مقبوضہ کشمیر، 4 لاکھ بے روزگار نوجوانوں کا سرکاری سطح پر اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ذرائع کے مطابق تقریبا چار لاکھ رجسٹرڈ بیروزگار نوجوانوں کے سرکاری سطح پر اعتراف نے مودی کی بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں ترقی کے کھوکھلے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں تقریبا چار لاکھ رجسٹرڈ بیروزگار نوجوانوں کے سرکاری سطح پر اعتراف نے مودی کی بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں ترقی کے کھوکھلے دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔ ذرائع کے مطابق روا ںسال جنوری تک 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد بے روزگار نوجوانوں کا ایمپلائمنٹ پورٹل پر اندراج کیا گیا ہے۔ تاہم مقبوضہ کشمیر میں بے روزگار نوجوانوں کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، کیونکہ کشمیریوں کی بڑی اکثریت خاص طور پر نوجوان، جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کی وجہ سے سرکاری ملازمین کے طور پر کام کرنے کو پسند نہیں کرتے۔ تجزیہ کار اس اقدام کو اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کیلئے پرعزم کشمیری نوجوانوں کو لالچ دینے کی ایک چال قرار دے رہے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2022-23ء سے رواں سال فروری تک ایک لاکھ 36 ہزار 200 بے روزگار نوجوانوں نے ملازمتوں کے حصول کیلئے پورٹل پر اپنی رجسٹریشن کرائی۔ صرف 2022-23ء مالی سال کے دوران 45 ہزار 447 بے روزگار نوجوانوں نے 84 روزگار کے مواقع کیلئے رجسٹریشن کرائی جبکہ 2024ء میں 72 ہزار 175 نوجوانوں نے 106جاب فیئرز میں اپنی رجسٹریشن کرائی۔ مالی سال 2024-25ء کے دوران 18 ہزار 578 ملازمت کے متلاشی نوجوانوں نے 56جاب فیئرز کیلئے رجسٹریشن کرائی۔ تاہم جاب فیئرز کے ذریعے نے صرف چند سو نوجوانوں کو ہی ملازمتیں فراہم کی گئیں، جن کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ جاب فیئرز محض پبلسٹی اسٹنٹ ہیں جن کا مقصد کشمیریوں خاص طور پر نوجوانوں کو گمراہ کرنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بے روزگار نوجوانوں نوجوانوں نے
پڑھیں:
عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیں
ذرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مقررین نے سرینگر میں ”5 اگست 2019ء کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال” کے موضوع پر سول سوسائٹی کے ارکان کے اجلاس کے دوران کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سول سوسائٹی کے اراکین نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم پر زور دیا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوج اور ہندوتوا بی جے پی حکومت کی طرف سے بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔ ذرائع کے مطابق ان خیالات کا اظہار مقررین نے سرینگر میں ”5 اگست 2019ء کے بعد جموں و کشمیر کی صورتحال” کے موضوع پر سول سوسائٹی کے ارکان کے اجلاس کے دوران کیا۔ ڈاکٹر زبیر احمد راجہ، محمد فرقان، محمد اقبال شاہین اور سید حیدر حسین سمیت سول سوسائٹی کے اراکین نے سرینگر میں ایک اجلاس میں دفعہ 370 اور 35-A کی ان کی اصل شکل میں بحالی، بھارتی فوجیوں کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کا سلسلہ بند کرانے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے فوری حل کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کو روکنے کے لیے بھارتی حکومت پر دبائو بڑھایا جانا چاہیے۔ مقررین نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی زیر قیادت قابض انتظامیہ کی طرف سے جموں میں ایک نوجوان کی جعلی مقابلے میں شہادت اور سوپور میں ایک نوجوان کی جائیداد کی ضبطگی کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے کیلئے انہیں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جاری خونریزی کا فوری نوٹس لیں۔