پی آئی اے کا لاہور اور شمالی علاقہ جات کے درمیان براہ راست پروازوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے شمالی پاکستان میں سیاحت کے فروغ کے لیے 31 مارچ 2025 سے لاہور سے اسکردو اور گلگت کے لیے دو طرفہ فلائٹ آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پی آئی اے کے مطابق لاہور گلگت روٹ پر ہفتے میں 2 مرتبہ پیر اور بدھ کو پروازیں چلائی جائیں گی جبکہ لاہور سے اسکردو پروازیں جمعرات اور اتوار کو دستیاب ہوں گی۔
ایئر لائن نے ان روٹس پر ہموار آپریشن کو یقینی بنانے کے لیے پہلے ہی حتمی تیاریاں شروع کردی ہیں۔
برطانیہ کے لیے فلائٹسدوسری جانب پی آئی اے برطانیہ کے لیے براہ راست فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
پی آئی اے نے اپنی پروازوں کے لیے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ کے ٹرمینل 4 کو استعمال کرنے کے انتظامات شروع کردیے ہیں۔
قومی ایئر لائن انتظامیہ پرامید ہے کہ برطانوی حکومت جلد ہی اس کے آپریشنز پر عائد پابندی اٹھا لے گی۔
برطانیہ کا محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کا آڈٹ مکی سے پہلے مکمل کر لے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے لاہور اسکردو فلائٹ لاہور گلگت فلائٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے لاہور اسکردو فلائٹ پی آئی اے کے لیے
پڑھیں:
دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
لندن: برطانیہ کی میڈیکل ٹریبیونل سروس نے پاکستانی نژاد کنسلٹنٹ اینستھیٹسٹ ڈاکٹر سہیل انجم کو دوبارہ کام کرنے کا اہل قرار دیتے ہوئے ان پر عائد پابندی ختم کر دی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق ڈاکٹر سہیل انجم پر الزام تھا کہ انہوں نے 2023 میں ٹیمسائیڈ ہسپتال میں ایک مریض کو بے ہوش کرنے کے بعد آپریشن تھیٹر چھوڑ کر نرس کے ساتھ جنسی عمل کیا۔
اس دوران ایک اور نرس کو مریض کی نگرانی کی ذمہ داری دے دی گئی تھی۔ واقعے کے بعد فروری 2024 میں انہیں نوکری سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
میڈیکل ٹریبیونل میں ڈاکٹر سہیل انجم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی سنگین غلطی تھی اور وہ اس پر شرمندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے اور برطانیہ میں اپنے کیریئر کو از سرِ نو شروع کرنا چاہتے ہیں۔
ٹریبونل کی چیئرپرسن ربیکا ملر نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈاکٹر نے اپنے مفادات کو مریض اور ساتھی عملے پر ترجیح دی، تاہم اب دوبارہ اس طرح کی غلطی کا امکان کم ہے۔ ٹریبونل نے انہیں کام کی اجازت دے دی لیکن ان کی رجسٹریشن پر وارننگ دینے یا نہ دینے سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔