امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ پر ان کے چاہنے والے اور مخالفین کے درمیان لفظی جنگ چھڑ گئی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے خیالات، نظریات اور پالیسیوں کے اظہار سمیت کسی پر تنقید یا تعریف و توصیف کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔

کل رات گئے وہ زرا مختلف انداز میں نظر آئے جب انھوں نے ایک ایسی پوسٹ شیئر کی جس میں آدھا چہرہ ان کا جب کہ آدھا چہرہ معروف راک اسٹار آنجہانی ایلوس پریسلے کا تھا۔

امریکی صدر نے اس پوسٹ پر کوئی کیپشن نہیں لکھا تاہم یہ پہلی بار نہیں جب انھوں نے کنگ آف راک ایلوس پریسلے سے اپنی مشابہت کو ظاہر کیا ہو۔

گزشتہ برس بھی ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا تھا کہ لوگ برسوں سے ایلوس پریسلے اور میرے درمیان مماثلت کے بارے میں بات کر رہے ہیں اب یہ تصویر ہر جگہ پھیل چکی ہے، تو آپ کا کیا خیال ہے؟

اسی طرح 6 برس قبل بھی ایک ویڈیو بیان میں صدر ٹرمپ نے صدارتی انتخاب کی انتخابی مہم میں بھی اسی مماثلت کا دعویٰ کیا تھا۔

اس کے باوجود کہ دونوں کی عمر اور بالوں کا رنگ یکسر مختلف ہونے کے باعث شاید ہی کوئی ایلوس پریسلے اور ٹرمپ کے درمیان کسی قسم کی مماثلت دیکھ پائے۔

یاد رہے ایلوس پریسلے محض 42 سال کی عمر میں 1977 میں انتقال کرگئے تھے اور وہ سیاہ اور گھنے بال رکھنے والے شخص تھے۔

ٹرمپ کی عمر 78 سال ہوچکی ہے اور ان کے بالوں کا رنگ بھی ایلوس پریسلے سے بالکل مختلف ہے۔

تاہم برطانوی اخبار "دی ٹائمز" کی رپورٹ میں ٹرمپ پر یہ پھبکی کسی گئی ہے کہ اونچی آواز میں میوزک ہو تو یہ دونوں ناچنے اور بے ساختہ حرکت کرنے کے لیے مشہور ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایلوس پریسلے

پڑھیں:

ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکا (VOA) کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکا اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔

جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُٹھایا۔

عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکا، ریڈیو فری ایشیا، اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔

جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔

وائس آف امریکا VOA کی وائٹ ہاؤس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا ہم وائس آف امریکا کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔

امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکا سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر " ٹرمپ مخالف" اور "انتہا پسند" ہونے کا الزام لگایا تھا۔

وائس آف امریکا نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔

اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت تعلقات ہمیشہ کشیدہ رہے، دونوں مسئلہ خود حل کریں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکہ نئے دلدل میں
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کا واضح ترین سگنل دیدیا
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • ٹیسلا کی فروخت، منافع میں کمی، ایلون مسک کا حکومت میں اپنا کردار کم کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ