عدالت نے داؤد یونیورسٹی میں ہولی کھیلنے پر طالبعلموں کی بے دخلی پر حکم امتناع جاری کردیا۔

کراچی کی مقامی عدالت میں داؤد یونیورسٹی سے ہولی کھیلنے پر طالبعلموں کی بے دخلی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔

عدالت میں وسیم احمد جمالی، ساحل کمار سمیت پانچ طلباء نے فیض ملانو ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی، جس پر داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی انتظامیہ سمیت دیگر کو 30 اپریل کےلیے نوٹس جاری کردیے۔

درخواست میں سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈز، رجسٹرار داؤد یونیورسٹی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

وکیل فیض ملانو ایڈووکیٹ نے دوران سماعت کہا کہ ہندو برادری سے اظہار یکجہتی کے طور پر رنگوں کا تہوار ہولی کے انعقاد کیا گیا، یہ دن منانے کی اجازت کےلیے یونیورسٹی انتظامیہ کو درخواست جمع کرائی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے درخواست پر کوئی کارروائی نہیں کی اور این او سی جاری نہیں کیا، پرامن سرگرمیوں کے باوجود یونیورسٹی نے درخواست گزاروں کے خلاف مقدمہ درج کرادیا۔

وکیل نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزار ضمانت حاصل کرکے یونیورسٹی آئے تو 21 فروری کو شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے جبکہ 27 فروری کو دوسرا شوکاز جاری کرکے طالب علموں کو تعلیمی ادارے سے نکال دیا گیا۔

درخواست کے وکیل نے کہا کہ یونیورسٹی پورٹل تک درخواست گزاروں کی رسائی روک دی گئی ہے، یونیورسٹی کے فیصلے سے طلباء کا تعلیمی نقصان ہوگا، فیصلے کو معطل کیا جائے۔

وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزاروں کا موقف سنا جائے اور جواب داخل کرنے کی اجازت دی جائے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: داو د یونیورسٹی

پڑھیں:

کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر۔ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں دوسری درخواست دائر، لاہور اور کراچی کے جرمانوں کا موازنہ، فوری ختم کرنے کا مطالبہ

متعلقہ مضامین

  • جعلی اکاونٹس کیس،عدالتی حکم پر جج احتساب عدالت نے نیب دائرہ اختیار پر فیصلہ نہ سنانے کی وجوہات پر مبنی رپورٹ جمع کروادی
  • ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • لاہورہائیکورٹ :شیخ رشید کو بیرون ملک جانے کی اجازت
  • ٹرک کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت‘ 8سال بعد درخواست کا فیصلہ