کراچی:

معاشی اور انرجی ماہرین کا کہنا ہے کہ زراعت، ٹیکنالوجی اور انرجی سیکٹر کو فروغ دینا ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے، کیوں کہ آنے والے سالوں میں یہ تینوں شعبے دنیا پر حکمرانی کریں گے،پاکستان کے پاس ان شعبوں میں ترقی کیلیے بڑے مواقع اور صلاحیت موجود ہے. 

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ معاشی ترقی کیلیے ان تینوں شعبوں کو نظرانداز کرنا ناممکن ہے، کیونکہ ذراعت انسانی بقاء کیلیے غذائی تحفظ کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، جو کہ بارڈر سیکیورٹی سے بھی زیادہ اہم ہے.

 

یہ بڑے پیمانے پر روزگار بھی فراہم کرتی ہے اور شہروں پر بڑھتے بوجھ میں کمی لاتی ہے، ٹیکنالوجی کی بات کی جائے تو یہ تمام شعبوں میں کمیونیکیشن، ایفیشی اینسی، جدت، رابطہ کاری، کوالٹی لائف، اور جدت لاتی ہے،  جبکہ انرجی سیکٹر گھر، آفس، اور انڈسٹریز کو چلانے میں کیلدی کردار ادا کرتا ہے. 

ڈی ایچ اے صفا یونیورسٹی کے ڈین فیکلٹی آف کمپیوٹنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ، پروفیسر ڈاکٹر ظفر ناصر نے کہا کہ پاکستان اپنی نوجوان افراد قوت کا فائدہ اٹھا کر موجودہ ٹیکنالوجیکل ٹرینڈز کا فائدہ اٹھا سکتا ہے، اور مستقبل میں ٹیکنالوجیکل اور انڈسٹریل سیکٹر پر غلبہ حاصل کرسکتا ہے. 

اس کیلیے بنیادی ضرورت بہترین انٹرنیٹ سہولیات اور دنیا بھر کے ماہرین کے ساتھ اشتراک عمل کرنا ہوگا، مصنوعی ذہانت کے استعمال سے زرعی مصنوعات کی پیداواراور ان کی ترسیل میں سہولیات پیدا کی جاسکتی ہیں، فوسل فیول پر انحصار کو کم کرنے کیلیے قابل تجدید توانائی کے ذرائع سولر، ونڈ اور ہائیڈروالیکٹرک پاور پر سرمایہ کاری کرنا ہوگی، فن ٹیک اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی. 

چیف ٹیکنالوجی آفیسر الائیڈ بائیو ریفائنری آسٹریلیا، انرجی سائنٹسٹ ڈاکٹر عدیل غیور نے کہا کہ انرجی غیر ملکی سرمایہ کاری لانے، صنعتی پیداوار بڑھانے، اور ٹیکنالوجیکل ایڈوانسمنٹ کو ممکن بنانے کیلیے ضروری ہے.

انھوں نے کہا کہ توانائی کی حفاظت اور قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی میں، پاکستان کو قیمتی بایو ایندھن کی ترقی کو ترجیح دینی چاہیے، جیسے پائیدار ہوابازی کا ایندھن، گرین ڈیزل، اور بائیو ڈائمتھائل ایتھر (ایل پی جی کا متبادل)۔

تجربہ کار ماہر زراعت نبی بخش ساتھیو نے کہاکہ حکومت کو کاشتکاروں کا استحصال بند کرنا چاہیے، ایک بہتر اور شفاف طریقہ کار تشکیل دینا چاہیے، قیمتوں کو کنٹرول کرنا چاہیے، پیداوار کی قیمتوں میں استحکام لانا چاہیے، ہر فصل کی پیداواری لاگت کے علاوہ 15 سے 20 فیصد منافع کے مارجن کو یقینی بنانا چاہیے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ

پڑھیں:

جماعت اسلامی کا کراچی میں ایک لاکھ درخت لگانے کا اعلان

---فائل فوٹو 

جماعتِ اسلامی کی جانب سے کراچی میں ایک لاکھ درخت لگانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں اور گرم موسم کی بڑھتی ہوئی شدت کے پیشِ نظر جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹاؤن اور یوسی میں موجود پارکوں، گرین بیلٹوں سمیت گلیوں اور دیگر مقامات پر بڑے پیمانے پر ’شجر کاری مہم‘ شروع کی جائے گی اور پودوں و درختوں کے تحفظ اور بہتر ماحول کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بھر پور جدوجہد کی جائے گی۔

منعم ظفر خان نے گلشن اقبال میں پودا لگا کر ’شجر کاری مہم‘ کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔

اس موقع پر امیرِ جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تمام تر وسائل ہونے کے باوجود صوبائی حکومت ہر شعبے میں ناکام ہے، صوبائی حکومت نہ شہریوں کو تحفظ دے سکی ہے اور نہ ہی اچھا ماحول۔

متعلقہ مضامین

  • نائب وزیرِاعظم کی امریکی سرمایہ کاروں سے ملاقات، پاکستان کے معاشی امکانات پر تبادلہ خیال
  • 2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
  • ’ بھارتی شہریوں کو نوکری پر رکھنا بند کرو‘ امریکی صدر کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ہدایت 
  • امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • غسل صبح کرنا چاہیے یا رات کو ؟
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • جماعت اسلامی کا کراچی میں ایک لاکھ درخت لگانے کا اعلان
  • چینی کی ایکسپورٹ کیلیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف