فلم ڈر کیلئے شاہ رخ خان سے پہلے مجھے آفر ہوئی: عامر خان
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اگر آپ شاہ رخ خان کے مداح ہیں تو آپ کو ان کا مشہور ترین ڈائیلاگ ک۔۔ک۔۔ کرن تو ضرور یاد ہو گا۔
1993ء میں ریلیز ہونے والی فلم ڈر میں شاہ رخ خان کے خوفناک اور جنونی کردار راہول مہرا نے شائقین پر گہرا اثر چھوڑا تھا، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ کردار پہلے عامر خان کو آفر کیا گیا تھا؟
ایک فلم فیسٹیول کے دوران عامر خان نے انکشاف کیا کہ میں نے ہدایت کار یش چوپڑا کے ساتھ ڈر پر ابتدائی کام کیا تھا، مگر بعد میں اس پروجیکٹ سے الگ ہو گیا، جب میں نے فلم چھوڑ دی تو یہ کردار شاہ رخ خان کو آفر کیا گیا۔
عامر خان نے بتایا کہ یش چوپڑا کی نظر میں راہول مہرا کے لیے شاہ رخ خان زیادہ موزوں تھے۔
انہوں نے شاہ رخ خان کی اداکاری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ شاہ رخ کا انداز اس کردار کے لیے زیادہ مناسب تھا، اگر میں یہ کردار کرتا تو یہ بالکل الگ محسوس ہوتا، مجھے خوشی ہے کہ یہ کردار شاہ رخ کو ملا۔
واضح رہے کہ یش راج فلمز کے بینر تلے بننے والی فلم ڈر ہنی ایرانی اور جاوید صدیقی کے لکھے ہوئے اسکرپٹ پر مبنی تھی۔
فلم کی کہانی کِرن اوستھی (جوہی چاؤلہ) کے گرد گھومتی ہے، جسے اس کا جنونی عاشق راہول مہرا (شاہ رخ خان) مسلسل اسٹاک کرتا ہے۔
جب کرن کی منگنی نیول آفیسر سنیل ملہوترا (سنی دیول) سے ہو جاتی ہے تو راہول کا جنون خطرناک حد تک بڑھ جاتا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاہ رخ خان یہ کردار
پڑھیں:
پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
گزشتہ روز علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کرگئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ حکام نے مجھے پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی اور مجھے اپنے گھر کے اندر بند رکھا گیا۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے ایکس پر لکھا کہ میں یہ دکھ اور تکلیف الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا کہ حکام نے پروفیسر بٹ کے اہل خانہ کو ان کی نماز جنازہ جلدی ختم کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا "مجھے اپنے گھر کے اندر بند کر دیا گیا اور ان کے آخری سفر میں جنازہ کے ساتھ چلنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا"۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں نے پروفیسر بٹ کے ساتھ 35 برس دوستی اور رہنمائی کے گزارے ہیں اور ہماری دوستی 35 برس پر محیط تھی اور بہت سے افراد تھے جو ان کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے لئے بے چین تھے۔ ان کے جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینا اور آخری الوداعی سے بھی محروم رکھنا ناقابل برداشت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بٹ کئی دہائیوں تک کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں متحرک رہے۔
پروفیسر بٹ کے انتقال پر جموں و کشمیر کے سیاسی، سماجی اور علحیدگی پسند رہنماؤں نے گہرے دکھ اور صدمہ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے پروفیسر بٹ کی وفات پر ایکس پر اپنا تعزیتی پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے سینیئر کشمیری سیاسی رہنما اور ماہر تعلیم پروفیسر بٹ کے انتقال کی خبر سن کر دکھ ہوا، ہمارے سیاسی نظریات ایک دوسرے سے الگ تھے لیکن میں انہیں ہمیشہ ایک انتہائی معزز انسان کے طور پر یاد رکھوں گا۔