چیئرمین پی سی بی کو 3 عہدوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، شاہد آفریدی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
سابق ٹیسٹ کپتان شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ چیمپینز ٹرافی کی اختتامی تقریب میں آئی سی سی کا میزبان کو اسٹیچ پر نہ بلانا بڑا سوال ہے، پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کو اپنے تین عہدوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا، دورہ نیوزی لینڈ کے لیے محمد رضوان کوٹی 20 ٹیم کا کپتان ہونا چاہیے تھا۔
عالمی شہرت یافتہ سابق آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے شاید آفریدی فاؤنڈیشن کے تحت مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرٹ پر فیصلے نہیں ہوتے تو مسئلہ حل نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی واپسی کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے، جنہیں ٹی 20 سے نکالا وہ مستقبل میں دوبارہ ٹی 20 کرکٹ میں ہونگے۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ پی سی بی کا ہر چیئرمین سمجھتا ہے کہ میں سب کچھ ٹھیک کردوں گا، چہرے کے ساتھ سسٹم کیوں بدلتا ہے، لگتا ہے ابھی تک کرکٹ آئی سی یو میں ہے، بڑے ایونٹ کی تیاری پھر سرجری کی بات کرتے ہیں، کوچز خود کو بچانے کے لیے کھلاڑیوں پر الزامات لگاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جیتنے پر کریڈٹ کوچز لے جاتے ہیں، کوچز ہار کی زمہ داری نہیں لیتے، نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں سلمان آغا ون ڈے کا کپتان ٹھیک ہے، ٹی ٹوئنٹی کے لیے سلمان آغا کا بطور کپتان انتخاب درست نہیں، محمد رضوان کو ٹی ٹونٹی کا کپتان برقرار رکھنا چاہیے تھا۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کام کرنا چاہتے ہیں، محسن نقوی کے پاس کرکٹ کا تجربہ نہیں، محسن نقوی کسی ایک عہدے کا انتخاب کرلیں، محسن نقوی ایک ساتھ تین عہدوں پر کام نہیں کرسکتے، ہوسکتا ہے محسن نقوی کسی ایک عہدے کا انتخاب کرلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کی چیئرمین شپ فل ٹائم جاب ہے، مینٹور کی ضرورت جونیئر ٹیم کو ہوتی ہے، سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف ہمارے لیجنڈ ہیں ، اپنے دور کے وکٹ کیپر بیٹر راشد لطیف کچھ بھی کرسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محسن نقوی کا انتخاب پی سی بی کسی ایک نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل2025ء) انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے والے الیکشن کمیشن سے وکیل نے سوال کیا کہ آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔(جاری ہے)
و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے۔حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں ۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔