داؤد یونیورسٹی : ہولی کھیلنے پر طالبعلموں کی بے دخلی پر حکم امتناع جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
عدالت نے داؤد یونیورسٹی میں ہولی کھیلنے پر طالبعلموں کی بے دخلی پر حکم امتناع جاری کردیا۔
کراچی کی مقامی عدالت میں داؤد یونیورسٹی سے ہولی کھیلنے پر طالبعلموں کی بے دخلی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت میں وسیم احمد جمالی، ساحل کمار سمیت پانچ طلباء نے فیض ملانو ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی، جس پر داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی انتظامیہ سمیت دیگر کو 30 اپریل کےلیے نوٹس جاری کردیے۔
درخواست میں سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈز، رجسٹرار داؤد یونیورسٹی اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
وکیل فیض ملانو ایڈووکیٹ نے دوران سماعت کہا کہ ہندو برادری سے اظہار یکجہتی کے طور پر رنگوں کا تہوار ہولی کے انعقاد کیا گیا، یہ دن منانے کی اجازت کےلیے یونیورسٹی انتظامیہ کو درخواست جمع کرائی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ نے درخواست پر کوئی کارروائی نہیں کی اور این او سی جاری نہیں کیا، پرامن سرگرمیوں کے باوجود یونیورسٹی نے درخواست گزاروں کے خلاف مقدمہ درج کرادیا۔
وکیل نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزار ضمانت حاصل کرکے یونیورسٹی آئے تو 21 فروری کو شوکاز نوٹس جاری کردیے گئے جبکہ 27 فروری کو دوسرا شوکاز جاری کرکے طالب علموں کو تعلیمی ادارے سے نکال دیا گیا۔
درخواست کے وکیل نے کہا کہ یونیورسٹی پورٹل تک درخواست گزاروں کی رسائی روک دی گئی ہے، یونیورسٹی کے فیصلے سے طلباء کا تعلیمی نقصان ہوگا، فیصلے کو معطل کیا جائے۔
وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزاروں کا موقف سنا جائے اور جواب داخل کرنے کی اجازت دی جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: داو د یونیورسٹی
پڑھیں:
زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم عدالتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست زیر التوا ہو تو اس بنیاد پر اُس فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جا سکتا۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے تحریر کیا ہے، جسے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ بینچ میں شریک دیگر ججز میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔
4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاریچیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کے بعد 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عملدرآمد میں تاخیر کو عدالتی حکم عدولی کے مترادف قرار دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق قرار
کیس کا پس منظریہ معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین کے تنازع سے شروع ہوا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے 2015 میں معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا تھا، اور ہدایت دی تھی کہ متعلقہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ تاہم ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے ایک دہائی گزرنے کے باوجود اس حکم پر کوئی فیصلہ نہ کیا۔
عدالت کا اظہارِ برہمیسپریم کورٹ نے ریونیو حکام کی اس تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے واضح ریمانڈ آرڈر کے باوجود 10 سالہ تاخیر ناقابل قبول ہے۔ ریونیو حکام نے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔ کسی عدالت کا اسٹے آرڈر بھی موجود نہیں تھا، جس کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا۔
فیصلے کے اہم نکات و ہدایاتعدالت نے اپنے فیصلے میں درج ذیل اہم نکات اور احکامات دیے:
ریمانڈ آرڈر کو محض اختیاری سمجھنا ایک غیر آئینی اور خطرناک عمل ہے۔ محض اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست، فیصلے پر عملدرآمد کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ایسا طرز عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ آئندہ ایسی تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔
یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری
چیف لینڈ کمشنر کو ہدایاتسپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب کو ہدایت کی کہ تمام ریمانڈ کیسز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔ ایک مربوط پالیسی گائیڈ لائن جاری کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غفلت نہ ہو۔ آئندہ تین ماہ کے اندر تمام ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔ چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام زیر التوا ریمانڈ کیسز کی باقاعدہ نگرانی کریں گے۔
پٹیشنز غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی گئیںسپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں زیر سماعت تمام پٹیشنز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان