لاہور:

رمضان المبارک میں زکوٰۃ، صدقہ فطر اور فدیہ صوم کی ادائیگی کے حوالے سے لوگوں میں کافی سوالات پائے جاتے ہیں۔ زکوٰۃ کن افراد کو دینی چاہیے، صدقہ فطر کی مقدار کیا ہونی چاہیے، اور فدیہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ان تمام امور پر روشنی ڈالتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین اور جامعہ نعیمیہ لاہور کے سربراہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے ایکسپریس نیوز سے خصوصی بات چیت کی۔

انہوں نے بتایا کہ زکوٰۃ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک اہم فریضہ ہے اور قرآن و حدیث میں اس کی سخت تاکید کی گئی ہے۔ زکوٰۃ ان افراد پر فرض ہوتی ہے جن کے پاس مقررہ نصاب سے زائد مال ایک سال تک موجود رہے۔ چاندی کے حساب سے نصاب 55 تولے (تقریباً 613 گرام) ہے، جس کی موجودہ قیمت اسٹیٹ بینک کے مطابق تقریباً 80,000 روپے ہے۔ اگر کسی کے پاس ایک سال تک 80,000 یا اس سے زیادہ کی رقم موجود ہو، تو اسے ڈھائی فیصد کے حساب سے زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی۔

مویشیوں پر زکوٰۃ کے حوالے سے انہوں نے وضاحت کی کہ جو جانور چراگاہ میں مفت چرتے ہوں، ان پر زکوٰۃ لاگو ہوتی ہے۔ ہر 100 بکریوں میں سے ایک بکری زکوٰۃ میں دی جائے گی، اور ہر 40 بکریوں کے اضافے پر مزید ایک بکری دینی ہوگی۔ تجارتی مقاصد کے لیے پالے گئے جانوروں پر ان کی مجموعی مالیت کے حساب سے ڈھائی فیصد زکوٰۃ فرض ہوگی۔

زکوٰۃ کی تقسیم کے حوالے سے انہوں نے واضح کیا کہ قرآن میں آٹھ مستحقین کا ذکر ہے، جن میں فقرا، مساکین، زکوٰۃ اکٹھا کرنے والے، غلاموں کی آزادی، قرضدار، اللہ کی راہ میں خرچ، مسافر اور نئے مسلمان شامل ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ زکوٰۃ دیتے وقت اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ وہ صرف ان افراد یا اداروں کو دی جائے جو شرعی اصولوں پر پورا اترتے ہوں۔ اگر کسی ادارے کا شرعی بورڈ موجود نہیں ہے، تو اسے زکوٰۃ دینا مناسب نہیں ہوگا۔

رمضان المبارک میں کئی غیر مسلم افراد بھی راشن یا امداد وصول کرتے ہیں۔ اس حوالے سے ڈاکٹر راغب نعیمی نے وضاحت کی کہ زکوٰۃ صرف مسلمانوں کے لیے مخصوص ہے اور غیر مسلموں کو نہیں دی جا سکتی، البتہ صدقہ و خیرات یا حکومت کے فلاحی پروگراموں کے ذریعے ان کی مدد کی جا سکتی ہے۔

صدقہ فطر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی مقدار کا تعین کھانے پینے کی عادات پر منحصر ہے۔ عام طور پر فی کس کم از کم 220 روپے مقرر کیے گئے ہیں، جبکہ جو لوگ زیادہ استطاعت رکھتے ہیں، وہ کھجور، منقہ یا دیگر اجناس کے حساب سے زیادہ رقم ادا کر سکتے ہیں۔ اگر کسی کے ہاں عید سے پہلے بچہ پیدا ہو جائے، تو اس کا صدقہ فطر بھی ادا کرنا ہوگا، جبکہ مہمانوں پر صدقہ فطر لازم نہیں ہے۔

فدیہ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جو افراد بیماری یا کمزوری کے باعث روزہ رکھنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور آئندہ بھی رکھنے کے قابل نہیں ہوں گے، وہ فدیہ ادا کریں گے۔ فدیہ کی مقدار بھی صدقہ فطر کے برابر ہوگی، یعنی ایک روزے کا فدیہ 220 روپے اور پورے رمضان کا 6600 روپے ہوگا۔ تاہم، صحت مند افراد کو بلاعذر روزہ چھوڑنے سے اجتناب کرنا چاہیے، کیونکہ نبی کریمﷺ کی حدیث کے مطابق، بغیر کسی شرعی عذر کے چھوڑے گئے روزے کا کفارہ ساری زندگی روزے رکھنے سے بھی ادا نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ زکوٰۃ اور صدقات دیتے وقت اس بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ رقم ایسی تنظیموں یا اداروں کو نہ دی جائے، جنہیں حکومت نے کالعدم قرار دیا ہو۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے اس سال 84 ایسی تنظیموں کی فہرست جاری کی ہے، جن پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ عوام کو چاہیے کہ وہ اپنی زکوٰۃ اور عطیات ایسی تنظیموں کو دیں جو واقعی مستحق افراد کی فلاح و بہبود میں کام کر رہی ہوں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایسی تنظیموں کے حوالے سے کے حساب سے کہ زکو ۃ

پڑھیں:

وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان

اسلام آباد:

جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا، کے پی میں حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کا اجلاس 19 اور 20 اپریل کو لاہور میں منعقد ہوا، جے یو آئی فلسطین کی جہدوجہد آزادی کی حمایت بھرپور انداز میں جاری رکھے گی، اسرائیل ناجائز ریاست اس کی حیثیت عرب سرزمینوں پر قابض جیسی ہے، نیتن یاہو دفاع کی بات کرتا ہے مگر کیا کوئی عام شہریوں پر دفاع میں بمباری کرتا ہے؟کیا دفاع میں چھوٹے بچوں، خواتین، بوڑھوں اور غیر مسلح لوگوں پر بمباری کی جاتی ہے؟

انہوں ںے کہا کہ 50 ہزار سے زائد پُرامن شہریوں کو سفاکیت کا نشانہ بنایا گیا، نیتن یاہو جنگی مجرم ہے عالمی عدالت انصاف نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، حکومتیں اس جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہی ہیں اقوام متحدہ کا ادارہ انسانی حقوق ہو، جنیوا ہو، یورپی یونین ہو سب جنگی جرائم کی پشت پناہی کررہے ہیں یہ سب ایک صف اور ایک ہی جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ پاکستانی قوم، تاجروں سے اپیل ہے وہ مالی جہاد میں شریک ہوں، معصوم فلسطینیوں کو سفاک ملک کے حوالے نہیں کرسکتے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جنرل کونسل نے مائنز اینڈ منرلز بل مسترد کردیا، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ ممبران نے بل کی حمایت کی، حمایت کرنے والے اراکین سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے وضاحت سے پارٹی مطمئن ہوئی تو ٹھیک ورنہ رکنیت معطل کردیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کے پی، بلوچستان، سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، مسلح دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں، کہیں بھی حکومت کی رٹ نہیں ہے، والدین بچوں کو اسکول نہیں بھیج سکتے کاروباری طبقہ پریشان ہے، تاجروں سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں، حکومت اور سیکیورٹی ادارے عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام نظر آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے نتیجے میں وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں، جے یو آئی نے 2018ء اور 2024ء کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیا نتائج مسترد کئے، ان اسمبلیوں کو عوامی نمائندہ نہیں کہہ سکتے، ووٹ عوام کی امانت ہوتی ہے، عوام کے ووٹ اور رائے کو مسترد کرکے من مانے نتائج دے کر سیلکٹڈ حکومتیں مسلط کردی جاتی ہیں، جے یو آئی نے اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی۔

متعلقہ مضامین

  • مری کو مزید پانی نہیں دیا جائے گا، خیبرپختونخوا یہ فیصلہ کیوں کررہا ہے؟
  • نازیبا ویڈیوز کی تشہیر پر کریک ڈاؤن، لاہور میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • پیکا ایکٹ؛ ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کیخلاف 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات درج
  • پہلگام حملہ : چند پہلو جنہیں سمجھنا ضروری ہے
  • سندھ کو اختیار نہیں پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے: عظمیٰ بخاری 
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • شدید گرمی سے ہونے والی اموات، سندھ حکومت اور نجی اداروں کے اعدادوشمار میں بڑا تضاد
  • پنجاب؛ تعلیمی اداروں مع دینی مدارس میں داخلے کے وقت طلبا کا تھیلیسیمیا ٹیسٹ لازمی قرار
  • فلسطینی صحافی نے امداد جمع کرنیوالی پاکستانی تنظیموں کو بے نقاب کر دیا
  • وفاقی وزیرِ خزانہ کی عالمی مالیاتی اداروں اور بینکنگ وفود سے اہم ملاقاتیں