چودھری سالک حسین کا اوورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک ہونے پر نوٹس
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ بلاک ہونا انتہائی نازک مسئلہ ہے، معاملے کی فوری انکوائری کی جائے، سمندر پار پاکستانی ہمارا سرمایہ ہیں، انہیں ناجائز تنگ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں سے زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانی چودھری سالک حسین نے اوورسیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک ہونے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔پاکستان بزنس فورم فرانس نے اوور سیز پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک ہونے کا معاملہ وفاقی وزیر چودھری سالک حسین کے سامنے اٹھایا تھا جس کا وفاقی وزیر نے فوری نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا۔
چودھری سالک حسین نے کہا کہ یہ انتہائی نازک مسئلہ ہے، معاملے کی فوری انکوائری کی جائے، سمندر پار پاکستانی ہمارا سرمایہ ہیں، انہیں ناجائز تنگ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں سے زیادتی برداشت نہیں کی جائے گی، ائیرپورٹس پر سمندر پار پاکستانیوں کے لیے فیسیلٹیشن ڈیسک بنائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سمندر پار پاکستانی چودھری سالک حسین پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک وفاقی وزیر کی جائے
پڑھیں:
آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-15
کینبرا (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی قومی موسمیاتی خطرات کی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح بلند ہونے اور سیلاب سے 2050 ء تک آسٹریلیا کے 15 لاکھ شہری متاثر ہوں گے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ملک رواں ہفتے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف جاری کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بڑھتا درجہ حرارت آسٹریلیا کی 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد آبادی پر مسلسل اور باہم جڑے ہوئے اثرات مرتب کرے گا۔ آسٹریلوی وزیر کرس باؤون نے کہا کہ ہم اب موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دیکھ رہے ہیں۔ یہ کوئی پیش گوئی یا تخمینہ نہیں رہا، یہ ایک زندہ حقیقت ہے اور اب اس کے اثرات سے بچنا ممکن نہیں رہا۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ 2050 ء تک ساحلی علاقوں میں مقیم 15 لاکھ افراد براہ راست خطرے سے دوچار ہوں گے جبکہ 2090 ء تک یہ تعداد بڑھ کر 30 لاکھ ہو سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں جائداد کی مالیت کو 2050 ء تک 611 ارب آسٹریلوی ڈالر (406 ارب امریکی ڈالر) کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جو 2090 ء تک 770 ارب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے۔مزید یہ کہ اگر درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تو صرف سڈنی میں گرمی سے اموات کی شرح میں 400 فیصد سے زائد اضافہ ہو سکتا ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے فوسل فیول برآمد کنندگان میں شمار ہونے والے آسٹریلیا پر طویل عرصے سے تنقید کی جا رہی ہے کہ اس نے موسمیاتی اقدامات کو سیاسی اور معاشی بوجھ سمجھا تاہم بائیں بازو کی لیبر حکومت نے حالیہ برسوں میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی کے منصوبوں پر توجہ دی ہے۔ یہ رپورٹ پیر کو اس وقت سامنے آئی جب آسٹریلیا اپنے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے نئے اہداف پیرس معاہدے کے تحت پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ اہداف پہلے سے زیادہ بلند ہوں گے۔