پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے دو بحری جہازوں کی فروخت کا سودا طے پا گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
پرانے جہازوں کی جگہ چار نئے آئل ٹینکر اور ایک کنٹینر بردار جہاز بیڑے میں شامل کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کے دو بلک آئل کنٹینرز بحری جہازوں کی فروخت کا سودا طے پا گیا۔ ترجمان پی این ایس سی کے مطابق ایم وی لاہور اور ایم وی کوئٹہ نامی جہازوں کی 20 سالہ عمر پوری ہونے پر فروخت کیا جا رہا ہے، جہازوں کی فروخت کی منظوری وزارت بحری امور اور پی این ایس سی کے بورڈ سے لی گئی ہے۔ عمر پوری ہونے پر فروخت کیے جانے والے جہازوں کو انٹرنیشنل میری ٹائم اور شپنگ قوانین کے مطابق چلانے کی اجازت نہیں ملتی، پرانے جہازوں کی جگہ چار نئے آئل ٹینکر اور ایک کنٹینر بردار جہاز بیڑے میں شامل کیا جائے گا۔ ترجمان پی این ایس سی کے مطابق فروخت کردہ جہازوں کو رواں ماہ کے آخر خریداروں کے سپرد کردیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جہازوں کی
پڑھیں:
گلشن جمال میں پانی کی عدم فراہمی‘ فیصل کنٹونمنٹ بورڈ سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی ( اسٹاف رپورٹر)گلشن جمال میں پانی کی عدم فراہمی کے خلاف درخواست کی سماعت، واٹر کارپوریشن کے وکیل نے تحریری جواب جمع کرادیا۔سندھ ہائیکورٹ میں گلشن جمال میں پانی کی عدم فراہمی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی جہاں واٹر کارپوریشن کا کہنا تھا کہ گلشن جمال کا علاقہ واٹر کارپوریشن کی نہیں بلکہ کنٹونمنٹ بورڈ فیصل کی حدود میں آتا ہے، درخواست گزار محتسب اعلیٰ کے جس حکم نامے کا حوالہ دے رہے ہیں وہ حکومت کالعدم قرار دے چکی ہے، کنٹونمنٹ کے وکیل محمد عاصم نے وکالت نامہ جمع کرادیا۔عدالت نے آئندہ سماعت پر کنٹونمنٹ بورڈ فیصل سے 26 اکتوبر کو جواب طلب کرلیا،درخواست جماعت اسلامی کے امیر ضلع شرقی نعیم اختر کی طرف سے دائر کی گئی ہے جس میں کہاگیا کہ واٹر کارپوریشن حکام نے تاحال جواب جمع نہیں کرایا ہے،علاقے میں پانی نہ آنے کی وجہ سے رہائشی ٹینکر سروس کو ہر ماہ ہزاروں روپے دے کر پانی خریدنے پر مجبور ہیں ، گلشن جمال کے رہائشی افراد ٹیکس ادا کرتے ہیں اور پھر بھی ان لوگوں کو پانی نہیں ملتا، علاقہ مکین کئی سال سے پانی نا آنے کی وجہ سے شدید مشکلات سے دو چار ہیں ، متعلقہ حکام کو علاقے میں نئی پانی کی لائن بچھانے کا حکم دیا جائے، درخواست میں واٹر کارپوریشن ، فیصل کنٹونمنٹ، سندھ حکومت اور دیگر کو درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔