Express News:
2025-04-25@11:53:40 GMT

فل اسٹاپ

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

ملک کے دو اہم صوبے کے پی کے اور بلوچستان گزشتہ چند ماہ سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہیں، رمضان المبارک کا مقدس و بابرکت مہینہ شروع ہو چکا ہے لیکن دہشت گردوں نے جو خود کو اسلام کا داعی قرار دیتے ہیں اس ماہ مقدس کے احترام اور تقدس کا بھی خیال نہ رکھا اور اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

گزشتہ منگل کو عین افطار کے وقت جب روزہ دار بنوں بازار میں افطاری خرید رہے تھے اور لوگوں کا جم غفیر وہاں موجود تھا تو ملحقہ سیکیورٹی کی کینٹ چھاؤنی کی دیوار سے بارود کی بھری ہوئی دو گاڑیاں ٹکرا دیں جس سے قریبی مسجد بھی شہید ہو گئی۔ دہشت گرد عناصر کا اصل ٹارگٹ کینٹ کے اندر داخل ہو کرکارروائی کرنا تھا لیکن ہمارے بہادر سیکیورٹی اہلکاروں نے ان کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا، فائرنگ کے دو طرفہ مقابلے میں 5 فوجی جوان بھی جام شہادت نوش کر گئے، دہشت گردوں کے اس حملے میں مسجد کے علاوہ آس پاس کے بعض مکانات کو بھی نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں عین افطاری کے موقع پر 13 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔

 آئی ایس پی آر کے مطابق تحقیقاتی اداروں کی رپورٹ سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ بنوں حملے میں افغان شہری براہ راست ملوث تھے اور اس کی منصوبہ بندی افغانستان میں پناہ گزین خوارج کے سرغنہ کر رہے تھے۔ پاکستان کی جانب سے حکومتی سطح پر افغان طالبان حکومت سے بار بار یہ گزارش کی گئی ہے کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔

اس کے باوجود افغانستان کی طالبان حکومت نے غیر سنجیدہ طرز عمل اختیار کر رکھا ہے۔ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے پے در پے واقعات کے تانے بانے افغانستان میں موجود طالبان کے مختلف گروپوں سے ملتے ہیں۔ بنوں واقعے کی ذمے داری بھی ایک ایسے ہی گروپ کی طرف سے قبول کرنے کی اطلاعات ہیں جس کا تعلق کالعدم حافظ گل بہادر گروپ سے بتایا جاتا ہے۔ اس گروپ نے ماضی میں بھی ایسی کئی کارروائیاں کی ہیں۔ بنوں میں اس سے قبل بھی دہشت گردی کے واقعات رونما ہو چکے ہیں، جولائی 24 میں خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی سپلائی ڈپو کے مرکز سے ٹکرا دی تھی۔ دسمبر 2022 میں بنوں چھاؤنی میں دھماکے اور فائرنگ کے واقعات رونما ہوئے تھے۔ یہ تسلسل اب بنوں چھاؤنی پر دوسرا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بنوں چھاؤنی کے دورے کے دوران پاک فوج کے اس عزم کا اظہار کیا کہ اس افسوس ناک سانحے کے منصوبہ سازوں اور ان کے سہولت کاروں کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ انھوں نے واضح کیا کہ شرپسند خوارج خواہ کہیں بھی چھپے ہوں انھیں قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔ آرمی چیف نے یہ بھی نشان دہی کی کہ دہشت گردوں کے پاس سے جو اسلحہ برآمد ہوا ہے اس کے بارے میں شواہد ملے ہیں کہ وہ افغان سرزمین سے حاصل کیا گیا ہے۔

 گزشتہ دو عشروں سے ملک کے طول و عرض میں دہشت گردی کے عفریت نے جو پنجے گاڑے ہوئے ہیں اس کی بیخ کنی کے لیے پاک فوج کے بہادر افسر و جوانوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے جو پوری قوم کے لیے باعث فخر ہے۔ ہمارے خفیہ اداروں کی کارکردگی بھی مثالی رہی ہے۔ لیکن دہشت گردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں جہاں سے ان کی سہولت کاری کی جاتی ہے۔ بنوں چھاؤنی حملے میں افغان ساختہ اسلحے کا ملنا اس حقیقت کا بین ثبوت ہے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ وہ اسلحہ ہے جو امریکا اور اس کے نیٹو اتحادی ممالک نے افغانستان ن ہی میں چھوڑ دیا ہے۔ افغان طالبان اسی اسلحے کا استعمال کر رہے ہیں اور پاکستان میں موجود ان کے سہولت کار ان کی مدد سے دہشت گردانہ کارروائیاں کرکے پاکستان کے امن کو تباہ کر رہے ہیں۔ ہم من حیث القوم ہر بڑے واقعے کے بعد دہشت گردوں کے خلاف نئے عزم و جذبے کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں جو بلاشبہ ہمارے یقین کی علامت ہے۔ صورت حال کی نزاکت کا تقاضا ہے کہ ایسے عملی اقدامات اٹھائے جائیں کہ فتنہ الخوارج کو دہشت گردی کا موقع نہ مل سکے۔ ان کے بڑھتے ہوئے قدموں کے فل اسٹاپ لگ جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دہشت گردوں کے دہشت گردی کے بنوں چھاؤنی

پڑھیں:

مودی دہشت گردی کے جہادی جواب کی ضرورت

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاح نما افراد پر حملے کے بعد بھارت کی پاکستان کے خلاف مسلسل ہرزہ سرائی کے ساتھ ساتھ عملی کارروائیاں بھی جاری ہیں،کبھی اطلاع آتی ہے کہ۔ سندھ طاس معاہدہ عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے اور کبھی خبریں آتی ہیں کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کو سارک ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان کے ساتھ اٹاری بارڈر بند کردیا گیا ہے۔ بھارت پاکستان میں اپنے ہائی کمیشن سے عملہ واپس بلا رہا ہے اور پاکستانی سفارتی عملے کو بھی ملک چھوڑنے کا کہہ دیا گیا ہے۔ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم (SVES) کے تحت پاکستانی شہریوں کو دئیے گئے موجودہ ویزے منسوخ کر دئیے گئے ہیں اور انہیں گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔یہ اقدامات کے بعد (جب پلواما حملہ ہوا تھا اور جس کی آڑ میں بھارت نے آرٹیکل منسوخ کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی)بھارت کشیدگی کو چہار اطراف میں پھیلاتے ہوئے یوں تائثر دے رہا ہے کہ جیسے پہلگام میں سیکورٹی کی ذمہ داری پاکستان کی تھی، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نریندر مودی نے ہندوستان اور مقبوضہ کشمیر کی سیکورٹی پاکستان کو ٹھیکے پہ دے رکھی ہے کہ جب جب مقبوضہ کشمیر یا ہندوستان میں پہلگام ٹائپ کوئی واقعہ ہو جائے تو وہ ارتکاب کرنے والوں کا میدان میں مقابلہ کرنے کی بجائے اپنی توپوں کا رخ پاکستان کی طرف موڑ دیتا ہے، کون نہیں جانتا کہ روئے زمین کا سب سے بڑا دہشت گرد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود ہے یہ وہ بدترین انسانی قاتل ہے کہ جسے بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد انٹرنیشنل میڈیا نے قصاب یعنی ’’قصائی‘‘کا لقب دے رکھا تھا یہ وہ بدمعاش قاتل ہے کہ گجرات میں قتل عام کے بعد امریکہ میں جس کے داخلے پر پابندی عائد تھی، انسانوں کا بدترین قاتل جب سال ہا سال سے بھارت کا وزیراعظم ہوگا صرف بھارت ہی نہیں ،ایسا قاتل دنیا کے کسی ملک کا بھی وزیراعظم بن جائے تو وہاں خون لاشیں اور بربادی انسانوں کا مقدر بن جایا کرتی ہے۔
نریندر مودی کا وزیراعظم بننا اور وہ بھی بھارت کی سرزمین پر، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب تک یہ بدترین شخص بھارت کا وزیراعظم رہے گا بھارت میں ہندو توا دہشت گردی عروج پر رہے گی اور وہاں انسانوں بالخصوص مسلمانوں کا لہو پانی سے سستا سمجھ کر بہایا جاتا رہے گا، حیرت ہوتی ہے دہلی کے ان شاہ دماغوں پر کہ جو انڈین چینلز کے پروگراموں میں بندروں کی طرح اچھل اچھل کر پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگا رہے ہیں، ایسے لگتا ہے کہ جیسے انڈین میڈیا صرف ’’را‘‘ فنڈڈ ہی نہیں، بلکہ موساد فنڈڈ بھی ہے، بندروں کی طرح اچھل اچھل کر پاکستان پر بھارت میں دہشت گردی کا الزام لگانے والے بھارتی دانش فروشوں سے کوئی پوچھے کہ تمہارا قاتل وزیراعظم تو سرعام بھارت کے عوامی جلسوں میں کبھی آزاد کشمیر کبھی کے پی کے اور کبھی بلوچستان کے حوالے دیتا ہے، پاکستان کے حکمرانوں کاکبھی بھی دہلی مسئلہ نہیں رہا، پاکستان کے حکمرانوں نے کبھی بھی دہلی میں مداخلت کو مناسب نہیں سمجھا ،لیکن نریندر مودی تو اسلام اباد سمیت بلوچستان تک ہندو مداخلت کو انڈیا کا حق سمجھتا چلا آ رہا ہے اور وہ اپنے عوامی جلسوں میں بلوچستان میں جاری دہشت گردی کو مضبوط کرنے کی باتیں کر چکا ہے، یہ تو ہو گئی ہندوستانی میڈیا میں بیٹھے ہوئے بندروں اور مودی حکومت کی گیدڑ بھپکیوں کی بات شاب آتے ہیں۔ امریکہ کے خوشہ چین جاوید غامدی جہلم کے مرزا جہلمی فواد چوہدری اور مروت اینڈ کمپنی کی طرف، شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی اور دیگر اکابر علماء نے فلسطین کے جہاد کے حوالے سے جو فتویٰ جاری کیا تھا اس پر انہیں بہت تکلیف ہوئی تھی اور انہوں نے اکابر علماء کے خلاف ڈھائی ڈھائی گز زبانیں دراز کرنا شروع کر دی تھیں۔
اب تو دہلی پاکستان پر حملے کی دھمکیاں دے رہا ہے، کیا اب ان میں سے کوئی ایک بھی ایسا ہے کہ جو بھارت کے نریندر مودی اور انڈیا میڈیا کے بندروں کی دھمکیوں کا انہی کی زبان میں جواب دے سکے؟ ان سے کوئی پوچھے اکابر علماء نے فتویٰ جاری کیا تھا یہود کے خلاف اور دھواں چھوڑنا تم نے شروع کر دیا تو کیوں؟ اور اب ابھی تک مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن نے اجتماعی طور پر بھارت کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری نہیں کیا، کیا جاوید غامدی اور جہلم کے زبان دراز پاکستان سے محبت کا ثبوت دیتے ہوئے انڈیا کے مقابلے میں میدان میں اترنا پسند فرمائیں گے؟یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ پاک فوج کسی بھی بھارتی مہم جوئی کے جواب کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، لیکن اگر پہلگام واقعے کی اڑ میں دہلی نے پاکستان پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو پاکستانی قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ عملی جہاد میں نظرآئے گی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے پاکستانی قوم کے اندر جذبہ جہاد روز اول سے موجود ہے، صرف اس جذبہ جہاد کو مہمیز دینے کی ضرورت ہے ۔پاکستانی ماں نے ایسے ایسے جوان تیار کر رکھے ہیں کہ جو ایک جوان بھارت کے سو سو ہندو فوجیوں پہ بھاری پڑے گا، نریندر مودی شائد یہ سمجھتا ہے کہ پاکستانی قوم نے چوڑیاں پہن رکھی ہیں وہ اور اس کے ایجنٹ پاکستان کے خلاف جو چاہے کرتے رہیں گے اور آگے سے انہیں جواب نہیں ملے گا اور شائد وہ یہ بھی سمجھتا ہے کہ پاکستان نے صرف مرزا جہلمیوں ، فواد چوہدری شہباز گلوں،نجم سیٹھیوں اور جاوید غامدیوں کو ہی پیدا کیا ہے؟ ایسی بات نہیں ہے, وہ یاد رکھے کہ مولانا محمد مسعود ازہر جیسے شیر دل مجاہد بھی پاکستان ہی میں پیدا ہوئے ہیں وہ اب کہاں ہیں؟ یہ تو میں نہیں جانتا لیکن اتنا ضرور جانتا ہوں کہ مودی جیسوں کا اصل عملی جواب مولانا محمد مسعود ازہر ہی ہیں اور یہ قوم انڈیا کی بدمعاشی کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے پاک فوج کو کبھی مایوس نہیں کرے گی،ان شااللہ،قومی سلامتی کو لاحق خطرات کے باوجود جو لوگ سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف ناپاک مہم چلا رہے ہیں وہ کبھی بھی پاکستان کے وفادار نہیں ہو سکتے،لندن اور امریکہ میں مفروری کی زندگی گذارنے والے مفروروں کو کوئی بتائے تمہارا جھوٹا پروپیگنڈہ ،جھوٹی خبریں،تجزئیے اور تبصرے پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے،تم سارے مودی کی صفوں میں بھی شامل ہو جائو تب بھی پاکستانی قوم پاک فوج کے ساتھ مل کر تمہیں شکست فاش سے دوچار کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • مودی دہشت گردی کے جہادی جواب کی ضرورت
  • پاک افغان تعلقات کا نیا دور
  • پاک افغان تعلقات میں نئے امکانات
  • سندھ طاس معاہدے پر بھارت دہشت گردی کر رہا ہے: مشعال ملک
  • بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • وزیراعظم دورۂ ترکیے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے
  • بھارت کی کسی بھی احمقانہ حرکت کا منہ توڑ جواب دیں گے، خواجہ آصف کا اعلان
  • کلبھوشن جیسا ایک اور بندہ پاکستان نے ایران افغان سرحد پر پکڑا ہے،خواجہ آصف کا انکشاف
  • پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
  • دہشت گردوں سے لڑنا نہیں بیانیے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے، انوارالحق کاکڑ