پاکستان ٹیم کا تربیتی کیمپ اختتام پذیر، نیوزی لینڈ روانگی کیلیے تیار
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
لاہور:
پاکستان کرکٹ ٹیم کی نیوزی لینڈ روانگی کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہو گئیں۔
یوزی لینڈ کے خلاف سیریز کے لیے قومی ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ کا تربیتی کیمپ ایل سی سی اے گراؤنڈ لاہور میں اختتام پذیر ہوگیا۔
کیمپ کے چوتھے اور آخری روز بھی کھلاڑیوں نے ایل سی سی اے گراؤنڈ میں بھرپور پریکٹس کی اور اپنی خامیوں پر قابو پانے کی پوری کوشش کی۔
اس سے قبل اتوار کوکھلاڑیوں نے سیناریو بیسڈ پریکٹس میچ میں شرکت کی جہاں کوچنگ اسٹاف نے انہیں مختلف ٹارگٹس دیے۔
پریکٹس سیشن میں بیٹرز نے مخصوص میچ کی صورتحال کے مطابق بیٹنگ کی مشق کی جبکہ بولرز نے اپنی لائن اور لینتھ پر خصوصی توجہ دی۔
میچ سے قبل کھلاڑیوں نے وارم اپ سیشن میں بھی حصہ لیا تاکہ فٹنس کو برقرار رکھا جا سکے۔
قومی ٹیم 12 مارچ کو کیویز کے دیس جانے کے لیے پرواز بھرے گی جہاں وہ میزبان ملک کی ٹیم کے خلاف پانچ ٹوئنٹی 20 اور تین ون ڈے میچوں کی سیریز میں شرکت کرے گی۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان سیریز کا آغاز 16 مارچ سے ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے حوصلے ایک بار پھر بلند ہو گئے ہیں۔
جنوبی افریقا کے خلاف سیریز میں کامیابی نے گرین شرٹس کو نہ صرف نئی توانائی دی ہے بلکہ عالمی ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں کے اعتماد کو بھی مضبوط کر دیا ہے۔ لاہور میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان نے پروٹیز کو شکست دے کر سیریز اپنے نام کی، جس کے بعد ٹیم مینجمنٹ اور شائقین کرکٹ کے چہرے خوشی سے دمک اٹھے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کپتان سلمان علی آغا، جو حالیہ دنوں میں تنقید کی زد میں تھے، اس فتح کے بعد خاصے پُراعتماد دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم ہمیشہ دباؤ کے بعد واپسی کرنا جانتی ہے اور یہی خوبی اس کی اصل طاقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھلاڑی اب اپنی ذمہ داریوں اور کردار کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں، بس ضرورت اس بات کی ہے کہ اسی تسلسل کو برقرار رکھا جائے۔ سلمان نے اعتراف کیا کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا کامیابی کی کنجی ہے اور یہی فارمولا ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کامیاب بنا سکتا ہے۔
اس سیریز میں سب سے نمایاں کارکردگی بابراعظم کی رہی، جنہوں نے 68 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کیا۔ ان کی فارم میں واپسی سے بیٹنگ لائن کے حوالے سے شائقین کی تشویش کافی حد تک کم ہو گئی ہے۔ بابر کا کہنا تھا کہ میں کافی عرصے سے ایک اچھی اننگز کی تلاش میں تھا، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ دباؤ کو کیسے ہینڈل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے خود پر بھروسا رکھا اور ٹیم نے مجھ پر یقین کیا۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ اسپنرز کے خلاف محتاط رہیں اور کریز پر زیادہ دیر ٹھہرنے کی کوشش کریں، بالآخر یہی حکمت عملی کامیاب رہی۔
پلیئر آف دی سیریز قرار پانے والے فہیم اشرف نے بھی ایک مرتبہ پھر خود کو ٹیم کا قیمتی اثاثہ ثابت کیا۔ انہوں نے بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں شاندار کارکردگی دکھا کر ثابت کیا کہ وہ حقیقی معنوں میں آل راؤنڈر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھالوں، چاہے گیند سے ہو یا بیٹ سے۔ بطور بولر میں اکثر بیٹر کے زاویے سے سوچتا ہوں تاکہ اس کی اگلی چال کا اندازہ لگا سکوں۔
فہیم نے مزید کہا کہ کرکٹ میں مستقل مزاجی ہی کامیابی کی ضمانت ہے اور ٹیم میں ہر کھلاڑی اپنی ذمہ داری سے آگاہ ہے۔ ورلڈ کپ سے قبل 14 سے 15 میچز باقی ہیں، جن میں تسلسل اور فٹنس برقرار رکھنا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔