چیمپئنز ٹرافی: پاکستان کو نظر انداز کرنے کا معاملہ، پی سی بی نے آئی سی سی کی وضاحت مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سربراہ محسن نقوی کی جانب سے بورڈ سی ای اور اور چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ ڈائریکٹر ثمیر احمد سید کو دبئی میں کھیلے گئے ایونٹ کے فائنل میں نظر انداز کرنے پر آئی سی سی کی جانب سے دی جانے والی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے بورڈ نے آئی سی سی سے احتجاج کرنے کی تیاری کر لی۔
دبئی میں اتوار کے روز بھارت اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے ایونٹ کے فائنل میں سربراہ پی سی بی محسن نقوی کی جگہ ثمیر پی سی بی کی نمائندگی کے لیے دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں موجود تھے۔
تاہم، آئی سی سی نے ثمیر احمد سید کو اختتامی تقریب میں نظر انداز کیا۔بی سی سی آئی کے صدر روجر بنی نے بھارتی کھلاڑیوں کو سفید جیکٹس پیش کیں اور میچ آفیشلز کو میڈلز دیے، جبکہ آئی سی سی چیئر مین جے شاہ نے بھارتی کپتان روہت شرما ٹرافی اور ٹیم کو میڈلز دیے۔
بی سی سی آئی سیکریٹری دیوجیت سیکیا اور نیوزی لینڈ کرکٹ کے سی ای او روجر ٹوز بھی اسٹیج پر موجود تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی سی بی
پڑھیں:
پی سی بی کیساتھ مالی تنازع، سابق ہیڈکوچ نے آئی سی سی کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی واجبات کی عدم ادائیگی پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے دروازے پر دستک دے دی۔
کھیلوں کی ویب سائٹ ’کرک انفو‘ کے مطابق قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ جیسن گیلسپی اور پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے درمیان مالی تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، جو ان کے دسمبر گزشتہ سال عہدہ چھوڑنے کے بعد سامنے آیا۔
گیلسپی نے پی سی بی پر معاہدے کی متعدد خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب تک مکمل ادائیگی نہیں کی گئی۔
ای ایس پی این کرک انفو کے ذرائع کے مطابق گیلسپی نے اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لیے پی سی بی سے رابطہ کیا، ان میں وہ بونس بھی شامل ہیں جن کا وعدہ بورڈ نے اکتوبر 2024 میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے اور نومبر میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتنے پر کیا تھا۔
سابق آسٹریلوی فاسٹ باؤلر نے یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے بھی اٹھایا ہے، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آئی سی سی کے پاس اس تنازع میں مداخلت کا اختیار ہے یا نہیں۔
گیلسپی کا کہنا ہے کہ انہیں پی سی بی کی جانب سے مالی معاوضے سے متعلق مخصوص تحریری یقین دہانیاں دی گئی تھیں، جو تاحال پوری نہیں ہوئیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2024 میں پاکستان وائٹ بال ٹیم کے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے، انہوں نے پی سی بی اور سلیکشن کمیٹی کے رکن عاقب جاوید سے اختلافات کی وجہ سے استعفیٰ دیا۔
بعد ازاں، جیسن گیلسپی نے آسٹریلیا میں پاکستان کی ون ڈے ٹیم کی عبوری کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالی تھی۔
تاہم، دسمبر میں دورہ جنوبی افریقہ کے لیے اسسٹنٹ کوچ ٹم نیلسن کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کرنے پر جیسن گلیسپی پی سی بی سے ناراض ہوگئے اور انہوں نے جنوبی افریقہ جانے سے انکار کر دیا تھا۔
جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے عاقب جاوید کو قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کر دیا تھا۔
دوسری جانب، پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ جیسن گیلسپی نے معاہدے کے تحت مطلوبہ 4 ماہ کا نوٹس بورڈ کو نہیں دیا۔
گزشتہ روز، پی سی بی کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی جس میں وضاحت کی گئی کہ قومی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ نے سیٹلمنٹ کے لیے خط لکھا تھا، جس پر انہیں کنٹریکٹ کی خلاف ورزی اور بقایا جات کا بتادیا گیا تھا۔
پی سی بی کی پریس ریلیز کے مطابق جیسن گلیسپی خود عہدہ چھوڑ گئے تھے اور کنٹریکٹ کے مطابق انہیں 4 ماہ کی تنخواہ کے برابر رقم بورڈ کو ادا کرنی ہے، معاہدے کے مطابق کرکٹ بورڈ گلیسپی کو برطرف کرتا تو انہیں 4 ماہ کی تنخواہ ادا کی جاتی۔
تاہم، یہ واضح نہیں کہ آیا پی سی بی گیلسپی سے نوٹس پیریڈ کے بغیر استعفیٰ دینے پر ہرجانے کا مطالبہ کرے گا یا نہیں، لیکن بورڈ اس آپشن پر غور کر رہا ہے۔ فی الحال پی سی بی کا مؤقف ہے کہ وہ گیلسپی کے کسی بھی بقایاجات کا مقروض نہیں ہے۔
مزیدپڑھیں:حکومت کی اعلان کردہ مفت الیکٹرک اسکوٹی کیسے حاصل کریں، شرائط کیا ہیں؟