واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینیئر مشیر اور ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک نے نیٹو سے امریکی انخلا کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ "امریکا کے لیے یورپ کا دفاع کرنے کا کوئی جواز نہیں!"۔

ایلون مسک نے یہ بیان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے جواب میں دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ "اب امریکا کو نیٹو سے نکل جانا چاہیے!"۔ اس پر مسک نے جواب دیا: "ہمیں واقعی ایسا کرنا چاہیے۔"

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب نیٹو اپنی 76 ویں سالگرہ منانے والا ہے، مگر اس کا مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کئی بار یورپی یونین پر تجارتی محصولات عائد کرنے کی دھمکیاں دی ہیں اور یوکرین جنگ کے معاملے پر ان کے روس کے ساتھ نرم رویے نے یورپی حکام میں تشویش پیدا کردی ہے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیئن نے اس معاملے پر کہا کہ یورپ کے لیے یہ "ویک اپ کال" ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپ اپنے دفاع کے لیے خود اقدامات کرے۔ یورپی یونین نے حالیہ اجلاس میں 800 بلین یورو کے دفاعی بجٹ پر اتفاق کیا ہے تاکہ خطے کی سلامتی کو مستحکم کیا جا سکے۔

ٹرمپ کی پالیسیوں کے باعث یورپی حکام اس سوال پر غور کر رہے ہیں کہ آیا امریکا کے بغیر یورپ اپنی دفاعی پالیسی کو خودمختار بنا سکتا ہے؟ یورپی یونین کے مطابق تمام اتحادیوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی اور نیٹو کے مستقبل پر نظر ثانی کا وقت آ چکا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع

صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق امریکی وزیر دفاع "رابرٹ گیٹس" نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا خیال "جارج بُش" کے دور صدارت میں پیش ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میں سال 2007-2008 میں وزیر دفاع تھا۔ میں نے اس وقت کے صدر سے کہا کہ ہم ایرانی ایٹمی پلانٹ کو شدید نقصان تو پہنچا سکتے ہیں مگر اسے مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ رابرٹ گیٹس کا موقف آج بھی یہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی حملے ایران کے جوہری پروگرام کو پیچھے تو لے جا سکتے ہیں مگر اسے ختم نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ایرانی جو کچھ سیکھ چکے ہیں اسے محو کرنا ممکن نہیں۔ یاد رہے کہ قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کہا تھا کہ ہمارا جوہری پروگرام درآمد شدہ نہیں کہ جو بمباری سے ختم ہو جائے۔ یہ پروگرام ایرانی سائنسدانوں کے مقامی علم اور ٹیکنالوجی کا نتیجہ ہے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ سائنس کو بمباری سے ختم نہیں کیا جا سکتا یا پیچھے نہیں دھکیلا جا سکتا۔ عمارتیں اور سامان تباہ ہو سکتے ہیں، لیکن ان سب کو دوبارہ تعمیر کیا جا سکتا ہے۔ قابل غور بات ہے کہ امریکہ نے 21 جون 2025ء کی صبح ایران کے تین جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان پر حملہ کر کے برملا طور پر "بنیامین نیتن یاہو" کی مسلط کردہ جنگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ اسرائیل نے پہلی بار 13 جون کی صبح، ایران کے دارالحکومت اور کئی دیگر شہروں پر دہشت گردانہ حملے شروع کئے جو 24 جون تک جاری رہے۔ ان حملوں میں کئی فوجی کمانڈرز، سائنسدان اور عام شہری شہید ہوئے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اور امریکی و صیہونی جارحیت کے جواب میں ایران کی مسلح افواج نے آپریشن "وعده صادق 3" اور "بشارت فتح" شروع کیا۔ جس میں اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر میزائل و ڈرون حملے کئے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک کے موجودہ حالات میں تمام اداروں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، چوہدری پرویز الٰہی
  • سی جی ٹی این کے سروے میں 65 اعشاریہ 2فیصد  یورپی یونین کے شہری چین کے ساتھ تجارت کو فائدہ مند سمجھتے ہیں
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں، چینی صدر
  • یورپی یونین اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے پچاس برس
  • چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر
  • امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟
  • اسرائیل کی حمایت میں امریکا کا ایک بار پھر یونیسکو چھوڑنے کا اعلان
  • واشنگٹن ایرانی جوہری منصوبے کو مکمل تباہ کرنے سے قاصر ہے، سابق امریکی وزیر دفاع
  • اسرائیل کیخلاف تمام آپشنز زیر غور ہیں، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ
  • چین یورپی یونین سربراہی اجلاس دوطرفہ تعاون اور بات چیت  کو فروغ دےگا،چینی وزارت خارجہ