Islam Times:
2025-06-05@11:49:16 GMT

بی جے پی ایک فسطائی جماعت ہے، فاروق رحمانی

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

بی جے پی ایک فسطائی جماعت ہے، فاروق رحمانی

حریت رہنما کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ بی جے پی تاریخ کشمیر کے سب سے قابل احترام اور اہم واقعے کو سرعام مسخ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چیئرمین اور کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے 13جولائی 1931ء کے شہداء کے حوالے سے بی جے پی رہنما کے توہین آمیز بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق رحمانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بی جے پی تاریخ کشمیر کے سب سے قابل احترام اور اہم واقعے کو سرعام مسخ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے بی جے پی کی مہم جوئی کو مضحکہ خیز اور نفرت انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ نہ صرف ریاست جموں و کشمیر بلکہ لداخ، گلگت اور بلتستان کے تمام محب وطن لوگوں کو اس کی مذمت کرنی چاہیے اور بی جے پی رہنما کے اس توہین آمیز بیان کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی جو آر ایس ایس کی ایک ذیلی شاخ ہے، ایک نسل پرست اور فسطائی تنظیم ہے جس کے ہاتھ بھارت کے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

فاروق رحمانی نے کہا کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی اور جبری قبضے کو طول دینے کے لیے تاریخ کو مسخ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی پسند اور مرضی کے قوانین مسلط کر کے شہروں اور قصبوں کے نام بدل کر اور 13جولائی کو قومی تعطیلات سے نکال کر مسلمانوں کے خلاف جھوٹ پر مبنی مہم شروع کی ہے۔ حریت رہنما نے کہا کہ بی جے پی حکومت اپنے مذہبی نظریات کے مطابق اسکولوں میں مسلم طلباء کو بھی تربیت دے رہی ہے جس کا مقصد مستقبل میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مذہبی تبدیلی لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی تحریک کی تاریخ کو مسخ کرنے کی یہ مہم بی جے پی کے گہرے مذہبی اور نسلی تعصبات کی عکاس ہے، ورنہ 13جولائی 1931ء کو مہاراجہ ہری سنگھ کی فوجوں کی طرف سے قتل عام کشمیریوں کی بھاری اکثریت کو درپیش طویل ظلم و جبر اور سیاسی و معاشی غلامی کا نتیجہ تھا۔ محمد فاروق رحمانی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں موجودہ صورتحال کا نوٹس لے اور علاقے میں ہندوتوا حکومت کی ظالمانہ کارروائیوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فاروق رحمانی نے کہ بی جے پی نے کہا کہ انہوں نے رہی ہے

پڑھیں:

بھارتی خفیہ ایجنسی را نے جدوجہد آزادی کشمیر کو کمزور کرنے کیلئے تحریک طالبان کشمیر کو تشکیل دیا

تجزیہ کاروں کے مطابق ٹی ٹی کے را سے وابستہ ایک پراکسی تنظیم ہے جس کا مقصد پاکستان کو کمزور، آزاد جموں و کشمیر کو غیر مستحکم اور بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو غیر قانونی قرار دینا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک طالبان کشمیر کے نام سے ابھرنے والے ایک مشتبہ عسکریت پسند گروپ نے سکیورٹی تجزیہ کاروں اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھنے والے ماہرین کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر اور آزاد کشمیر دونوں میں کارروائیوں کے دعویدار تحریک طالبان کشمیر نے ایک بیان میں خود کو ایک "آزاد مزاحمتی گروپ” کے طور پر پیش کیا ہے، جو بھارت اور پاکستان دونوں سے جموں و کشمیر کی مکمل آزادی کا حامی ہے۔ گروپ کا دعویٰ ہے کہ اس کا مقصد مذہبی نظریے پر مبنی ہے۔ تاہم اس کی کارروائیوں کا مرکز بنیادی طور پر پاکستانی مسلح افواج، ریاستی اداروں اور آزاد جموں و کشمیر کے استحکام کو نشانہ بنا کر بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے مذموم مقاصد کو تقویت پہنچانا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ٹی ٹی کے را سے وابستہ ایک پراکسی تنظیم ہے جس کا مقصد پاکستان کو کمزور، آزاد جموں و کشمیر کو غیر مستحکم اور بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو غیر قانونی قرار دینا ہے۔

تحریک طالبان کشمیر کی سرگرمیاں بلوچستان لبریشن آرمی جیسے دیگر بھارتی حمایت یافتہ گروپوں کی طویل عرصے جاری پاکستان مخالف کارروائیوں سے ملتی جلتی ہیں، جن کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ بھارت نے یہ مذموم ہدف بی ایل اے کی سونپ رکھا ہے اور آزاد جموں و کشمیر میں ٹی ٹی کے نام سے گروپ کا منظر عام پر آنے سے واضح ہو گیا ہے کہ را مقبوضہ کشمیر میں جھوٹے فلیگ آپریشنز کے ذریعے بے گناہ شہریوں کو اغوا اور قتل کر کے پاکستان کو بدنام کر رہی ہے۔ ایک سینئر سکیورٹی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ ٹی ٹی کے کی عوام میں جڑیں موجود نہیں ہیں بلکہ یہ نظریات کے بھیس میں ایک انٹیلی جنس آپریشن ہے۔ یہ تنظیم من گھڑت نظریاتی نعروں کے ذریعے عام کشمیری نوجوانوں کو متاثر کر رہی ہے۔

ایک سیاسی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ بھارت آزاد جموں و کشمیر میں اندرونی انتشار کو بڑھا کر آزادی کی حقیقی تحریکوں اور غیر ملکی حمایت یافتہ عسکریت پسندی کے درمیان فرق کو مٹانا چاہتا ہے۔ ٹی ٹی کے بنیادی طور پر مقبوضہ کشمیر میں عوام کی حالت زار کو اجاگر کرنے کی بجائے پاکستانی سکیورٹی فورسز کو ہدف تنقید بنا رہی ہے۔ تاہم کشمیری اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور سکیورٹی فورسز نے ہمیشہ عالمی سطح پر کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت کی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت تحریک طالبان کشمیر جیسے گروپوں کو تشکیل دیکر مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت پاکستان خاص طور پر آزاد کشمیر میں بی ایل اے کی طرز پر پراکسی گروپ نیٹ ورک کو پھیلانا چاہتا ہے تاکہ آزاد کشمیر کے استحکام کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ جہاں لوگوں کو سیاسی خودمختاری اور اظہار رائے کی جمہوری آزادی حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایم کیو ایم کے ساتھی علی عدیل کو گھات لگا کر قتل کیا گیا ہے: فاروق ستار
  • مقبوضہ کشمیر، نریندر مودی کے دورے سے قبل پابندیاں مزید سخت
  • ایم کیو ایم کے کارکنان پر قاتلانہ حملے کی سخت مذمت کرتا ہوں: فاروق ستار
  • عیدالاضحیٰ، صدر آزاد کشمیر کا قیدیوں کی سزا میں دو ماہ کی کمی کرنے کا فیصلہ
  • عیدالاضحیٰ، صدر آزاد کشمیر کا قیدیوں کی سزا میں دو ماہ کی کمی کرنےکا فیصلہ
  • کشمیر کے سرکاری ملازمین کی برطرفی کا اختیار کس کے پاس ہے، آغا سید روح اللہ موسوی
  • صدر آزاد کشمیر سے پرنسپل کیڈٹ کالج پلندری کی ایوان صدر میں تفصلی ملاقات
  • بھارتی خفیہ ایجنسی را نے جدوجہد آزادی کشمیر کو کمزور کرنے کیلئے تحریک طالبان کشمیر کو تشکیل دیا
  • عالمی برادری مودی کے ہندوتوا ایجنڈے اور خطے پر اسکے اثرات کا نوٹس لے، امتیاز نسیم
  • جموں و کشمیر کے تنازع کے حل کے بغیر پائیدار امن ممکن نہیں، بلاول بھٹو