اپنے ایک بیان میں سید عبدالمالک الحوثی کا کہنا تھا کہ تکفیری گروہ خود کو متدین اور جہادی کہتے ہیں۔ حالانکہ یہ مسلمانوں کے درمیان رخنہ ایجاد کرتے ہیں۔ یہ اسلام دشمنوں کو اپنا نجات دہندہ ظاہر کرتے تا کہ مسلمان، غیروں کے قبضے کو تسلیم کر لیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں انقلاب کے روحانی پیشواء "سید عبدالمالک الحوثی" نے کہا کہ شام میں ہونے والے واقعات اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ تکفیری گروہ اپنی وحشیانہ و مجرمانہ رفتار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے تکفیریوں کے ہاتھوں نہتے شہریوں کے قتل عام پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ان گروہوں کی مالی، سیاسی اور عسکری حمایت کرنے والے ممالک بھی ان جرائم میں شریک ہیں۔ "انصار الله" کے سربراہ نے کہا کہ یہ گروہ اپنے جرائم کی ویڈیوز بناتا ہے، انہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتا ہے اور پھر اپنی ان کارستانیوں پر فخر کرتا ہے۔ اس گروہ کے جرائم قابل مذمت ہیں۔ لہٰذا ہر صاحب ضمیر کو چاہئے کہ وہ ان جرائم کو روکنے کے لئے میدان عمل میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ ان جرائم کے نتائج نہایت خوف ناک ہوں گے۔ یہ تکفیری امریکہ و اسرائیل کی بڑی خدمت کر رہے ہیں اور شام کی یگانگت کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ امریکہ و اسرائیل خود کو شامی عوام کا نجات دہندہ اور حامی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی لئے اسرائیل نے "سویداء" میں دروزیوں کی مدد کی۔ دوسری جانب تکفیریوں نے دروزیوں کے ساتھ امن معاہدہ بھی کر رکھا ہے کیونکہ اسرائیل نے انہیں دھمکی دی کہ اگر دروزیوں کو نشانہ بنایا تو ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے۔

انصار الله کے سربراہ نے کُردوں کے لئے امریکی حمایت کی جانب بھی اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کُردوں کو ہتھیار فراہم کرتا ہے جب کہ باقی شامی اقوام خود کو نشانہ بنتے دیکھتی ہیں کیونکہ انہیں نہ تو کُردوں کی طرح امریکی اور نہ ہی دروزیوں کی طرح اسرائیلی حمایت حاصل ہے۔ لہٰذا یہ افراد آسانی سے لقمہ اجل بنتے ہیں اور عالم عرب و اسلام میں کسی کو ان کے قتل سے کوئی مسئلہ بھی نہیں۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں کے جرائم کی منصوبہ بندی امریکہ اور صیہونی رژیم تشکیل دیتی ہے۔ انہوں نے خود ان تکفیری گروہوں کو بنایا اور یہ کردار دیا۔ حقیقت میں یہ تکفیری اسلام کا چہرہ مسخ کرنے کے صیہونی منصوبے پر کاربند ہیں۔ انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ تکفیری گروہ خود کو متدین اور جہادی کہتے ہیں۔ حالانکہ یہ مسلمانوں کے درمیان رخنہ ایجاد کرتے ہیں۔ یہ اسلام دشمنوں کو اپنا نجات دہندہ ظاہر کرتے تا کہ مسلمان، غیروں کے قبضے کو تسلیم کر لیں۔ شام پر تسلط کے بعد سے اب تک ان تکفیریوں نے اسرائیل کے خلاف ایک گولی نہیں چلائی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اسلام ان تکفیریوں اور ان کی وحشت سے مب٘راء ہے۔ ھرچند کہ تکفیریوں کے علاقائی حامیوں کی کوشش ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی حقیقت کے برعکس تصویر کشی کرے مگر صورت حال سب کے لئے واضح ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ انصار الله خود کو

پڑھیں:

پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ

ریپبلکن امریکی کانگریس مین جیک برگمین نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق برگمین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے پیغام میں کہا کہ اپنے دورہ پاکستان کے بعد وہاں اور امریکا میں رہنماؤں اور کمیونٹیز سے بات چیت کے بعد میں عمران خان کی رہائی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مضبوط شراکت داری، جمہوریت، انسانی حقوق اور معاشی خوشحالی جیسی مشترکہ اقدار پر مبنی ہے، آئیے آزادی اور استحکام کے لیے مل کر کام کریں۔

امریکی میرین کور کے ریٹائرڈ جنرل برگمین اس وقت ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے گزشتہ ہفتے کانگریس کے دو طرفہ وفد کے حصے کے طور پر پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس میں ڈیموکریٹ نمائندگان تھامس سوزی اور جوناتھن جیکسن شامل تھے۔

وفد نے دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے مقصد سے اعلیٰ سطح کی مصروفیات کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی وفد نے اسلام آباد میں ملاقات کی تھی، جس میں علاقائی سلامتی اور دفاعی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

سرکاری بیان کے مطابق ان ملاقاتوں میں باہمی احترام پر مبنی امریکا اور پاکستان کے تعلقات کو مزید گہرا اور متنوع بنانے کی اہمیت پر زور دیا گیا تھا۔

امریکی قانون سازوں نے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال سے بھی ملاقات کی تھی، جس میں اقتصادی تعاون، تعلیمی اقدامات اور موسمیاتی تبدیلیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ انہوں نے سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ سے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔

تاہم ان مصروفیات کے دوران وفد نے پاکستان کی داخلی سیاست یا عمران خان سے ملاقات میں کسی قسم کی دلچسپی کا اظہار نہیں کیا تھا۔

کسی بھی سرکاری بیان یا اشاروں سے پتہ نہیں چلتا کہ انہوں نے پاکستان میں رہتے ہوئے عمران کان کی رہائی کا مسئلہ اٹھایا تھا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • افغانیوں کو جعلی پاکستانی دستاویزات فراہم کرنیوالے گروہ کے 4 ملزمان گرفتار
  • سعودی عرب میں جرائم پر مزید 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • حکومت کا دورہ افغانستان میرے پلان کے مطابق نہیں ہوا، پتا نہیں کوٹ پینٹ پہن کر کیا ڈسکس کیا، علی امین گنڈاپور
  • سکھ فارجسٹس کے سربراہ نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا
  • پاکستان کا دورہ کرکے جانیوالے امریکی رکن کانگریس کا عمران خان کی رہائی کا مطالبہ
  • سکھ فار جسٹس کے سربراہ نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا
  • ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے، انصار الله
  • ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے باعث خوشحالی ہے، انصار الله
  • صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو