اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 مارچ 2025ء) شام کے صدارتی دفتر نے پیر کے روز بتایا کہ امریکی حمایت یافتہ کردوں کے زیرقیادت 'سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) نے پیر کے روز شام کے نئے ریاستی اداروں میں شمولیت کے لیے ملک کی عبوری حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

واضح رہے کہ ایس ڈی ایف شام کے تیل کی دولت سے مالا مال شمال مشرقی حصے پر قابض ہے، جو اب تک قدرے خود مختار علاقہ رہا ہے۔

شام: کار بم دھماکے میں کم از کم بیس افراد ہلاک

حکومت کے ساتھ معاہدے میں کیا ہے؟

اس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی حمایت یافتہ سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) حکومت کے ساتھ اپنی دشمنی ختم کرے گی اور خطے کی سرحدی چوکیوں، ہوائی اڈے اور تیل اور گیس کے اہم شعبوں کا کنٹرول شام کی حکومت کے حوالے کر دے گی۔

(جاری ہے)

اس معاہدے میں کرد اقلیت کو "شام کی ریاست کا اٹوٹ حصہ" کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور اس میں "تمام شامیوں کے سیاسی عمل میں نمائندگی اور شرکت کے حقوق" کی ضمانت دی گئی ہے۔

ترکی کی شام میں کرد جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کی دھمکی

ایس ڈی ایف کے کمانڈر مظلوم عبدی نے عبوری صدر احمد الشرع کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط کیے اور اس پر کہا کہ یہ "نئے شام کی تعمیر کا ایک حقیقی موقع" ہے۔

انہوں نے پیر کی شام کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس حوالے سے لکھا، "ہم ایک ایسے بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے پرعزم ہیں، جو تمام شامیوں کے حقوق کی ضمانت دیتا ہے اور امن و وقار کے لیے ان کی خواہشات کو پورا کرتا ہے۔

" شام کو متحد کرنے کی کوشش

یہ معاہدہ عبوری صدر الشرع کی جانب سے بکھرے ہوئے ملک کو متحد کرنے کے مقصد کی طرف ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ احمد الشرع کی قیادت میں باغی جنگجوؤں نے شدید لڑائی کے بعد دسمبر میں صدر بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا تھا۔

شام کو متحد کرنے کا چیلنج کتنا سخت ہے، اس کا اندازہ حالیہ تشدد سے واضح ہوتا ہے، جہاں اسد کے وفاداروں کی طرف سے سکیورٹی فورسز پر حملوں کے بعد جوابی کارروائی کی گئی، جس میں مبینہ طور پر 1,000 سے زیادہ شہری مارے گئے۔

متاثرین میں بیشتر کا تعلق سابق صدر اسد کے اقلیتی علوی فرقے سے ہے۔

کرد اور ترک حمایت یافتہ گروپوں میں لڑائی، سو سے زائد ہلاکتیں

اس معاہدے سے پڑوسی ملک ترکی اور ایس ڈی ایف کے درمیان جبکہ ترکی کے حمایت یافتہ شامی باغی دھڑوں کے درمیان بھی تنازعہ کم ہو سکتا ہے۔

ایس ڈی ایف ایک مضبوط ملیشیا

ایس ڈی ایف کے پاس دسیوں ہزار مسلح اور تربیت یافتہ جنگجو ہیں تاہم ملک کی 13 سالہ خانہ جنگی کے دوران یہ ملیشیا اسد کی حکومت یا حزب اختلاف کے ساتھ منسلک نہیں تھی۔

فی الوقت یہ گروپ شمال مشرق میں 46,000 مربع کلومیٹر سے زیادہ علاقے کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس علاقے میں اس نے امریکی قیادت والے اتحاد کی مدد سے سن 2019 میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کو شکست دی تھی۔

شمالی شام میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ترکی، ہیومن رائٹس واچ

ایس ڈی ایف کے زیر انتظام جیلوں میں آئی ایس کے تقریباً 10,000 جنگجو مختلف کیمپوں میں نظر بند اور قید ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

ترکی کی حکومت ایس ڈی ایف سے وابستہ بڑی ملیشیا کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وائی پی جی بھی کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) گروپ کا ایک حصہ ہے، جس نے ترکی میں کئی دہائیوں سے شورش برپا کر رکھی تھی، تاہم اس کے قید رہنما نے حال ہی میں جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔

پیر کے معاہدے کے جواب میں ترکی کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایس ڈی ایف کے حمایت یافتہ اس معاہدے حکومت کے کے ساتھ

پڑھیں:

جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے کہا ہے کہ برلن چاہتا ہے کہ ترکی کو یورپی یونین میں شامل کیا جائے کیونکہ عالمی سیاست کے موجودہ منظرنامے میں ترکی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ترک صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس  کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہاکہ  انہوں نے صدر اردوان کو بتایا ہے کہ وہ یورپی سطح پر ترکی کے ساتھ اسٹریٹجک ڈائیلاگ کا آغاز چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں کوپن ہیگن معیارات پر بھی بات ہوئی ہے، ہم ایک نئے جغرافیائی سیاسی دور میں داخل ہو چکے ہیں، جہاں بڑی طاقتیں عالمی سیاست کی سمت طے کر رہی ہیں، ایسے میں یورپ کو ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی تمام خارجہ و سیکیورٹی امور میں ایک اہم فریق ہے اور جرمنی اس کے ساتھ سیکیورٹی پالیسی کے میدان میں قریبی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے، مشرقِ وسطیٰ میں یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کی پیش رفت مثبت اشارہ ہے اور پہلی بار پائیدار امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے غزہ میں قیامِ امن کے لیے ترکی، قطر، مصر اور امریکا کے کردار کو سراہا تے ہوئے  کہا کہ یہ عمل ان ممالک کے بغیر ممکن نہیں تھا، جرمنی اس امن عمل کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ جرمن افسران کو پہلی بار اسرائیل کے جنوبی حصے میں ایک سول-ملٹری سینٹر میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ انسانی امداد کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکے۔

انہوں نے زور دیا کہ غزہ میں بین الاقوامی سیکیورٹی موجودگی اور حماس کے بغیر گورننس سسٹم قائم کیا جانا ضروری ہے۔

مرز نے کہا کہ “اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کے بعد جو ردعمل آیا، وہ اس کا حقِ دفاع ہے، اور امید ظاہر کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت یہ عمل پائیدار امن کی راہ ہموار کرے گا۔

ترک صدر اردوان نے اس موقع پر کہا کہ  ماس کے پاس نہ بم ہیں، نہ ایٹمی ہتھیار، مگر اسرائیل ان ہتھیاروں سے غزہ کو نشانہ بنا رہا ہے، جرمنی کو کیا یہ سب نظر نہیں آرہا،چانسلر مرز نے ترکی کی جانب سے یورو فائٹر ٹائیفون طیارے خریدنے کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ طیارے ہماری مشترکہ سیکیورٹی کے لیے اہم کردار ادا کریں گے، اور یہ تعاون دفاعی و صنعتی شعبے میں نئے مواقع پیدا کرے گا،  دونوں ممالک نے ٹرانسپورٹ، ریلویز اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے مزی کہاکہ  ہم نیٹو اتحادی ہیں اور روس کی توسیع پسندانہ پالیسی یورپ و اٹلانٹک خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، اس لیے نیٹو کی متفقہ حکمتِ عملی پر سختی سے عمل ضروری ہے،  ترکی اور جرمنی دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ یوکرین میں جنگ جلد ختم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ روس کے منجمد اثاثوں سے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے پر پیش رفت ہو رہی ہے اور یورپی یونین و امریکا اس ضمن میں مشترکہ پابندیاں عائد کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

ایک سوال پر مرز نے کہا کہ جرمنی اور یورپ میں اسلاموفوبیا اور نسل پرستی کے خلاف بھرپور جدوجہد کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ  جرمنی ایک آزاد اور کھلا معاشرہ ہے جہاں مسیحی اور مسلمان دونوں آئین کے تحت برابر تحفظ رکھتے ہیں۔ کوئی بھی شخص مذہب یا نسل کی بنیاد پر امتیاز کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • پیپلز پارٹی میں وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشاورت تیز، بیرسٹر گروپ بھی ساتھ دینے پر راضی
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • مذاکرات کے تناظر میں لاہور سے انقرہ کا دورہ ، نائب وزیرِ اعظم ترکی روانہ
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے
  • نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
  • پنجاب میں مساجد کے امام کی رجسٹریشن سے متعلق حکومتی وضاحت سامنے آگئی
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • جرمن چانسلر  کی ترکی کو یورپی یونین کا حصہ بنانے کی خواہش
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی