Juraat:
2025-11-03@17:14:16 GMT

ایک بار کیلئے نافذ سپر ٹیکس کیا قیامت تک چلے گا؟ سپریم کورٹ

اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT

ایک بار کیلئے نافذ سپر ٹیکس کیا قیامت تک چلے گا؟ سپریم کورٹ

 

80 ارب روپے اکٹھے کرنے کا تخمینہ تھا، نہیں معلوم حکومت نے سپر لیوی ٹیکس کی مد میں کتنی رقم اکٹھی کی
سپر ٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کے لیے تھا، ہر روز دہشت گردی کا سامنا ہے ، جسٹس مندوخیل

سپریم کورٹ میں سپرٹیکس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محمدعلی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ سپر ٹیکس ایک مرتبہ کے لیے لگایا گیا تھا، خاص مقصد کے لیے لگیا گیا تھا، ایک بار سپر ٹیکس نافذ کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا؟جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے سپرٹیکس کیس کی سماعت کی، اس دوران کمپنیوں کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سپر لیوی ٹیکس حکومت نے 2015 میں نافذ کیا تھا، ٹیکس کے نفاذ کا مقصد آپریشن ضرب عضب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی قرار دیا گیا تھا، حکومت نے منی بل کے ذریعے 2015 میں ایک مرتبہ کے لیے سپر ٹیکس کا نفاذ کیا، 2015 سے 2022 تک سپر ٹیکس نافذ رہا۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی تخمینہ 80 ارب روپے اکٹھے کرنے کا تھا، نہیں معلوم حکومت نے سپر لیوی ٹیکس کی مد میں کتنی رقم اکٹھی کی؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے حکومت کا کیا پلان تھا؟ کیا متاثرہ علاقوں کی بحالی کا کوئی تخمینہ لگایا گیا تھا؟ کیا منی بل کے ذریعے سروسز پر ٹیکس کا نفاذ کیا جا سکتا ہے؟مخدوم علی خان نے کہا کہ حکومت آمدن پر پہلے ہی انکم ٹیکس لے چکی تھی، ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کے لیے سپر ٹیکس کا نام دیا گیا، سوشل ویلفیئر اب صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے، ایک سال کے لیے سپرٹیکس لگایا گیا تھا، وزیر خزانہ کی کسی تقریر میں سپر ٹیکس کی ریکوری اور خرچ کا نہیں بتایا گیا، حکومت سے پوچھا جائے سپرٹیکس کی مد میں کتنا ٹیکس اکٹھا ہوا؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ یہ داستان بڑی لمبی ہو جائے گی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپر ٹیکس ایک مرتبہ کے لیے لگایا گیا تھا، خاص مقصد کے لیے لگایا گیا تھا، ایک مرتبہ کے لیے سپر ٹیکس نافذ کرنے کے بعد کیا قیامت تک چلے گا؟مخدوم علی خان نے کہا آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی لوکل اور صوبائی مسئلہ ہے۔جسٹس امین الدین نے کہا کہ اعتراض ہے کہ قومی مجموعی فنڈز سے رقم صوبوں کی رضامندی بغیر کیسے خرچ ہو سکتی ہے۔ وکیل ایف بی آر رضا ربانی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مسلسل عمل ہے، متاثرین دہشت گردی کے خاتمے کے نتیجے میں بے گھر ہوئے تھے۔مخدوم علی خان نے کہا کہ کیا دہشت گردی 2020 میں ختم ہو گئی تھی؟ حکومت نے 2020 میں سپر ٹیکس وصولی ختم کر دی تھی؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپر ٹیکس آپریشن کے متاثرین کی بحالی کے لیے تھا، حقیقت ہے دہشت گردی کا ہر روز سامنا کرنا پڑتا ہے، آپریشن کے دوران مجموعی طور پر کتنے لوگ بے گھر ہوئے اور کن علاقوں سے ہوئے۔بعد ازاں سپر ٹیکس کیس کی مزید سماعت (آج) بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں اہم انتظامی تقرریاں کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سندھ سہیل محمد لغاری کو ڈیپوٹیشن پر رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کردیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ادارے کے نظم و نسق کو بہتر بنانے اور ادارہ جاتی کارکردگی کو مضبوط کرنے کے اپنے جاری اقدامات کے حصے کے طور پر سپریم کورٹ نے انتظامی تسلسل کو یقینی بنانے اور عدالتی نظام میں اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے اعلیٰ سطح انتظامی تعیناتیاں کی ہیں۔ سپریم کورٹ اعلامیے کے مطابق سہیل محمد لغاری (ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ) سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکرٹری ہیں اور گریڈ بائیس میں خدمات انجام دے رہے ہیں، انہیں ڈیپوٹیشن پر بطور گریڈ بائیس پر رجسٹرار سپریم کورٹ کے طور پر تعینات کردیا گیا ہے۔ سہیل محمد لغاری کا تعلق سندھ کی عدلیہ سے ہے۔ اس سے قبل ہائی کورٹ آف سندھ کے رجسٹرار بھی رہ چکے ہیں اور انہیں عدالتی نظم و نسق اور ادارہ جاتی انتظام میں وسیع تجربہ حاصل ہے۔ اعلامیہ کے مطابق اسی طرح فخر زمان، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پشاور ہائی کورٹ، جو اس وقت ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں انہیں سپریم کورٹ میں ڈائریکٹر جنرل (ریفارمز) (بی ایس-22) کے طور پر ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے عابد رضوان عابد کی خدمات حاصل کر لیں۔ عابد رضوان عابد کو سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل مقرر کر دیا گیا۔ عابد رضوان لاہور ہائی کورٹ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہیں۔ محمد عباس زیدی کو ایڈیشنل رجسٹرار (جوڈیشل) کا چارج دیدیا گیا۔ ذوالفقار احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار برانچ رجسٹری کراچی کا چارج دیا گیا۔ صفدر محمود کو ایڈیشنل رجسٹرار لاہور کا چارج دیا گیا۔ مجاہد محمود کو ایڈیشنل رجسٹرار پشاور مقررکیا گیا ہے۔ فواد احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار کا چارج دیا گیا۔ سہیل احمد کو ایڈیشنل رجسٹرار (ایڈمنسٹریشن) مقرر کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • سپریم کورٹ میں اہم تقرریاں، سہیل لغاری رجسٹرار تعینات 
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ