ڈاکٹر فریحہ طلحہ گلگت بلتستان کی پہلی ویٹرنری خاتون
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر فریحہ طلحہ ویٹرنری ڈاکٹر ہیں۔
ڈاکٹر فریحہ گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی پہلی ویٹرنری خاتون ڈاکٹر بن گئیں۔ ڈاکٹر فریحہ کا کہنا تھا کہ یہ سفر میرے لیے آسان نہیں تھا۔ سب میرے ویٹرنری بننے کے خلاف تھے تاہم والد نے میرا ساتھ دیا۔
ڈاکٹر فریحہ کے مطابق والد نے میرا داخلہ ایگریکلچر یونیورسٹی میں کروایا۔ 2009 میں اپنی فارما سیوٹیکل کمپنی کا آغاز کیا۔ بہت ساری خواتین نے مجھ سے رابطہ کیا جو اس فیلڈ میں آگے بڑھانا چاہتی تھیں۔ میں نے پورے ملک میں مختلف سیمینارز منعقد کروائے تا کہ خواتین اس سے مستفید ہوسکیں۔
ڈاکٹر فریحہ کے مطابق بہت سی خواتین نے پولٹری فیلڈ میں آگے بڑھنے کے لیے مجھ سے رابطہ کیا۔ میرا پیغام ہے کہ جو آپ کرنا چاہتے ہیں جس فیلڈ میں جانا چاہتے ہیں جائیں۔ جو بھی خواتین اس فیلڈ میں آگے آنا چاہتی ہیں میں ان کو کہتی ہوں کہ اپنے خواب پورے کریں۔ راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کا ڈٹ کر مقابلہ کریں اور ملک کا نام روشن کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر فریحہ فیلڈ میں
پڑھیں:
سندھ میں ایچ پی وی ویکسینیشن مہم، پاکستان ویکسین فراہم کرنیوالا 149واں ملک بن گیا
مہم 27 ستمبر تک جاری رہے گی اور صوبے کی 9 سے 14 سال کی 41 لاکھ بچیوں کو یہ ویکسین مفت فراہم کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ صحت سندھ نے صوبے بھر میں ہیومن پیپلوما وائرس (ایچ پی وی) کے خلاف ویکسینیشن مہم کا آغاز کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اس ویکسینیشن مہم کا مقصد خواتین میں جان لیوا سروائیکل کینسر سے بچاؤ ہے۔ "صحت مند بیٹی، صحت مند گھرانہ" کے عنوان سے منعقدہ افتتاحی تقریب کراچی کے خاتونِ پاکستان گرلز اسکول میں منعقد ہوئی، جہاں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ویکسین مہم کا افتتاح کیا۔ تقریب میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار شاہ، ای پی آئی سندھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر راج کمار، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)، یونیسف، اور دیگر عالمی این جی اوز کے نمائندے شریک ہوئے۔ سندھ میں ایچ پی وی کی سب سے پہلی ویکسین ماہر امراضِ اطفال ڈاکٹر خالد شفیع کی تیرہ سالہ بیٹی عائشہ خالد کو لگائی گئی۔ اس اقدام کا مقصد والدین اور عوام میں اعتماد پیدا کرنا تھا کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔
ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ یہ بچیاں ہمارا مستقبل ہیں، ہم چاہتے ہیں انہیں اس تکلیف دہ مرض سے بچائیں۔ انہوں نے کہا کہ سروائیکل کینسر کے ابتدائی مراحل میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں، اور جب یہ خطرناک اسٹیج پر پہنچتا ہے تب پتہ چلتا ہے، یہ واحد کینسر ہے جس کے بچاؤ کی ویکسین موجود ہے، ای پی آئی سندھ کے مطابق یہ مہم 27 ستمبر تک جاری رہے گی اور صوبے کی 9 سے 14 سال کی 41 لاکھ بچیوں کو یہ ویکسین مفت فراہم کی جائے گی۔
ویکسین تمام سرکاری اسکولوں، مدارس، نجی اداروں اور صحت مراکز پر دستیاب ہوگی، جبکہ گھر گھر جاکر بھی بچیوں کو سنگل ڈوز میں انجیکٹیبل ویکسین لگائی جائے گی، زیادہ تر خواتین پر مشتمل تین ہزار سے زائد ویکسینیٹرز مہم میں شامل ہیں، تاکہ اسکولوں اور کمیونٹی کی بچیوں کو شامل کیا جا سکے۔ پاکستان 148 ممالک کے بعد ایچ پی وی ویکسین فراہم کرنے والا 149واں ملک بن گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں سالانہ پانچ ہزار سے زائد خواتین کو سروائیکل کینسر لاحق ہوتا ہے، جبکہ 3,309 خواتین جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔