پلڈاٹ کی 25-2024ء کیلئے قومی سلامتی کمیٹی کی کارکردگی رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈیولپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) نے 25-2024ء کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کی کارکردگی رپورٹ جاری کر دی۔
پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق پہلے سال کا جائزہ پاکستان کے حکومتی ڈھانچے میں ایک پریشان کن رجحان کی نشاندہی کرتا ہے، قومی سلامتی کمیٹی کا پورے سال کے دوران ایک بھی اجلاس نہیں بلایا، قیامِ پاکستان کے بعد یہ پہلا سال ہے جب قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ایک بار بھی نہیں بلایا گیا۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ نواز شریف نے 2013ء سے 2017ء کے دوران اپنے دورِ حکومت میں قومی سلامتی کمیٹی کے صرف 8 اجلاس بلائے۔
پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے اوسطاً قومی سلامتی کمیٹی کے تقریباً 10 اجلاس منعقد کیے، بانیٔ پی ٹی آئی نے 2018ء سے 2022ء میں قومی سلامتی کمیٹی کے سالانہ اوسطاً 3 اجلاس بلائے، شہباز شریف نے 2022ء سے 2023ء میں قومی سلامتی کمیٹی کے اوسطاً سالانہ 5 اجلاس بلائے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ کے پی اور بلوچستان میں سیکیورٹی خطرات، دہشت گردی کے باوجود قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا۔
پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق پالیسی سازی میں قومی سلامتی کمیٹی کے کردار کو مزید پس پشت ڈال دیا گیا ہے، ایک اہم تشویش قومی سلامتی کے مشیر کی مسلسل غیر موجودگی ہے، پاکستان میں ادارہ جاتی قومی سلامتی کے نقطۂ نظر کا فقدان جمہوری نگرانی کو کمزور کرتا ہے، قومی سلامتی کمیٹی کو نظر انداز کرنا پالیسی سازی میں ہم آہنگی کی کمی کا باعث بن سکتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس صورتحال میں قومی سلامتی کو درپیش خطرات بڑھ سکتے ہیں اور نئے خطرات پیدا ہوسکتے ہیں، یہ جمہوریت کے اصولوں اور قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
پلڈاٹ کی رپورٹ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کو مہینے میں کم از کم ایک بار اجلاس بلانے کی ضرورت ہے، مہینے میں ایک بار اجلاس بلانے کی تجویز پارلیمنٹ کے رولز آف بزنس میں شامل کی جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: میں قومی سلامتی کمیٹی کے کی رپورٹ کے مطابق پلڈاٹ کی
پڑھیں:
بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑ و ارب پتی بن گئے، عوام بدحال؛ رپورٹ
بھارت کے تحقیقی ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) میں بیٹھے 93فیصد ارکان کروڑ پتی یا ارب پتی بن چکے ہیں۔
سب سے زیادہ ایسے ارکان حکمران جماعت بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں جن کی تعداد کل ارکان 240میں سے235 ہے۔ صرف 5 ارکان کے اثاثے 1 کروڑ روپے سے کم ہیں۔
یاد رہے نریندر مودی کی زیر قیادت 2014ء میں بی جے پی نے یہ نعرہ لگا کر الیکشن جیتا تھا کہ وہ بھارت سے ایلیٹ کلچر کا خاتمہ کرکے عوام کی حکومت لائے گی مگر صرف 10سال میں الٹی گنگا بہنے لگی اور بی جے پی امیر ترین بھارتی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔
عام بھارتی بدحال لیکن مودی کی تان پاکستان دشمنی پر ٹوٹتی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں اب جمہوریت الیکشن لڑنے والوں کے لیے کمائی کا ذریعہ بن چکی ہے۔
لہٰذا حکومتی نظام کو اصلاحات نہیں بلکہ اس کی ضرورت کہ اسے کرپٹ امرا کے چنگل سے آزاد کرایا جائے تاکہ عام آدمی غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے نجات پا سکے۔