منیلا: فلپائن کے سابق صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے کو منیلا ایئرپورٹ سے گرفتار کر لیا گیا۔ ان کی گرفتاری بین الاقوامی عدالت (ICC) کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں جاری وارنٹ کے تحت عمل میں آئی۔

ڈوٹیرٹے، جو 79 سال کے ہیں، 2016 سے 2022 تک فلپائن کے صدر رہے اور اپنے دورِ حکومت میں انہوں نے منشیات کے خلاف سخت مہم چلائی۔ اس مہم میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے بیشتر پولیس مقابلوں یا نامعلوم افراد کے ہاتھوں مارے گئے۔

انٹرنیشنل کولیشن فار ہیومن رائٹس ان فلپائن (ICHRP) نے ڈوٹیرٹے کی گرفتاری کو "تاریخی لمحہ" قرار دیا۔ تنظیم کے چیئرمین پیٹر مرفی نے کہا: "آج انصاف کی جیت ہوئی ہے۔ یہ گرفتاری ان مظلوموں کے لیے امید کی کرن ہے جو ڈوٹیرٹے کے جبر کا شکار ہوئے تھے۔"

تاہم، ڈوٹیرٹے کے سابق ترجمان، سالواڈور پینیلو نے گرفتاری کی مذمت کی اور اسے "غیر قانونی" قرار دیا، کیونکہ فلپائن نے 2019 میں ICC کی رکنیت چھوڑ دی تھی۔

ڈوٹیرٹے حالیہ دنوں میں ہانگ کانگ کے دورے پر تھے، جہاں وہ 12 مئی کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے اپنی مہم چلا رہے تھے۔ گرفتاری کے وقت وہ چھڑی کے سہارے چل رہے تھے، تاہم حکام نے تصدیق کی ہے کہ ان کی صحت مستحکم ہے اور وہ حکومتی ڈاکٹروں کی زیرِ نگرانی ہیں۔

ڈوٹیرٹے کی "منشیات کے خلاف جنگ" کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ اس دوران 6,000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جب کہ کچھ رپورٹس کے مطابق یہ تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ تاہم، فلپائن کے عوام میں یہ مہم خاصی مقبول رہی، اور ایک حالیہ سروے کے مطابق 82 فیصد فلپائنی شہری اس مہم کی حمایت کرتے رہے۔

فلپائن کے موجودہ صدر فرڈینینڈ مارکوس اور ڈوٹیرٹے کے تعلقات گزشتہ برسوں میں کشیدہ ہو چکے ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ مارکوس حکومت ڈوٹیرٹے کو ICC کے حوالے کرے گی یا نہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فلپائن کے

پڑھیں:

نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع

فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 

ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔

پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔

دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔

اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • یورپی یونین کا نیتن یاہو کے وارنٹ جاری کرنے والے آئی سی سی ججوں کی حمایت کا اعلان
  • ایران نے اسرائیل کی مکمل جوہری دستاویزات حاصل کرلیں، جلد منظر عام پر لانے کا اعلان
  • مودی سرکار منی پور میں امن برقرار رکھنے میں ناکام، پرتشدد احتجاج کے بعد انٹرنیٹ بند، کرفیو نافذ
  • کمزوری کا ڈرامہ اور رونے کی اداکاری”: بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی بلیک میلنگ کی حکمت عملی ۔ سی ایم جی کا تبصرہ
  • علامہ حسنین وجدانی کی بلاجواز گرفتاری
  • وزیراعلیٰ پنجاب کا ’را‘ کے تین دہشتگردوں کی گرفتاری پر سی ٹی ڈی کو خراجِ تحسین
  • سکردو، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
  • پاکستان کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کرتا ہے، دفتر خارجہ