فیصل جاوید کو حفاظتی ضمانت مل گئی، 15 اپریل تک گرفتار نہ کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
فیصل جاوید---فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ نے مقدمات کی تفصیلات سے متعلق کیس میں فیصل جاوید کو حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے 15 اپریل تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کی مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت جسٹس وقار احمد اور جسٹس ثابت اللّٰہ خان نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ آرڈر میں 15 اپریل درج ہے لیکن ایک کاپی میں 15 مارچ لکھا ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ 5 مارچ کے عدالتی حکم میں واضح طور پر 15 اپریل درج ہے۔
پشاور ہائی کورٹ میں فیصل جاوید کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنےکی درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس وقار احمد نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کی جانب سے لگائی گئی آرڈر کی کاپی میں فرق ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ فیصل جاوید عمرے کے لیے جا رہے ہیں، عدالتی حکم میں واپسی تک ضمانت دی گئی۔
جسٹس وقار احمد نے کہا اگر ایسا ہے تو معاملہ واضح ہے، 15 اپریل تک حفاظتی ضمانت دیتے ہیں۔
فیصل جاوید نے دوران سماعت کہا کہ میں عمرے کے لیے جا رہا ہوں اور ایک ہفتے میں واپس آ جاؤں گا۔
جسٹس وقار احمد نے پی ٹی آئی رہنما کو مخاطب کر کے کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب کو آپ پر یقین نہیں، حکومت کو آپ سے اتنی محبت ہے کہ ملک سے باہر نہیں جانے دے رہی۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا ہم نے عدالتی احکامات کی مکمل تعمیل کی ہے، درخواست گزار کو گرفتار نہیں کر رہے۔
جسٹس وقار نے کہا عدالتی احکامات پرعمل ہوا، تبھی تو درخواست گزار عدالت میں موجود ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: درخواست گزار فیصل جاوید
پڑھیں:
راولپنڈی‘ پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور
راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اپریل2025ء)عدالت نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔راولپنڈی کی عدالت کے سول جج قمر عباس تارڑ نے عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔(جاری ہے)
عالیہ حمزہ کی جانب سے ان کے وکیل فیصل ملک عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔یاد رہے کہ عالیہ حمزہ کو 19 اپریل کو راولپنڈی تھانا ایئر پورٹ کی حدود سے گرفتار کیا گیا تھا۔ عالیہ حمزہ سمیت 5 ملزمان پر کارِ سرکار میں مداخلت کا مقدمہ تھا۔