پنجاب میں قومی اسمبلی و سینیٹ طرز کا پارلیمانی نظام متعارف کرانے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
پنجاب میں وفاقی طرز کا پارلیمانی نظام متعارف کرانے کی قرارداد آج صوبائی اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔
پنجاب میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کی طرز پر پارلیمانی نظام متعارف کرانے کی تجویز ہے اور اس کے لیے آج ایک قرار داد صوبائی اسمبلی میں پیش کی جائے گی جس میں پنجاب میں وفاق کی طرح سینیٹ قائم کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
قرارداد ن لیگ کے سمیع اللّٰہ اور پیپلز پارٹی کے علی حیدر سمیت دیگر ارکان نے تیار کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 40 لاکھ افراد پر مشتمل ہے اور آبادی کے لحاظ سے پنجاب دنیا کے 171 ممالک سے بھی بڑا صوبہ ہے۔
قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے بعد 334 نشستوں پر نئی پارٹی پوزیشن سامنے آگئی۔
قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت آئین میں ضروری ترمیم کے ذریعے پنجاب میں 2 ایوانی نظام رائج کرے اور اس کے لیے صوبے میں ایوانِ بالا (سینیٹ) پنجاب کونسل کا قیام عمل میں لایا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی، سکولوں میں طلبہ کیلئے موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد جمع
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ متن میں لکھا گیا ہے کہ پہلے قدم کے طورپر یہ ایوان تجویز کرتا ہے کہ تمام سکولز میں طلبا و طالبات کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے بارے میں قانون سازی کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب کے سکولوں میں طلباء وطالبات کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد اسمبلی میں جمع کرا دی گئی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کی رکن اسمبلی راحیلہ خادم حسین نے قرارداد جمع کرائی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے، موجودہ دور میں موبائل فون اور سوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔ متن میں لکھا گیا ہے کہ پہلے قدم کے طورپر یہ ایوان تجویز کرتا ہے کہ تمام سکولز میں طلبا و طالبات کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے بارے میں قانون سازی کی جائے۔