بی این پی کے کارکنوں کا مختلف تھانوں میں گرفتاریوں اور احتجاج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
بیان میں بی این پی نے کہا کہ رہنماؤں نے فیصلہ کیا ہے کہ کل بلوچستان کے مختلف تھانوں میں بی این پی کارکنان گرفتاریاں پیش کرینگے اور دھرنا دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے کل صوبے بھر میں احتجاجاً گرفتاریاں پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پارٹی کے مرکزی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پارٹی قائد سردار اختر مینگل، میر گورگین مینگل سمیت 1800 سے زائد افراد کے خلاف درج بوگس مقدمات قابل مذمت اور سردار اختر جان مینگل وڈھ تھانے، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ، مرکزی لیبر سیکرٹری موسی بلوچ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری احمد نواز بلوچ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر غلام نبی مری، میر غلام رسول مینگل نیو سریاب تھانے میں مقدمہ میں پابند سلاسل ہیں۔
مرکزی اعلامیہ کے مطابق کوئٹہ میں پارٹی کا ایک اہم اجلاس زیر صدارت ضلعی صدر ملک محی الدین لہڑی منعقد ہوا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان بھر میں پارٹی قیادت پہلے مرحلے میں کارکنوں کے ہمراہ گرفتاریاں دے چکے ہیں۔ بی این پی کے قائد سردار اختر مینگل کو مشرف دور میں پابند سلاسل کیا گیا اور انہیں زہر دینے کی کوشش کی گئی، مگر پارٹی قائد کے حوصلے پست نہ ہو سکے۔ پارٹی کے سیکرٹری جنرل حبیب جالب سمیت 96 سے زائد رہنماں کارکنوں کو شہید کیا گیا، لیکن پارٹی کو زیر نہ کیا جا سکتا۔ اب بھی جعلی حکمرانوں کی ایما پر جو کچھ کیا جا رہا ہے، انہیں بھی منہ کی کھانی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ جھوٹے مقدمات کے خلاف بلوچستان کے عوام نے جو ردعمل دیا، ہمدردی کا اظہار کیا اور ساتھ دیا اس کو یاد رکھا جائے گا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ پارٹی رہنماؤں نے فیصلہ کیا کہ بدھ کے روز 2 بجے بلوچستان بھر میں پارٹی کے مرکزی عہدیداران، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران، ضلعی عہدیداران و سینئر اراکین باقاعدہ طور پر احتجاجا گرفتاریاں اور دھرنا دیں گے۔ پارٹی کے تمام ضلعی صدور، جنرل سیکرٹری، آرگنائزر، ڈپٹی آرگنائزر کو ہدایت کی گئی کہ وہ پولیس، لیویز تھانوں کے سامنے جا کر گرفتاریاں اور دھرنا دیں۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف ‘انفیڈلز’ گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز پر ہونے والے خونریز حملوں کی تہلکہ خیز تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مراکز نہ تو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر قائم تھے اور نہ ہی عام شہریوں کے زیرِانتظام بلکہ انہیں ایک نجی سیکیورٹی کمپنی چلا رہی تھی جس نے امریکی موٹر سائیکل گینگ ‘انفیڈلز’ کو خدمات پر مامور کر رکھا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں قحط: امداد کو ہتھیار بنانے کی اسرائیلی حکمتِ عملی
یہ گروہ عراق جنگ کے سابق فوجیوں پر مشتمل ہے جو صلیبی نعروں اور اسلام دشمنی کے کھلے اظہار کے لیے بدنام ہے۔ گینگ کے سربراہ جانی ملفورڈ سابق امریکی فوجی تھا جسے چوری اور غلط بیانی پر سزا ہوئی تھی۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گینگ کے 7 نمایاں رہنما ان مراکز میں سیکیورٹی انتظامات کی قیادت کر رہے ہیں جبکہ ۔ انہیں روزانہ 1580 ڈالر تک تنخواہ دی جاتی ہے اور یہ لوگ ’میک غزہ گریٹ اگین‘ جیسے اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہیں۔
یہ گینگ مسلمانوں کی توہین کو اپنا شعار بنائے ہوئے ہیں اور رمضان المبارک میں خنزیر کے گوشت کی باربی کیو محفلوں کا انعقاد کرتا ہے۔ اب یہی گروہ بھوکے پیاسے فلسطینیوں کی زندگیوں کا انچارج بنا دیا گیا ہے جنہیں روٹی کے ایک ٹکڑے کی تلاش تھی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے
امریکی انسانی حقوق کی تنظیم کیر کے مطابق یہ کوئی انسانی عمل نہیں بلکہ ایک سخت گیر سیکیورٹی کھیل ہے جو المیے کو بڑھا رہا ہے اور قابض طاقتوں اور ان کے اتحادیوں کے اصل چہرے کو بے نقاب کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی پٹی میں امدادی سامان حاصل کرنے والے 1500 فلسطینیوں کو شہید کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں