یوکرین کا روسی دارالحکومت ماسکو اور اطراف میں سب سے بڑا ڈرون حملہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
ماسکو/کیف(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 مارچ ۔2025 ) یوکرین نے روس کے دارالحکومت ماسکو اور اس کے اطراف میں اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا ہے حملے میں درجنوں ڈرون داغے گئے ہیں جن میں سے چند نے کچھ رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا ہے ماسکو کے گورنر کا کہنا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں اب تک ایک شخص ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں کثیر منزلہ رہائشی عمارتوں کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ ایک کار پارکنگ کے ایریا میں آگ لگنے کی اطلاعات ہیں.
(جاری ہے)
اس صورتحال کے باعث ماسکو کے چار ایئرپورٹس کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے ماسکو کے میئر کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس کے محکمہ فضائی دفاع نے ماسکو پہنچنے والے 60 سے زیادہ ڈرونز کو فضا میں ہی مار گرایا ہے ماسکو میں رات گئے ہونے والا یہ حملہ یوکرین اور امریکی حکام کے درمیان سعودی عرب میں طے شدہ مذاکرات سے چند گھنٹے قبل ہوا ہے. یاد رہے کہ سعودی عرب کی ثالثی میں دونوں ممالک جنگ بندی پر بات کریں گے یوکرین کے صدر زیلنسکی اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اس وقت سعودی عرب میں موجود ہیں گذشتہ ماہ وائٹ ہاﺅس میں صدر زیلنسکی اور صدر ٹرمپ کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس کے بعد امریکا نے یوکرین کے ساتھ انٹیلیجنس شیئرنگ روکنے کے علاوہ اس کی فوجی امداد معطل کر دی تھی . روسی حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ رات ماسکو شہر اور اس کے نواحی علاقوں میں ہونے والے ڈرون حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد دو ہو گئی ہے جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں ماسکو ریجن کے گورنر آندرے ووروبیف کا کہنا ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں کا تعلق روسی دارالحکومت سے متصل ودنوئے اور ڈومودیدوو قصبوں سے ہے. ان کے مطابق ان حملوں میں ایک رہائشی عمارت کے سات اپارٹمنٹس کو نقصان پہنچا ہے ابتدائی طور پر روسی حکام کا کہنا تھا کہ حملے میں ایک شخص ہلاک ہوا ہے گورنر آندرے ووروبیف کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں زیرعلاج دو زخمیوں کی حالت تشویوناک ہے ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانین کا کہنا ہے کہ شہر کی طرف آنے والے 73 ڈرونز کو مار گرایا گیا گرنے والے ڈرون کے ملبے سے ایک عمارت کی چھت کو نقصان پہنچا ہے. ادھرروس کی وزارتِ دفاع کے مطابق گذشتہ رات روس کی حدود میں داخل ہونے والے 337 یوکرینی ڈرونز کو مار گرائے گئے حملے کے نتیجے میں ایک ضلعی ٹرین نیٹ ورک کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ ماسکو کے ہوائی اڈوں پر پروازوں پر پابندیاں عائد ہیں فروری 2022 میں یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ روس پر ہونے والا سب سے بڑا حملہ ہے یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب یوکرینی اور امریکی حکام روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی غرض سے سعودی عرب میں موجود ہیں. گورنر ووروبیف نے سوشل میڈیا پر حملے کے نتیجے میں تباہ ہونے والے اپارٹمنٹس اور جلی ہوئی گاڑیوں کی تصاویر شیئر کی ہیں یہ تصاویر بظاہر ماسکو کے علاقے کے ایک کار پارک کی دکھائی دیتی ہیں یوکرین کی جانب سے تاحال اس بارے میں کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا ہے کہ ہے ماسکو ماسکو کے
پڑھیں:
بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ
اندور پریس کلب میں دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنان نے مرد و خواتین پر حملہ کر دیا۔
متاثرین جبری مذہبی تبدیلیوں کے الزامات کے خلاف میڈیا سے بات کرنے کے لیے پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار کا کشمیری مسلمانوں کے خلاف بھیانک منصوبہ، 40 ہزار انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دیے
حملے میں متعدد خواتین کو عوام کے سامنے دھکا دیا گیا، زدوکوب کیا گیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بجرنگ دل کے کارکنان نے پریس کانفرنس کا مقام زبردستی گھیر لیا اور الزام لگایا کہ مذکورہ گروپ دیواس کے جنگلاتی علاقوں میں ’سماجی خدمت‘ کے نام پر لوگوں کو عیسائیت کی طرف راغب کر رہا ہے۔
حملہ آوروں نے بعض افراد کے چہروں پر سیاہی مل دی اور پھر انہیں ایک مقامی اخبار کے دفتر تک پیچھا کرتے ہوئے وہاں بھی مبینہ طور پر پولیس کی موجودگی میں بیلٹوں سے مارا پیٹا۔
یہ تنازع دیواس پولیس کو موصول ہونے والی شکایات کے بعد شروع ہوا، جن کے مطابق کچھ مرد و خواتین بَروتھا تھانے کے جنگلاتی علاقے میں جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔ مقامی افراد نے الزام لگایا کہ یہ لوگ گاؤں والوں کو عیسائیت اختیار کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہولی پر انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمان خاندان سے بدتمیزی، سوارا بھاسکر کا سخت ردعمل
صحافت کے شعبے سے وابستہ سوربھ بینرجی بھی ان متاثرین میں شامل تھے۔ وہ ان الزامات کی تردید کے لیے اندور میں پریس کانفرنس کرنے آئے تھے جو دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے پھیلائے جا رہے تھے۔
تاہم پروگرام شروع ہونے سے قبل ہی بجرنگ دل کے کارکنان نے مبینہ طور پر حملہ کر دیا، موت کی دھمکیاں دیں اور مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا سے بات کرنا بند کریں۔
بعدازاں بجرنگ دل کے عہدیدار اویناش کوشل نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دیواس کے شکروسا گاؤں کے قریب جنگلات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیٔ مذہب کا نیٹ ورک چل رہا ہے۔
اُن کے بقول جب یہ لوگ اندور آئے تو ہم نے بات کرنے کی کوشش کی، مگر انہوں نے ہمیں ہی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ نوجوان لڑکیوں کو بڑی تعداد میں عیسائیت میں شامل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مذہبی انتہا پسندی اور اقلیتوں کیخلاف تشدد میں ہندوستان پیش پیش
شکایات میں سوربھ بینرجی کا نام بھی شامل تھا، جس کی وضاحت کے لیے انہوں نے پریس کانفرنس رکھی۔ اس موقع پر ایک نوجوان لڑکی بھی ان کے ساتھ موجود تھی۔ تاہم، جیسے ہی کانفرنس شروع ہوئی، لڑکی کے والدین وہاں پہنچے اور ہنگامہ کھڑا کر دیا، اور سوربھ پر ان کی بیٹی کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔
تاہم، سوربھ بینرجی نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ہمارا کوئی غیر ملکی فنڈنگ سے تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایک بھی شخص سامنے آ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے اسے زبردستی مذہب تبدیل کروایا ہو۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتہاپسند ہندو اندور بجرنگ دل