نیتن یاہو نے اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ سے استعفا مانگ لیا، شن بیت چیف کا منہ پر انکار
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
نیتن یاہو نے اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی کے سربراہ سے استعفا مانگ لیا، شن بیت چیف کا منہ پر انکار WhatsAppFacebookTwitter 0 10 March, 2025 سب نیوز
یروشلم (سب نیوز )اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے مبینہ طور پر شِن بیت (اسرائیلی سیکیورٹی ایجنسی) کے سربراہ رونین بار سے استعفی دینے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم بار نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا۔ اسرائیلی میڈیا چینل این 12 کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ جمعرات کو ایک سخت ملاقات میں نیتن یاہو نے بار سے کہا کہ حکومت نے شِن بیت کی تحقیقات کا انتظار کیا، اور اب چابیاں حوالے کرنے کا وقت آ گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بار نے کہا کہ اگر نیتن یاہو انہیں عہدے سے ہٹانا چاہتے ہیں تو انہیں خود برطرف کرنا ہوگا۔ ملاقات کسی نتیجے کے بغیر ختم ہوئی اور یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا نیا سیکیورٹی ایجنسی سربراہ مقرر کیا جائے گا یا نہیں۔وزیر اعظم کے دفتر نے رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کو ایک نئے شِن بیت سربراہ کی تقرری کا پورا اختیار حاصل ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ شِن بیت چیف کو حکومت نامزد کرتی ہے، نہ کہ موجودہ قائم مقام سربراہ۔ ایک جمہوری ملک میں ہمیشہ ایسا ہی ہوتا آیا ہے۔شِن بیت نے اس دعوے کی تردید کی کہ رونین بار اپنے جانشین کا تعین کرنا چاہتے ہیں۔ ایجنسی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ شِن بیت کے سربراہ نے کبھی یہ نہیں کہا کہ وہ اپنے جانشین کا تقرر کریں گے۔ دہائیوں سے یہ روایت رہی ہے کہ ایجنسی کے نائب سربراہ کو اس عہدے کے لیے زیر غور لایا جاتا ہے، تاہم حتمی فیصلہ وزیر اعظم کا ہوتا ہے۔
اس سے قبل، اسرائیلی چینل نے رپورٹ کیا تھا کہ بار نے کہا تھا وہ صرف اس وقت مستعفی ہوں گے جب غزہ میں موجود تمام یرغمالیوں کو واپس لایا جائے گا، یا پھر جب 7 اکتوبر کے حملے کی سرکاری تحقیقات شروع ہوں گی۔شِن بیت نے گزشتہ ہفتے 7 اکتوبر کے حملے کی اپنی تحقیقات جاری کیں، جس کے بعد حکومت کی جانب سے ایک بیان میں رونین بار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق، نیتن یاہو سے منسوب بیان میں کہا گیا کہ بار نے انٹیلی جنس معلومات کا غلط اندازہ لگایا اور ایک گمراہ کن سوچ میں پھنسے رہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ بار نے واضح طور پر کہا تھا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ محاذ آرائی سے بچنا چاہتی ہے، اور انہوں نے یہ بھی تصور کیا کہ اگر اسرائیل غزہ کو ایک مثبت معاشی ماحول فراہم کرے تو وہاں طویل مدتی استحکام ممکن ہو سکتا ہے۔ بیان میں شِن بیت چیف پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے حملے کی رات وزیر اعظم کو بیدار کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی، جو کہ ایک انتہائی بنیادی اور ضروری فیصلہ تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی ایجنسی نیتن یاہو نے کے سربراہ بیت چیف
پڑھیں:
تہران بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی ٹیم کے دورہ ایران پر رضامند
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) ایرانی نائب وزیر خارجہ کاظم غریب آبادی نے صحافیوں کو بتایا ’’ہم نے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ایک تکنیکی وفد کو جلد ہی، تقریباً دو سے تین ہفتوں میں، ایران کے دورے کی اجازت دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔‘‘
یہ بیان اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے گزشتہ ماہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
غریب آبادی نے کہا کہ یہ دورہ اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے ساتھ نئے تعلقات کے قیام پر مرکوز ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا ’’یہ وفد ایران اس مقصد سے آ رہا ہے کہ طریقۂ کار پر بات چیت کرے، نہ کہ تنصیبات کے معائنے کے لیے۔‘‘
وہ اقوام متحدہ میں جمعہ کو استنبول میں فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ساتھ مذاکرات سے قبل گفتگو کر رہے تھے۔
(جاری ہے)
یہ یورپی ممالک ایران پر اس کے مبینہ طور پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے سبب پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔غریب آبادی نے کہا ’’اگر یورپی ممالک پابندیاں عائد کرتے ہیں تو ہم جواب دیں گے، ہم ردعمل دکھائیں گے۔‘‘
ایران کا متنازع جوہری پروگرامآئی اے ای اے کے معائنہ کاروں کی ایک ٹیم جولائی کے اوائل میں ایران سے واپس ویانا چلی گئی تھی کیونکہ تہران نے ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کر دیا تھا۔
ایران نے جون میں اپنی جوہری تنصیبات پر ہونے والے حملوں کا جزوی الزام آئی اے ای اے پر بھی عائد کیا ہے۔ جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے یہ حملے ایران کو جوہری ہتھیار تیار کرنے سے روکنے کے لیے کیے، تاہم تہران بارہا اس مقصد کی تردید کر چکا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔
امریکہ نے بھی 22 جون کو ایران کے فردو، اصفہان اور نطنز میں جوہری تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے حملے کیے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کو ’’کامیاب‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ان تنصیبات کو ’’مکمل طور پر تباہ‘‘ کر دیا ہے، تاہم کئی ذرائع ابلاغ میں ایسی خفیہ اطلاعات سامنے آئی ہیں جو اس دعوے کی مکمل تصدیق نہیں کرتی ہیں۔
ایرانی نائب وزیر خارجہ کی یورپی رہنماؤں سے ملاقاتبدھ کے روز امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کی بحالی سے متعلق بات کرتے ہوئے غریب آبادی نے کہا ’’جتنا جلد ممکن ہو، اتنا بہتر ہوگا۔
‘‘ تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ کو آئندہ کسی بھی فوجی کارروائی کو قطعی طور پر مسترد کرنا ہوگا۔غریب آبادی نے کہا کہ وہ جمعہ کے روز استنبول میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کے لیے روانہ ہوں گے۔ یہ تینوں ممالک، چین اور روس کے ساتھ، 2015 کے جوہری معاہدے کے باقی ماندہ فریق ہیں۔ امریکہ اس معاہدے سے 2018 میں دستبردار ہو گیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت ایران پر عائد پابندیاں ختم کی گئی تھیں، جس کے بدلے ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
تہران اور واشنگٹن کے درمیان رواں سال عمان کی ثالثی میں پانچ دور کے جوہری مذاکرات ہو چکے ہیں۔
غریب آبادی نے کہا کہ یہ مذاکرات ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق شفافیت کے اقدامات اور امریکی پابندیوں کے خاتمے پر مرکوز ہیں۔
دریں اثنا ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس ہفتے کہا کہ تہران کا اپنے جوہری پروگرام، بشمول یورینیم افزودگی، کو ترک کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، باوجود اس کے کہ اس کی تنصیبات کو ’’شدید‘‘ نقصان پہنچا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین