ہمارے دور میں ملک دہشتگردی پر قابو پا کر سیاحت کے فروغ کی جانب گامزن تھا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 11 مارچ 2025ء ) عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارے دور میں ملک دہشتگردی پر قابو پا کر سیاحت کے فروغ کی جانب گامزن تھا، ہمارے دور میں گلوبل ٹیررازم انڈکس میں پاکستان کی رینکنگ 4 درجے بہتر ہوئی تھی، رجیم چینج نے اس سارے عمل کو بھی ریورس گئیر لگایا اور اب بدقسمتی سے ہم دہشت گردی سے متاثرہ دنیا کا دوسرا بدترین ملک بن گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بانی تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے منگل کے روز اڈیالہ جیل میں صحافیوں اور وکلاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ملک میں اس وقت دہشتگردی اپنے قدم دوبارہ جما چکی ہے۔ ہمارے دور میں ملک دہشتگردی پر قابو پا کر سیاحت کے فروغ کی جانب گامزن ہو چکا تھا اور “گلوبل ٹیررازم انڈکس” میں پاکستان کی رینکنگ چار درجے بہتر ہوئی تھی۔(جاری ہے)
لیکن رجیم چینج نے اس سارے عمل کو بھی ریورس گئیر لگا دیا اور اب بدقسمتی سے ہم گلوبل ٹیررازم انڈکس میں دوبارہ دنیا کا دوسرا بدترین ملک بن گئے ہیں۔ اندرونی معاملات کی طرح اس وقت پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی بدترین طریقے سے چلائی جا رہی ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہماری سرحد بہت لمبی ہے ان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل ہونے چاہئیے۔ جب تک ہمسایہ ممالک کو لے کر ہماری خارجہ پالیسی آزاد اور خود مختار نہیں ہو گی ملک میں امن نہیں آ سکتا۔ فوجی آپریشنز کبھی مسائل کا حل نہیں ہوتے بڑی بڑی جنگوں کا حل بھی مذاکرات اور امن و استحکام کی کوشش سے ہی نکلتا ہے۔ خفیہ اداروں کا اصل کام سرحدوں کا تحفظ اور دہشتگردی سے بچاؤ ہے، اگر وہ پولیٹیکل انجنئیرنگ اور تحریک انصاف کو توڑنے میں ہی لگے رہیں گے تو سرحدوں کا تحفظ کون کرے گا؟ بلوچستان میں دہشتگردی پنپ رہی ہے اور وہاں کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نہیں نکال رہا۔ بلوچستان سمیت ملک بھر میں جب تک عوامی اعتماد پر مشتمل حکومت نہیں لائی جائے گی، استحکام ممکن نہیں ہے۔ ملک بھر میں گورننس کا برا حال ہے کیونکہ ہر جگہ عوام کے حقیقی نمائندگان کے بجائے فارم 47 والوں کا قبضہ ہے۔ خیبرپختونخوا واحد صوبہ ہے جہاں عوامی حکومت موجود ہے اور عوامی امنگوں کی ترجمانی کے باعث پختونخواہ کی کارکردگی تمام صوبوں سے بہتر ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت کی سالانہ کارکردگی رپورٹ بہترین ہے۔ علی امین گنڈاپور بطور وزیراعلٰی بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ اڈیالہ جیل اس وقت قانون سے بالاتر ہے۔ جیل مینول کے برخلاف میری اپنی اہلیہ سے 90 دن میں 72 گھنٹے ملاقات نہیں کروائی جا رہی جو کہ میرا بنیادی اور قانونی حق ہے۔ عدالتی احکامات کے باوجود دو ہفتوں سے میرے بچوں سے بھی بات نہیں کروانے دی جا رہی۔ پچھلے چار ماہ میں صرف چار بار بات کروائی گئی۔ یہاں تک کہ میری کتابیں مجھ تک پہنچنے نہیں دی جاتی ہیں۔ یہ سب کچھ بنیادی انسانی حقوق، قانون اور جیل مینول کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ پاکستان میں اس وقت صرف جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون نافذ ہے۔“.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
امریکا : ہیلو وین پر دہشتگردی کا منصوبہ ناکام‘ 4داعشی گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے ریاست مشی گن میں ایک کارروائی میں ہیلووین کے موقع پر دہشت گرد حملے کے منصوبے کو ناکام بنا دیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کش پٹیل نے بتایا کہ ایک ممکنہ دہشت گرد حملے کو ناکام بناتے ہوئے متعدد افراد کو حراست میں لیا ہے۔تاہم انہوں نے گرفتار افراد کی تعداد نہیں بتائی اور نہ ہی کسی کی شناخت ظاہر کی ہے البتہ مقامی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ یہ تعداد 4 ہوسکتی ہے۔ ایف بی آئی ڈائریکٹر نے مزید بتایا کہ داعش سے تعلق رکھنے والے یہ افراد ہیلووین کے موقع پر ایک پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ سی این این کے مطابق گرفتار ہونے والوں کی عمریں 16 سے 20 سال کے درمیان ہیں اور داعش کے ایک آن لائن چیٹ گروپ میں دہشت گرد منصوبے پر گفتگو کر رہے تھے۔ ایف بی آئی نے بتایا کہ ہم نے داعش سے منسلک اس چیٹ گروپ میں ایک خفیہ اہلکار کو ابتدائی مرحلے میں ہی شامل کر دیا گیا تھا تاکہ نظر رکھی جا سکے۔ اس گروپ کے ارکان امریکی شہروں میں ممکنہ حملے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کر رہے تھے تاہم ہدف اور وقت کا حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔ ان میں سے بعض افراد نے زیادہ تربیت کی ضرورت کا اظہار کیا جب کہ ایک کم عمر رکن نے فوری کارروائی پر زور دیا۔ تحقیقات کے دوران مشتبہ افراد کی شوٹنگ رینج پر مشق کی ویڈیوز بھی سامنے آئیں جہاں وہ اے کے 47 اور دیگر خودکار ہتھیاروں سے گولیاں چلانے اور ہائی اسپیڈ ری لوڈنگ کی تربیت حاصل کر رہے تھے۔ گفتگومیں پمپکن ڈے کا حوالہ بھی دیا گیا جو ممکنہ طور پر ہیلووین کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔ ایف بی آئی کے ڈیٹرائٹ فیلڈ آفس کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ادارے نے ڈیئربورن اور انکاسٹر شہروں میں کارروائیاں کیں، تاہم عوام کو یقین دلایا کہ اس وقت کسی قسم کا خطرہ موجود نہیں۔تاحال گرفتار افراد کے خلاف باضابطہ الزامات عائد نہیں کیے گئے تاہم حکام کے مطابق تحقیقات جاری ہے اور مزید گرفتاریوں کا امکان رد نہیں کیا جا سکتا۔