روس-یوکرین جنگ بندی کے لیے سعودی عرب میں آج مذاکرات ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
روس-یوکرین جنگ بندی کے لیے سعودی عرب میں آج مذاکرات ہوں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
ریاض(آئی پی ایس) روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے سعودی عرب میں آج اہم مذاکرات ہوں گے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقاتیں کیں، جن میں جنگ بندی اور دیگر عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مذاکرات سے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ امن سمجھوتے کے لیے یوکرین کو کچھ علاقے چھوڑنے پڑ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اجلاس واضح کرے گا کہ روس جنگ ختم کرنے کے لیے کیا قربانی دینے کو تیار ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، مذاکرات میں غزہ کی تعمیر نو پر بھی گفتگو ہوئی۔ مارکو روبیو نے اس موقع پر حماس کو کسی بھی حل کا حصہ نہ بنانے کے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔ اس کے علاوہ شام، یمن اور حوثیوں کی نیوی گیشن پر دھمکیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے یوکرینی صدر زیلنسکی سے ملاقات میں روس-یوکرین جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو کامیاب بنانے پر زور دیا۔ سعودی عرب پہلے بھی اس تنازع کے حل کے لیے مصالحتی کردار ادا کرتا رہا ہے اور اس اجلاس سے بڑی پیش رفت متوقع ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک وزیر خارجہ حکان فدان اور ان کے مصری ہم منصب بدر عبدالطیف کے درمیان غزہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں نہ صرف فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تبادلہ خیال کیا بلکہ باہمی تعلقات اور خطے کے دیگر اہم امور پر بھی بات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فدان اور عبدالطیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری فوری طور پر کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید جانی اور مالی نقصان سے بچایا جاسکے، دونوں وزرائے خارجہ نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ ترسیل پر بھی زور دیا۔
ترکی اور مصر کے درمیان اس اہم رابطے کو خطے میں جاری بحران کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک ماضی میں فلسطینی عوام کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اس تمام صورتحال میں یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کررہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔