مودی کی خاموشی، دعوے کی تصدیق کرتی ہے، کانگریس
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • یورینیم افزودگی روکیں گےنہ میزائل پروگرام پر مذاکرات کریں گے: ایران کا دوٹوک جواب
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران