خام اسٹیل کی مارکیٹ میں مبینہ گٹھ جوڑ کا انکشاف، دو بڑی کمپنیوں کا پردہ فاش
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
خام اسٹیل کی مارکیٹ میں مبینہ گٹھ جوڑ کا انکشاف ہوا ہے۔ کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے انکوائری مکمل کرکے کارٹل بنانے والے سپلائرز کو شوکاز نوٹسز جاری کر دیے۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق، خام اسٹیل کی قیمتوں میں 111 گنا اضافہ کیا گیا۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ انٹرنیشنل اسٹیل اور عائشہ اسٹیل ملز نے مبینہ طور پر گٹھ جوڑ کے ذریعے قیمتوں میں مسلسل اضافہ کیا اور مل کر نرخ طے کرتے رہے۔کمپٹیشن کمیشن کے مطابق، گزشتہ تین سال کے دوران خام اسٹیل کی قیمت میں 146,000 روپے فی ٹن کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ مزید یہ کہ دونوں بڑے سپلائرز کے درمیان سکینڈری میٹریل کی فروخت پر بھی باہمی گٹھ جوڑ پایا گیا۔
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسٹیل ملز پر چھاپے کے دوران کارٹل بنانے کے واضح شواہد حاصل ہوئے، جو مارکیٹ میں غیر منصفانہ کاروباری رویے کی عکاسی کرتے ہیں۔کمپٹیشن کمیشن نے کہا ہے کہ قیمتوں کو گٹھ جوڑ کے ذریعے فکس کرنا صارفین کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں ہر قسم کے گٹھ جوڑ کو ناکام بنایا جائے گا اور آزادانہ مقابلے کو یقینی بنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: خام اسٹیل کی مارکیٹ میں گٹھ جوڑ
پڑھیں:
پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔
خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔
اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔
ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔
عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔