مقبوضہ کشمیر، مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
انجمن شرعی شیعیان کے صدر نے کہا کہ اس تقریب کا مقصد نہ صرف معلمات کی تربیت کا اختتام تھا بلکہ انہیں اپنے علم کی روشنی سے معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کیلئے نئی ترغیب دینا تھا۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
مقبوضہ کشمیر کے مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
مقبوضہ کشمیر کے مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
مقبوضہ کشمیر کے مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
مقبوضہ کشمیر کے مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
مقبوضہ کشمیر کے مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
مقبوضہ کشمیر کے مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
مقبوضہ کشمیر کے مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
مقبوضہ کشمیر کے مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
مقبوضہ کشمیر کے مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
مقبوضہ کشمیر کے مکتبۃ الزہراء میں تربیت مدرسین کی اختتامی تقریب
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان اور دفتر رہبری دہلی کے اشتراک میں مکتبۃ الزہراء حسن آباد سرینگر میں تربیتِ مدرسین کا ایک اہم دورہ اختتام کو پہنچا۔ اس موقع پر ایک شاندار اختتامیہ تقریب منعقد کی گئی، جس میں انجمن شرعی شیعیان کے صدر مولانا آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے معلمات سے خطاب کیا۔ اختتامیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے معلمات کو ان کی دینی ذمہ داریوں سے آگاہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ وہ صرف تعلیم دینے تک محدود نہ رہیں بلکہ اپنے علم و عمل سے معاشرتی اصلاحات میں بھی فعال کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ معلمات کا کردار دین کے فروغ اور اسلامی اصولوں کے پھیلاؤ میں اہم ہے اور ان کی خدمات سے معاشرتی تبدیلی کی کوششیں بڑھائی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تقریب کا مقصد نہ صرف معلمات کی تربیت کا اختتام تھا بلکہ انہیں اپنے علم کی روشنی سے معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کے لئے نئی ترغیب دینا تھا۔ اس پروگرام میں شریک افراد نے اپنے اپنے تجربات اور معلمات کی تربیت کے دوران حاصل کردہ علم کو سراہا اور ان کے کردار کو اہمیت دی۔.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں شراب کی دکانوں کا قیام علاقے کی مذہبی، ثقافتی شناخت پر براہ راست حملہ
کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے شراب کی دکانیں کھولنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت احتجاج کا انتباہ دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں شراب کی دکانیں کھولنا علاقے کی مذہبی اور ثقافتی شناخت پر براہ راست حملہ ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی حکام کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں شراب کی فروخت کی منظوری علاقے کی اسلامی روایات کی صریح بے توقیری ہے۔ ایک مسلم اکثریتی علاقے میں شراب کی کھلے عام فروخت کا مقصد غیر اخلاقی رویے کو فروغ دینا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ بھارت کے کئی شہروں میں شراب پر پابندی ہے لیکن بی جے پی کی بھارتی حکومت ایک مذموم منصوبے کے تحت اسے مسلم اکثریتی جموں و کشمیر میں فروغ دے رہی ہے۔ شراب کا استعمال اسلام میں سختی سے منع ہے لہذا مقبوضہ علاقے میں اسے رواج دینا مسلم اقدار کی خلاف ورزی ہے اور اس سے کشمیر کے دیرینہ سماجی اور اخلاقی تانے بانے کو نقصان پہنچے گا۔مقبوضہ علاقے میں شراب کی فروخت کے منصوبوں پر سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے شراب کی دکانیں کھولنے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت احتجاج کا انتباہ دیا ہے۔ انہوں نے سیاحت کے فروغ کیلئے شراب کی دکانیں کھولنے پر بھارتی قابض بھارتی انتظامیہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں شراب نوشی کا فروغ کشمیری مسلمانوں کے ایمان اور تہذیب و تمدن حملہ ہے۔ کشمیری تاجروں نے بھی سری نگر میں شراب کی دکانوں کے خلاف احتجاج کے لیے 3 دن کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شراب کی دکانیں کھولنا مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کے لیے مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔