یوکرین کا 30 روزہ جنگ بندی پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین اور امریکا کے درمیان یوکرین کے قیمتی معدنی زخائر سے متعلق جامع معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین نے روس کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی اور پائیدار امن کی بحالی کے لیے امریکی تجویز مان لی۔ امریکہ اور یوکرین کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے فوجی امداد اور انٹیلی جنس معلومات کی بحالی کے وعدے کے بدلے یوکرین نے روس کے ساتھ 30 روزہ جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یوکرین اور امریکا کے درمیان یوکرین کے قیمتی معدنی زخائر سے متعلق جامع معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دینے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ 30 روزہ عبوری جنگ بندی میں فریقین کی باہمی رضامندی سے توسیع ہو سکتی ہے۔
 
 امریکہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا نفاذ روس پر بھی لازم ہوگا۔ یہ معاہدہ سعودی شہر جدہ میں یوکرینی حکام اور امریکی وفد کے درمیان آٹھ گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد طے پایا، امریکی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مارکو روبیو کر رہے تھے۔ مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ فوری طور پر انٹیلی جنس معلومات کے تبادلے پر عائد پابندی ختم کرے گا اور یوکرین کے لیے سیکیورٹی معاونت دوبارہ شروع کرے گا۔ یہ دونوں اقدامات 28 فروری کو وائٹ ہاؤس میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلینسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی تُند و تیز بات چیت کے بعد معطل کر دیے گئے تھے۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے درمیان یوکرین کے
پڑھیں:
پینٹاگون: یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاماہاک میزائلوں کی فراہمی منظور
امریکی وزارتِ دفاع نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاما ہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دیدی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ جنگ پینٹاگون اہلکاروں نے بتایا ہے کہ وزارتِ دفاع کی جانب سے یوکرین کو امریکی ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی کی منظوری دی گئی ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس کی فراہمی سے امریکی ہتھیاروں کا ذخیرہ متاثر نہیں ہوگا۔
یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سےمتعلق حتمی فیصلہ امریکی صدر ٹرمپ کریں گے۔
واضح رہے یوکرین کے صدر زیلنسکی کی جانب سے روس کے خلاف جاری جنگ میں روسی توانائی اور انفرااسٹکچر اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے ان میزائلوں کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی۔
ٹاماہاک کروز میزائل 1 ہزار میل(تقریباً 1600 کلومیٹر) کی حدِ ضرب رکھتا ہے اور اس کو آبدوز اور بحری جہاز سے آسانی سے داغا جاسکتا ہے۔
امریکی دفاعی اہلکاروں نے مزید بتایا ابھی اس میزائل کو حوالے کرنے سے متعلق کئی اہم امور زیرِ غور ہیں جن میں اس کی تعیناتی اور تربیت کے معاملات قابل ذکر ہیں۔
امریکی میڈیا کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران روسی صدر پیوٹن نے اپنے خدشات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ یوکرین کو ٹاماہاک کروز میزائلوں کی فراہمی سے ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے اہم شہروں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں اور اسی وجہ سے انکی فراہمی سے روس اور امریکی تعلقات میں مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔