اسلام آباد، سیمینار کے مقررین کا کشمیری خواتین کی حالت زار پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ نے ”خواتین کے عالمی دن“ کے موقع پر اسلام آباد میں اپنے دفتر میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار کی صدارت سینئر سفارتکار نائلہ چوہان نے کی۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں خواتین کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ، او آئی سی اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیری خواتین کی بے حرمتی میں ملوث بھارتی فورسز اہلکاروں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ نے ”خواتین کے عالمی دن“ پر اسلام آباد میں اپنے دفتر میں ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ سیمینار کی صدارت سینئر سفارتکار نائلہ چوہان نے کی۔ مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں خواتین کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی میں خواتین کے بے مثال کردار کے نتیجے میں انہیں بڑے پیمانے پر بھارتی فورسز کی درندگی کا سامنا ہے اور بھارتی فورسز اہلکار ان کی بے حرمتی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنن پوش پورہ سے شوپیاں تک خواتین کی عصمت دری اور قتل کے کئی لرزہ خیز واقعات بھارتی فورسز کی درندگی کی واضح مثالیں ہیں۔
مقررین نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ کشمیر میں 1989ء سے اب تک ہزاروں خواتین کے شوہروں کو گرفتاری کے بعد لاپتہ یا جعلی مقابلوں میں شہید کیا ہے، ان خواتین کو معلوم نہیں کہ ان کے شوہر زندہ ہیں یا شہید کر دیے گئے ہیں اور وہ اس طرح نیم بیواﺅں کی حیثیت سے زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری خواتین کو دہشت زدہ کرنے کے لیے بھارتی فوجیوں نے حبہ نثار اور انشا مشتاق سمیت سینکڑوں کشمیری خواتین اور بچیوں پر پیلٹ گنوں سے حملے کئے اور ان کی بینائی چھینی لی۔
انہوں نے کہا کہ حریت رہنما آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین سمیت دو درجن سے زائد خواتین حق خودارادیت کے مطالبے کی پاداش میں جیلوں میں ہیں۔
مقررین نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیری خواتین کی حالت زار کا نوٹس لیں۔ سیمینار میں شمیم شال مسز درانی، ڈاکٹر شاہینہ، ڈاکٹر شگفتہ روف، مہر النسا، سمیرا قریشی، ڈاکٹر فریال، عطیہ صاحبہ، خولہ خان، بے نظیر صاحبہ، محمود احمد ساغر، مشتاق احمد بٹ، سید فیض نقشبندی، شیخ عبدالمتین، محمد رفیق ڈار، شیخ یعقوب، سید اعجاز رحمانی، راجہ خادم حسین، میاں مظفر، امتیاز وانی، زاہد صفی، سید گلشن، محمد شفیع ڈار، منظور احمد ڈار، محمد اشرف ڈار، شیخ عبدالماجد، عبدالمجید لون، قاضی عمران، امتیاز بٹ، رئیس میر، خالد شبیر اور دیگر شریک تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خواتین کی حالت زار کشمیری خواتین بھارتی فورسز خواتین کے نے کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔