آئی سی سی کا چیمپیئنز ٹرافی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان، کس ٹیم کے کتنے کھلاڑی شامل ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی انڈیا کے حصے میں آنے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے چیمپیئنز ٹرافی کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان کردیا۔
چیمپیئنز ٹرافی کھیلنے والی 8 ٹیموں میں سے صرف 3 ٹیموں کے کھلاڑی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں چیمپیئنز ٹرافی 2025 کے شاندار اختتام پر چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نے کیا پیغام دیا؟
آئی سی سی کی جانب سے 12 رکنی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں بھارت کے 6، نیوزی لینڈ کے 4 اور افغانستان کے 2 کھلاڑی شامل ہیں۔
ٹورنامنٹ میں سیمی فائنل کھیلنے والی دو ٹیموں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کو کوئی بھی کھلاڑی ٹیم میں جگہ نہ بنا سکا، جبکہ میزبان پاکستان کا بھی کوئی کھلاڑی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل نہیں۔
آئی سی سی کی جانب سے اعلان کردہ ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں بھارت کے ویرات کوہلی، شر یاس آئر، کے ایل راہول، محمد شامی اور ورون چکرورتی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ نیوزی لینڈ کے رچن روندرا، گلین فلپس، مچل سینٹنر اور میٹ ہینری آئی سی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں چیمپیئنز ٹرافی کی فاتح بھارتی کرکٹ ٹیم کو کتنی انعامی رقم ملی؟
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے مطابق افغانستان کے ابراہیم زدران اور عظمت اللہ عمرزئی کو ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا حصہ بنایا گیا ہے، جبکہ ٹیم کے 12ویں کھلاڑی بھارت کے اکشر پٹیل ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آسٹریلیا آئی سی سی افغانستان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بھارت پاکستان ٹیم آف دی ٹورنامنٹ چیمپیئنز ٹرافی کتنے کھلاڑی نیوزی لینڈ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آسٹریلیا افغانستان انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بھارت پاکستان ٹیم آف دی ٹورنامنٹ چیمپیئنز ٹرافی کتنے کھلاڑی نیوزی لینڈ وی نیوز ٹیم آف دی ٹورنامنٹ میں ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا چیمپیئنز ٹرافی شامل ہیں
پڑھیں:
کینیڈا کی جونیئر ہاکی ٹیم کے 5 سابق کھلاڑی جنسی زیادتی کے مقدمے سے بری
کینیڈا کی 2018 ورلڈ جونیئر آئس ہاکی ٹیم کے پانچ سابق کھلاڑیوں کو ایک خاتون کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی کے مقدمے میں بے گناہ قرار دے دیا گیا ہے، جس کا اعلان جمعرات کے روز جج نے کیا۔
مائیکل میکلوڈ، ایلکس فورمینٹن، ڈیلن ڈوبے، کارٹر ہارٹ اور کیل فوٹ پر یہ الزامات کینیڈا کے شہر لندن کے ایک ہوٹل میں اس وقت کے ایک واقعے سے متعلق تھے، جب ٹیم کی عالمی جونیئر چیمپیئن شپ کی فتح کی خوشی میں ہاکی کینیڈا کی جانب سے ایک گالا تقریب منعقد کی گئی تھی۔
ان تمام سابق نیشنل ہاکی لیگ یعنی این ایچ ایل کے کھلاڑیوں پر جنسی زیادتی کا ایک ایک الزام عائد کیا گیا تھا، جبکہ میکلوڈ پر ایک اضافی الزام بھی تھا کہ وہ جرم میں شریک تھے۔ تاہم، تمام کھلاڑیوں نے خود کو بے گناہ قرار دیا اور جج نے میکلوڈ کو اضافی الزام سے بھی بری کر دیا۔
Breaking: Justice Maria Carroccia has acquitted five former #NHL players – Carter Hart, Dillon Dubé, Alex Formenton, Michael McLeod and Cal Foote – today on charges of sexual assault.
Justice Carroccia opined she found “inconsistencies” in the testimony of a woman who alleged…
— Frank Seravalli (@frank_seravalli) July 24, 2025
این ایچ ایل نے ایک بیان میں کہا کہ اس مقدمے میں عائد الزامات، چاہے وہ قانونی لحاظ سے ثابت نہ ہوں، پھر بھی نہایت تشویشناک اور ناقابلِ قبول تھے، لیگ نے مزید کہا کہ وہ جج کے فیصلے کا جائزہ لے گی اور اس دوران ان کھلاڑیوں کو لیگ میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، جسٹس ماریا کاروچیا نے کہا کہ انہیں مدعیہ کی گواہی ’قابلِ اعتبار یا قابلِ بھروسہ‘ محسوس نہیں ہوئی، اور استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ جنسی عمل اس کی رضامندی کے بغیر ہوا تھا۔
مدعیہ کی وکیل، کارن بیلہومر نے، جو مقدمے میں ای ایم کے نام سے شناخت کی گئی ہے، کہا کہ ان کی مؤکلہ، جو عدالتی کارروائی کو آن لائن دیکھ رہی تھی، فیصلے سے شدید مایوس ہوئی ہیں۔
استغاثہ کی وکیل میگھن کننگھم نے میڈیا کو بتایا کہ وہ جج کے فیصلے کا بغور جائزہ لیں گی، لیکن چونکہ اپیل کا وقت ابھی باقی ہے، اس لیے وہ مزید تبصرہ نہیں کریں گی۔
دفاعی وکلا نے مدعیہ کے کردار اور گواہی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ میکلوڈ کے وکیل ڈیوڈ ہمفری نے کہا کہ جسٹس کاروچیا کا سوچ سمجھ کر دیا گیا فیصلہ مسٹر میکلوڈ اور ان کے ساتھیوں کے لیے ایک مضبوط تائید ہے۔
جنوری 2024 میں جب ان پر الزامات عائد کیے گئے، تو میکلوڈ اور فوٹ نیو جرسی ڈیولز سے وابستہ تھے، ڈوبے کیلگری فلیمز، ہارٹ فلاڈیلفیا فلائرز، اور فورمینٹن سوئٹزرلینڈ میں کھیل رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
اپریل میں شروع ہونے والے اس مقدمے کو قومی توجہ حاصل ہوئی، لیکن اسے کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں ایک بار مقدمے کا باطل قرار دینا اور 2 مرتبہ جیوری کو برطرف کرنا شامل تھا۔ بعد میں مقدمہ صرف جج کی سربراہی میں جاری رہا۔
پہلی بار پولیس نے 2019 میں اس کیس کو بغیر کسی فردِ جرم کے بند کر دیا تھا، لیکن جولائی 2022 میں عوامی ردعمل کے بعد اسے دوبارہ کھولا گیا، جب یہ رپورٹ سامنے آئی کہ ہاکی کینیڈا نے مدعیہ کے ساتھ ایک نجی تصفیے کے لیے کھلاڑیوں کی رجسٹریشن فیس استعمال کی۔
اس اسکینڈل کے نتیجے میں کینیڈین وفاقی حکومت نے ہاکی کینیڈا کی مالی معاونت 10 ماہ کے لیے منجمد کر دی، اور کئی بڑے اسپانسرز نے اپنے معاہدے معطل یا منسوخ کر دیے۔
مزید پڑھیں:
ہاکی کینیڈا نے اس کے ردعمل میں اعلان کیا کہ وہ اب کھلاڑیوں کی فیس سے جنسی زیادتی کے دعوے سیٹل نہیں کرے گا۔ بعد ازاں، تنظیم کے سی ای او اور بورڈ آف ڈائریکٹرز مستعفی ہو گئے۔
2023 میں، ہاکی کینیڈا نے بتایا کہ ایک آزاد پینل نے سماعت کی کہ آیا 2018 کی جونیئر ٹیم کے بعض ارکان نے تنظیم کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی، اور اگر کی تو ان پر کون سی پابندیاں عائد کی جائیں۔
اس پینل کی حتمی رپورٹ ابھی اپیل کے مرحلے میں ہے اور خفیہ رکھی گئی ہے۔ اپیل دائر کرنے والے فریق کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ ستمبر میں اپیل کی سماعت اس وقت تک ملتوی کر دی گئی جب تک کہ فوجداری مقدمہ مکمل نہ ہو جائے۔
ہاکی کینیڈا نے فیصلے کے بعد ایک بیان میں کہا کہ پینل کی رپورٹ کی اپیل کے جاری عمل کی شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے، ہم اس وقت مزید کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئس ہاکی ٹیم اجتماعی زیادتی کینیڈا نیشنل ہاکی لیگ ہاکی ورلڈ جونیئر