تکفیری، شام میں امریکی و صیہونی احکامات پر عمل پیرا ہیں، سربراہ انصار الله
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں سید عبدالمالک الحوثی کا کہنا تھا کہ تکفیری گروہ خود کو متدین اور جہادی کہتے ہیں۔ حالانکہ یہ مسلمانوں کے درمیان رخنہ ایجاد کرتے ہیں۔ یہ اسلام دشمنوں کو اپنا نجات دہندہ ظاہر کرتے تا کہ مسلمان، غیروں کے قبضے کو تسلیم کر لیں۔ اسلام ٹائمز۔ یمن میں انقلاب کے روحانی پیشواء "سید عبدالمالک الحوثی" نے کہا کہ شام میں ہونے والے واقعات اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ تکفیری گروہ اپنی وحشیانہ و مجرمانہ رفتار جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے تکفیریوں کے ہاتھوں نہتے شہریوں کے قتل عام پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ان گروہوں کی مالی، سیاسی اور عسکری حمایت کرنے والے ممالک بھی ان جرائم میں شریک ہیں۔ "انصار الله" کے سربراہ نے کہا کہ یہ گروہ اپنے جرائم کی ویڈیوز بناتا ہے، انہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتا ہے اور پھر اپنی ان کارستانیوں پر فخر کرتا ہے۔ اس گروہ کے جرائم قابل مذمت ہیں۔ لہٰذا ہر صاحب ضمیر کو چاہئے کہ وہ ان جرائم کو روکنے کے لئے میدان عمل میں آئے۔ انہوں نے کہا کہ ان جرائم کے نتائج نہایت خوف ناک ہوں گے۔ یہ تکفیری امریکہ و اسرائیل کی بڑی خدمت کر رہے ہیں اور شام کی یگانگت کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ امریکہ و اسرائیل خود کو شامی عوام کا نجات دہندہ اور حامی ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی لئے اسرائیل نے "سویداء" میں دروزیوں کی مدد کی۔ دوسری جانب تکفیریوں نے دروزیوں کے ساتھ امن معاہدہ بھی کر رکھا ہے کیونکہ اسرائیل نے انہیں دھمکی دی کہ اگر دروزیوں کو نشانہ بنایا تو ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے۔
انصار الله کے سربراہ نے کُردوں کے لئے امریکی حمایت کی جانب بھی اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کُردوں کو ہتھیار فراہم کرتا ہے جب کہ باقی شامی اقوام خود کو نشانہ بنتے دیکھتی ہیں کیونکہ انہیں نہ تو کُردوں کی طرح امریکی اور نہ ہی دروزیوں کی طرح اسرائیلی حمایت حاصل ہے۔ لہٰذا یہ افراد آسانی سے لقمہ اجل بنتے ہیں اور عالم عرب و اسلام میں کسی کو ان کے قتل سے کوئی مسئلہ بھی نہیں۔ سید عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں کے جرائم کی منصوبہ بندی امریکہ اور صیہونی رژیم تشکیل دیتی ہے۔ انہوں نے خود ان تکفیری گروہوں کو بنایا اور یہ کردار دیا۔ حقیقت میں یہ تکفیری اسلام کا چہرہ مسخ کرنے کے صیہونی منصوبے پر کاربند ہیں۔ انصار الله کے سربراہ نے کہا کہ تکفیری گروہ خود کو متدین اور جہادی کہتے ہیں۔ حالانکہ یہ مسلمانوں کے درمیان رخنہ ایجاد کرتے ہیں۔ یہ اسلام دشمنوں کو اپنا نجات دہندہ ظاہر کرتے تا کہ مسلمان، غیروں کے قبضے کو تسلیم کر لیں۔ شام پر تسلط کے بعد سے اب تک ان تکفیریوں نے اسرائیل کے خلاف ایک گولی نہیں چلائی۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ اسلام ان تکفیریوں اور ان کی وحشت سے مب٘راء ہے۔ ھرچند کہ تکفیریوں کے علاقائی حامیوں کی کوشش ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی حقیقت کے برعکس تصویر کشی کرے مگر صورت حال سب کے لئے واضح ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ انصار الله خود کو
پڑھیں:
جنوبی لبنان میں امریکہ و اسرائیل، یونیفل مشن کے خاتمے کے خواہاں
اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیل ھیوم کا کہنا تھا کہ اگست کے مہینے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں UNIFIL کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی اخبار اسرائیل هیوم نے رپورٹ دی کہ امریکہ UNIFIL فورسز کی سرگرمیوں سے وابستہ اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جب کہ اسرائیل کا خیال ہے کہ اس وقت ہماری، لبنانی فوج کے ساتھ کافی اور موثر ہم آہنگی موجود ہے اس لئے خطے میں UNIFIL مشن کو جاری رکھنے کی ضرورت نہیں۔ اسرائیل هیوم نے مزید کہا کہ بین الاقوامی فورسز پر مشتمل یہ ادارہ اپنی تشکیل کے وقت سے لے کر اب تک صیہونی رژیم کی جانب سے دہشت گرد قرار دئیے جانے والے عناصر کو کمزور کرنے میں ناکام رہا۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ اگست کے مہینے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں UNIFIL کی قسمت کا فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ UNIFIL، اقوام متحدہ کی نگرانی میں تشکیل پانے والا وہ ادارہ ہے جو جنوبی لبنان میں تعینات ہے۔ جس کا ہدف صیہونی رژیم اور لبنان کی درمیانی سرحد پر دراندازی یا کسی بھی اشتعال انگیزی کو روکنا ہے۔ یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2023ء کو غزہ کی پٹی کی حمایت میں "حزب الله" نے اسرائیل کے خلاف وسیع حملوں کا آغاز کیا۔ یہ حملے 23 ستمبر 2024ء کو ایک پُرتشدد صیہونی جنگ میں تبدیل ہو گئے۔ جس کے نتیجے میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہید اور تقریباََ 17 ہزار افراد زخمی ہو گئے جب کہ 14 لاکھ افراد کو بے گھر ہونا پڑا۔ تاہم 27 نومبر 2024ء کو لبنان اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہو گئی لیکن اسرائیل بارہا جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے۔ جنگ بندی کے بعد ہونے والے صیہونی دراندازی کے نتیجے میں اب تک 208 نہتے لبنانی شہید اور 501 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔