خواتین ججز کی ثابت قدمی سے قانونی نظام مزید مضبوط ہوا، چیف جسٹس آف پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ خواتین ججز کی ثابت قدمی سے قانونی نظام مزید مضبوط ہوا ہے۔
عالمی یومِ خواتین ججز کے موقع پر اپنے پیغام میں چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آج کے اس اہم دن، ہم بطور ادارہ اپنے پختہ عزم کی تجدید کرتے ہیں کہ ہم قانون کے شعبے میں خواتین کی گراں قدر خدمات، بالخصوص خواتین ججز کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ خواتین جو قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے اور عوام کو انصاف تک رسائی کی فراہمی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ عدلیہ کے شعبے میں خواتین کی بڑھتی ہوئی موجودگی نہ صرف صنفی مساوات کی علامت ہے بلکہ یہ اس حقیقت کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ پاکستان ایک ترقی پسند اور معتدل جمہوریت ہے جو اپنے شہریوں کی صلاحیتوں کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں بروئے کار لانے کی کوشش کر رہا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اس سے عوام کے عدالتی نظام پر اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے اور فیصلے کرنے کے عمل میں حقیقی شمولیت، انصاف پسندی اور وسیع تر نقطہ نظر کو فروغ ملتا ہے۔ خواتین ججز کی ثابت قدمی، دیانت داری اور انصاف کے لیے لگن نے نہ صرف ہمارے قانونی نظام کو مزید مضبوط کیا ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثالی معیار بھی قائم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس موقع پر انصاف کے شعبے میں صنفی مساوات کے فروغ میں ہونے والی پیش رفت کو تسلیم کرتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں۔ عدلیہ اپنے اس عزم پر قائم ہے کہ وہ ایسا سازگار ماحول فراہم کرے جہاں خواتین وکلا کسی رکاوٹ کے بغیر ترقی کر سکیں، اپنے کردار کو مؤثر طریقے سے نبھا سکیں اور قیادت کر سکیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آئیے ہم سب مل کر ایک ایسے عدالتی نظام کی تشکیل کے لیے کام کریں جو ہماری معاشرتی تنوع اور مضبوطی کا حقیقی عکس ہو
تاکہ انصاف تک رسائی محض ایک وعدہ نہ رہے بلکہ ہر شہری کے لیے ایک حقیقی اور یقینی حقیقت بن جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواتین ججز نے کہا کہ چیف جسٹس کے لیے
پڑھیں:
اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی2025ء) 9 مئی کیسز کے فیصلوں کے حوالے سے سلمان اکرم راجہ نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا، ایک پولیس اہلکار کہتا ہے کہ میں زمان پارک میں داخل ہو گیا اور صوفے کے پیچھے چھپ گیا، تمام مقدمات میں وہی دو گواہ پیش کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماوں کی جانب سے 9 مئی کیسز میں پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنان کو دی گئی سزاوں پر ردعمل دیا گیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج کی سزائیں ایسی ہیں جیسے جمہوریت کو سزا دی گئی، ایک پولیس اہلکار کہتا ہے کہ میں زمان پارک میں داخل ہو گیا اور صوفے کے پیچھے چھپ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تیسرا مقدمہ ہے جس میں ہمارے رہنماؤں کو سزائیں دی گئیں ، تمام مقدمات میں وہی دو گواہ پیش کیے گئے،آج کے فیصلے سے ملک کی بدنامی ہوئی،اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا ہے۔(جاری ہے)
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ نہیں رہا ہمارےبچوں کےمستقبل کا معاملہ ہے، آج جمہوریت پرحملہ اورمذاق ہوا ہے، فیصلہ کرنا ہوگا کیا اسی نظام کوبرداشت کرنا ہےیا تبدیل کرنا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے آج متنازعہ فیصلوں سے نئے باب کا اضافہ ہوا۔ آج ہماری پٹیشن پر کوئی فیصلہ نہیں ، آج عدالتوں سے دو فیصلے آئے، عمران خان نے فیئر ٹرائل کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر سزائیں سنائی گئیں، جو ہمارے رہنماؤں کے ساتھ سراسر ظلم ہے، عدلیہ نے متنازعہ فیصلوں میں نئے باب کا اضافہ ہوا، لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ، آج کے فیصلوں سے ثابت ہو گیا کہ عدلیہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہو گئی۔ پریس کانفرنس کے دوران بابر اعوان نے کہا کہ یہ فیصلے 5 اگست کی تحریک سےلنک ہے، پاکستان کے رول آف لا کا قتل کیا گیا ہے۔ تمام سزاؤں کوہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ دہشت گرد روزانہ ہمارے بچوں کو مارتے ہیں، بتایا جائے دہشت گردوں کے ٹرائل کونسی عدالت میں ہو رہے ہیں؟ بابر اعوان نے سوال کیا کہ 9 مئی مقدمات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہے۔ واضح رہے کہ 9 مئی سے متعلق لاہور اور سرگودھا کی انسداد کی دہشت گردی کی عدالت نے منگل کے روز تحریک انصاف کی رہنماوں ڈاکٹر یاسمین راشد، سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر اعجاز چودھری، میاں محمود الرشید، خالد قیوم ،ریاض حسین ،علی حسن ،افضال عظیم پاہٹ، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماوں کو کارکنان کو 10،10 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔